پولیس نے احتجاج کو ناکام بناتے ہوئے ہوئے مظاہرین کو حراست میں لیا اور پولیس اسٹیشن منتقل کیا۔
ہجومی تشدد میں ہلاک ہونے والے تبریز کو خراج عقیدت پیش کرنے آئے افراد نے ہجومی تشدد کو دہشت گردی سے تعبیر کرتے ہوئے اس کے خلاف قانون بنائے جانے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے پولیس کے ذریعے حراست میں لیے جانے کی مذمت کی۔وہیں پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ چارمینار چونکہ ایک تاریخی اہمیت کی حامل عمارت ہے اس لیے اس کے اطراف میں احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
خیال رہے کہ سترہ جون کی رات میں تبریز احمد کو دیہاتیوں نے چور سمجھ کر پکڑا اور انہیں کھمبے سے باندھ کر پٹائی کی۔ مسلم نام معلوم ہونے پر ان سے جبراً جئے شری رام اور جئے ہنومان کے نعرے لگوائے، مار پیٹ کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔