کورونا کی دوسری لہر سے پہلے آر ٹی سی بس پاس کاونٹرز پر ہجوم دیکھاجاتا تھا تاہم یہ بس پاس کاؤنٹرز اب خالی نظر آرہے ہیں۔ اسکولز اور کالجز کے طلبہ کے صرف آن لائن تعلیم تک ہی محدود ہونے کے نتیجہ میں اس کا اثر آرٹی سی کی آمدنی پر پڑا ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے بسیں صرف ڈپوز تک ہی محدود رہیں جس کی وجہ سے لوگ زیادہ تر اپنی ہی گاڑیوں پر اپنی منزل کو روانگی کو ترجیح دینے لگے ہیں۔کورونا وبا سے پہلے گریٹرآرٹی سی کو 23تا24کروڑروپئے کی آمدنی بس پاسس کے ذریعہ ہواکرتی تھی تاہم موجودہ طورپر بس پاسس حاصل کرنے والوں کی تعداد میں بھاری کمی ہوئی ہے جس کے نتیجہ میں 16کروڑروپئے آمدنی متاثر ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دستورہند کے اصل دستاویزات کو ایپ کی شکل میں متعارف کیا جائے گا:Kisahn Reddy
آرٹی سی کے ایک ڈرائیور نے کہا کہ کورونا وبا کے معاملات کے کم ہونے کے باوجود مسافرین بسوں میں کم نظرآرہے ہیں۔ایک کنڈکٹر نے کہا کہ آمدنی میں کمی کے نتیجہ میں تنخواہیں بھی وقت پر نہیں مل رہی ہیں۔گزشتہ سال کورونا کی لہر اور حکومت کی جانب سے لاک ڈاون کے نفاذ کے نتیجہ میں کئی ماہ تک بسیں نہیں چلائی جاسکیں۔
کوویڈ کی دوسری لہر کے دوران بھی بسیں بڑی حد تک نہیں چلائی جاسکیں جس کے سبب آرٹی سی بسوں سے استفادہ کرنے والوں نے متبادل ٹرانسپورٹ سسٹم پر توجہ مرکوز کردی۔کئی افرادنے اپنی منزل پر روانگی کے لئے خود کی گاڑیوں کا انتظام بھی کرلیا۔
رگھوماریڈی کنٹرولر نے کہا کہ کورونا وبا سے پہلے زیادہ تر مسافرین بس پاسز لیا کرتے تھے تاہم اب اس میں بڑی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔کورونا کی تیسری لہر کے خوف کے نتیجہ میں بھی پاسز لینے والوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔