حیدرآباد: ڈاکٹر طلحہ فیاض الدین صدراسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) حلقہ تلنگانہ نے کہا کہ دستور میں بھارت کو ایک ''فلاحی ریاست'' قرار دیا گیا ہے۔ اس کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داریوں کو بحسن و خوبی ادا کرے اور ملک کو ایک فلاحی ریاست بنانے میں اہم کردار ادا کرے۔ SIO on State Development
اس سلسلہ میں کوتاہی عوام اور سماج سے خیانت کے مترادف ہے۔کسی بھی ریاست کا تعلیم کے میدان میں اخراجات، اس ریاست کی ہمہ جہت ترقی کے عزائم اور منصوبہ بندی کوظاہر کرتا ہے۔ تعلیم کے شعبہ میں ہونے والے اخراجات، فی الفور نتائج تو نہیں دکھائیں گے تاہم یہ ریاست کے مستقبل کو طے کریں گے۔
قیامِ تلنگانہ کے 8 سال گزرجانے کے باوجود بھی یہاں کی عوام ''سنہرا تلنگانہ'' کے حصول کی منتظر ہے جس کے لیے انہوں نے جدوجہد کی تھی۔ بدقسمتی سے، اس خواب کی تکمیل کی کوششوں میں تیزی کے بجائے دیگر بے جا ترجیحات ریاست کی ترقی میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
نئی ریاست کے بجٹ 2014-15 میں جملہ بجٹ کا 10.89فیصد شعبہ تعلیم کے لیے مختص کیا گیا تھا لیکن افسوس کی بات یہ کہ ہر سال بتدریج اس بجٹ میں کمی آتی گئی اور گزشتہ سال کے بجٹ کا محض 6.8فیصد بجٹ تعلیم کے لیے مختص کیا گیا۔ Budget on Education in Telangana
انہوں نے کہا کہ ریاست کی تعلیمی صورتحال پریشان کُن ہے، اس جانب حکومت کی توجہ ضروری ہے، اسی سلسلہ میں ایس آئی او نے بجٹ سیشن کے لئے مختلف تجاویز اور مطالبات جاری کیے۔ یہ مطالبات بذریعہ میڈیا، وزراء اور اراکینِ اسمبلی سے ملاقاتوں سے حکومت تک پہنچائے جارہے ہیں۔
مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی اور معاشی میدان میں کارکردگی کے سلسلہ میں مختلف کمیٹیاں جیسے سچر کمیٹی اور سدھیر کمیشن نے تحقیقی رپورٹس پیش کیں اور مختلف تجاویز پیش کیں جس کے ذریعہ مسلمانوں کی موجودہ خراب صورتحال کو بہتر بنایا جائے، ان تمام کمیٹیوں کی تجاویز کے مدنظر ایس آئی اونے حکومت سے مختلف مطالبات کئے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ حکومت ان تجاویز پر غور کرتے ہوئے ان کو بجٹ میں شامل کرے۔ SIO on Telangana Muslims
Muslims Need to Focus on Education: 'مسلمانوں کو تعلیم کی جانب راغب ہونا ہوگا'
ایس آئی او نے مطالبہ کیا کہ حکومت مسلمانوں کی فلاح و بہبود کی سرگرمیوں کے لئے ''مسلم سب پلان'' بنائے تاکہ اس پر مختص بجٹ کا دیگر کاموں میں استعمال نہ کیا جائے۔ اس میں بہتر عمل کے لئے ''ضلعی سطح کے مسلم ڈیولپمنٹ بورڈ ''تشکیل دیے جائیں۔
مسلم طلبہ کی تعلیمی صورتحال بالخصوص کوویڈ کے بعد اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ایس آئی او نے مطالبہ کیا کہ اقلیتی اسکالر شپ کے فنڈ میں اضافہ کیا جائے، کوویڈ کی وجہ سے کئی خاندان متاثر ہوئے ہیں مزید یہ کہ گزشتہ سال تقریباً51 لاکھ طلبہ تک اسکالرشپ کی رسائی نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ایسے میں اسکالرشپ کی وقت پر فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
مسلم طلبا و طالبات کی تعلیمی صورتحال اور رسائی کو ممکن بنانے کے لئے بہتر انفراسٹرکچر مہیا کیا جائے، اس ضمن میں ایس آئی او نے مطالبہ کیا کہ حکومت مسلم لڑکے اور لڑکیوں کے لئے ضلعی سطح پرعلیحدہ ہاسٹلس قائم کرے۔
روزگار کے سلسلہ میں ٹکنیکل اور ووکیشنل کورسس اہم ہے، ایس آئی او نے مطالبہ کیا کہ ہر ضلعی ہیڈ کوارٹر پر ان کالجز کو قائم کیا جائے۔سماج کی تعلیمی ترقی میں یونیورسٹیز کا اہم کردار ہوتا ہے، یونیورسٹیز کے ذریعہ تعلیم تک رسائی میں آسانی ہوتی ہے، ایس آئی او نے تجویز پیش کی کہ ہر ریاستی صدر مقام پر یونیورسٹی کو قائم کیا جائے۔ ساتھ ہی ریاستی یونیورسٹیز میں تحقیقی کاموں میں اضافہ کے لئے خصوصی بجٹ مختص کیا جائے۔
ریاست کا سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ ریاست کی کئی اسکولس اور کالجز میں اساتذہ کی نشستیں مخلوعہ ہیں، کئی اسکولس میں محض ایک ٹیچر ہے، ایسے میں ایک غریب کی معیاری تعلیم تک رسائی ممکن نہیں، حکومت فی الفور تمام مخلوعہ نشستیں پُر کرے۔