ETV Bharat / state

نواب بہادر یار جنگ کی برسی - قائد ملت نواب بہادر کے نام سے مشہور

جنوبی شہر حیدرآباد میں نواب بہادر یار جنگ کی 77 ویں برسی بڑے ہی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔

نواب بہار یار جنگ کی برسی
نواب بہار یار جنگ کی برسی
author img

By

Published : Feb 19, 2021, 7:06 PM IST

اس موقعہ پر قرآن خوانی اور قصیدہ بردہ شریف کی محفلوں کا اہتمام کیا گیا۔

قائد ملت نواب بہادر کے نام سے مشہور بہادر یار جنگ کی برسی کے موقعہ پر قرآن خوانی اور قصیدہ بردہ شریف کی محافل منعقد کی گئیں۔

اس موقعہ پر شہر کے قدآور اور معروف شخصیات کا قافلہ مشیرآباد پہنچا جہاں قائد ملت نواب بہادر یارجنگ کی مزار پر چادر چڑھائی گئی اور گل چڑھائے گئے۔

نواب بہادر یار جنگ کی برسی

اس موقعہ پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ریسرچ اسکالر انعام الرحمان غیور نے کہا کہ ان کی مشکوک حالت میں موت ہوئی۔ مشہور ہے کہ انہیں زہر دے کر مارا گیا۔ اپنے وقت میں شعلہ بیان مقرر کی حیثیت سے بھی ان کی منفرد شناخت تھی۔

نواب بہادر یار جنگ جدوجہد آزادی کے نامور رہنما نواب بہادر یار جنگ کا اصل نام محمد بہادر خان تھا اور وہ 3 فروری 1905ء کو حیدرآباد دکن بیگم بازار میں پیدا ہوئے تھے۔

1927ء میں انہوں نے مجلس تبلیغ اسلام کے نام سے ایک جماعت قائم کی بعد ازاں وہ علامہ مشرقی کی خاکسار تحریک اور مجلس اتحاد المسلمین کے سرگرم کارکن رہے۔

وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے اہم رہنماؤں میں شامل تھے اور محمد علی جناح کے قریبی رفقا میں شمار ہوتے تھے اور مہاتما گاندھی کے ساتھ ان کی بڑی قربت تھی۔

مارچ 1940ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے جس اجلاس میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی اس میں آپ نے بڑی معرکہ آرا تقریر کی تھی۔

نواب بہادر یارجنگ آل انڈیا اسٹیٹس مسلم لیگ کے بانی اور صدر بھی تھے۔ بہادر یار جنگ ایک سچے عاشق رسول ،قرآن کے مفسر ، نعت گو شاعر بھی تھے۔

بہادر یار جنگ مسلمانوں کو متحد کرنے کے لیے بھارت کے مخلتف علاقوں میں جلسے منعقد کرتے تھے۔ آنجہانی سروجنی نائیڈو بہادر یار جنگ کو اپنا بیٹا کہا کرتی تھیں۔

آپ کو قائد ملت اور لسان الامت کے خطابات سے نوازا گیا تھا۔ 25 جون 1944ء میں نواب بہادر یار جنگ حیدر آباد دکن میں وفات پا گئے۔ اس وقت ان کی عمر 39 برس تھی۔

اس موقعہ پر قرآن خوانی اور قصیدہ بردہ شریف کی محفلوں کا اہتمام کیا گیا۔

قائد ملت نواب بہادر کے نام سے مشہور بہادر یار جنگ کی برسی کے موقعہ پر قرآن خوانی اور قصیدہ بردہ شریف کی محافل منعقد کی گئیں۔

اس موقعہ پر شہر کے قدآور اور معروف شخصیات کا قافلہ مشیرآباد پہنچا جہاں قائد ملت نواب بہادر یارجنگ کی مزار پر چادر چڑھائی گئی اور گل چڑھائے گئے۔

نواب بہادر یار جنگ کی برسی

اس موقعہ پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ریسرچ اسکالر انعام الرحمان غیور نے کہا کہ ان کی مشکوک حالت میں موت ہوئی۔ مشہور ہے کہ انہیں زہر دے کر مارا گیا۔ اپنے وقت میں شعلہ بیان مقرر کی حیثیت سے بھی ان کی منفرد شناخت تھی۔

نواب بہادر یار جنگ جدوجہد آزادی کے نامور رہنما نواب بہادر یار جنگ کا اصل نام محمد بہادر خان تھا اور وہ 3 فروری 1905ء کو حیدرآباد دکن بیگم بازار میں پیدا ہوئے تھے۔

1927ء میں انہوں نے مجلس تبلیغ اسلام کے نام سے ایک جماعت قائم کی بعد ازاں وہ علامہ مشرقی کی خاکسار تحریک اور مجلس اتحاد المسلمین کے سرگرم کارکن رہے۔

وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے اہم رہنماؤں میں شامل تھے اور محمد علی جناح کے قریبی رفقا میں شمار ہوتے تھے اور مہاتما گاندھی کے ساتھ ان کی بڑی قربت تھی۔

مارچ 1940ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے جس اجلاس میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی اس میں آپ نے بڑی معرکہ آرا تقریر کی تھی۔

نواب بہادر یارجنگ آل انڈیا اسٹیٹس مسلم لیگ کے بانی اور صدر بھی تھے۔ بہادر یار جنگ ایک سچے عاشق رسول ،قرآن کے مفسر ، نعت گو شاعر بھی تھے۔

بہادر یار جنگ مسلمانوں کو متحد کرنے کے لیے بھارت کے مخلتف علاقوں میں جلسے منعقد کرتے تھے۔ آنجہانی سروجنی نائیڈو بہادر یار جنگ کو اپنا بیٹا کہا کرتی تھیں۔

آپ کو قائد ملت اور لسان الامت کے خطابات سے نوازا گیا تھا۔ 25 جون 1944ء میں نواب بہادر یار جنگ حیدر آباد دکن میں وفات پا گئے۔ اس وقت ان کی عمر 39 برس تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.