چندرا بابو نائیڈو نے سنیہا لتا کیس کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا - امن و امان کی صورتحال
تلگودیشم کے قومی صدر اور سابق وزیر اعلی این چندرا بابو نائیڈو نے اننت پور ضلع میں سنیہا لتا (19) کے مبینہ قتل کو انتہائی افسوسناک واقعہ قرار دیا اوراسے ملک میں نربھیا اور دیشا کے معاملات سے بھی زیادہ خوفناک بتایا۔
تلگودیشم کے قومی صدر اور سابق وزیر اعلی آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو نے اننت پور ضلع میں سنیہا لتا کے مبینہ قتل کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
تلگودیشم کے قومی صدر اور سابق وزیر اعلی این چندرا بابو نائیڈو نے اننت پور ضلع میں سنیہا لتا (19) کے مبینہ قتل کو ایک انتہائی افسوسناک واقعہ قرار دیا اوراسے ملک میں نربھیا اور دیشا کے معاملات سے بھی زیادہ خوفناک بتایا۔ وائی ایس آر سی پی حکومت پر اس طرح کے مظالم کے واقعات میں لاپروائی کا الزام لگاتے ہوئے، نائیڈو نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
نائیڈو نے کہا کہ ریاست میں خواتین، لڑکیوں اور یہاں تک کہ نابالغ لڑکیوں پر 400 سے زیادہ خوفناک حملے ہوئے۔ سی بی آئی کو ان تمام واقعات کی جامع تحقیقات کرنی چاہئے۔
تلگو دیشم سربراہ نے پوچھا کہ وزیراعلی جگن فوری کارروائی شروع کرنے اور متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو تسلی دینے اننت پور کیوں نہیں گئے۔ اگر جگن سنجیدہ ہوتے تو ابتدائی دو یا تین واقعات میں مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی۔ امن و امان کی صورتحال اتنی بدتر نہیں ہوجاتی۔
انہوں نے کہا کہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ خواتین پر ہونے والے مظالم پر جگن موہن ریڈی اپنا منہ نہیں کھول رہے ہیں۔
مذکورہ دلت لڑکی کی لاش کو اننت پور پولیس نے برآمد کیا تھا جس کے جسم کے کچھ حصے جلے ہوئے تھے۔