ETV Bharat / state

'میں اب سانس نہیں لے سکتا، بائے ڈیڈی' - مریض نے اس کی موت سے پہلے والد کے نام ایک پیغام بیجھا،۔

حیدرآباد کے سرکاری ہسپتال میں کورونا وائرس سے متاثر ایک مریض نے موت سے پہلے اپنے والد کے نام ایک پیغام بھیجا، جس میں اس نے کہا کہ پاپا میں اب سانس نہیں لے پا رہا ہوں، الوداع۔

corona patient
corona patient
author img

By

Published : Jun 29, 2020, 1:23 PM IST

تلنگانہ کے شہر حیدرآباد سے ایک دردناک خبر سامنے آئی ہے، ایک نوجوان جو کووڈ-19 سے متاثر تھا، کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں اس نے اپنے والد کو کہا ہے کہ وہ اب سانس نہیں لے پا رہا ہے، اور اس کے بعد اس کی موت ہو جاتی ہے۔

اہل خانہ کے مطابق، 26 جون کو اس نے ویڈیو ریکارڈ کی، اس کے بعد اس کی موت ہو گئی، وہ 24 جون سے ایک سرکاری چیسٹ ہسپتال میں زیر علاج تھا۔

اس شخص نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا 'میں نے انتظامیہ سے کہا ہے کہ میں سانس نہیں لے پا رہا ہوں، انہوں نے میرا وینٹیلیٹر ہٹا دیا ہے۔ اور گذشتہ تین گھنٹے سے میری حالات خراب ہو رہی ہے۔ پاپا، مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ میرے دل نے کام کرنا بند کر دیا ہے، الوداع پاپا، الوداع سب کو'۔

متوفی شادی شدہ تھا، اس کے دو بچے ہیں، ایک 12 سالہ بیٹی اور دوسرا 9 سالہ بیٹا۔ اس شخص نے 10 سال سعودی عرب میں کام کیا اور دو سال پہلے وہ گھر واپس آیا تھا، یہاں وہ اپنے والد اور بیوی بچوں کے ساتھ رہ رہا تھا۔

متوفی کے والد نے کہا 'ہم نے اپنے بیٹے کی ویڈیو اس لیے شیئر کی تاکہ دنیا کو یہ خبر ملے کہ ہسپتالوں کی کیا حالت ہے، اور کسی بھی کنبے کو اس حالت سے نہ گزرنا پڑے'۔

والد نے کہا 'میرے بیٹے کو جون 23 سے ہی سانس لینے میں تکلیف شروع ہو گئی تھی، جس کے بعد ہم اسے ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال لے گئے، ایسے ہم نے قریب 10 ہسپتالوں کا چکر لگایا، لیکن کسی نے بھی کورونا ٹیسٹ کے بغیر داخل نہیں کیا'۔

اس کے بعد بیٹے کی حالت خراب ہونے لگی اور اس کے والد اسے نظام انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز لے گئے لیکن وہاں کے حکام نے انہیں چیسٹ ہسپتال جانے کو کہا۔ بالآخر اسے چیسٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا۔

انہوں نے بتایا '26 جون کی رات کو بیٹے نے انہیں سیلفی ویڈیو بھیجی تھی۔ جس کے بعد میں نے یہ صبح تقریبا 2.30 بجے دیکھی اور جب ہسپتال گیا، اس دوران بیٹے کی موت ہو گئی۔

اگلے دن اسپتال کے حکام نے لاش کو اہل خانہ کے حوالے کردیا اور انہوں نے آخری رسومات ادا کیں۔ اس شخص کا کووڈ-19 ٹیسٹ مثبت پایا گیا تھا، انتطامیہ نے اہل خانہ کو ہوم قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔

وہیں اس واقعے کے بارے میں ہسپتال کے حکام نے کہا 'ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی طرح کی کوتاہی برتی نہیں گئی ہے۔ مریض کو دوائیاں و آکسیجن دیا گیا تھا لیکن اس کی حالت خراب ہوتی جارہی تھی۔

اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محبوب خان نے واضح کیا 'مریض کو وینٹیلیٹر نہیں لگایا گیا تھا لہذا یہ کہنا غلط تھا کہ اسے ہٹا دیا گیا ہے۔ متوفی میوکارڈائٹس نامی بیماری میں مبتلا تھا'۔

انہوں نے کہا 'ہمارے پاس پروٹوکول موجود ہیں کہ وینٹیلیٹر کا استعمال کب کریں۔ وینٹیلیٹروں، آکسیجن یا کسی دوسرے آلات کی کمی نہیں ہے'۔

تلنگانہ کے شہر حیدرآباد سے ایک دردناک خبر سامنے آئی ہے، ایک نوجوان جو کووڈ-19 سے متاثر تھا، کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں اس نے اپنے والد کو کہا ہے کہ وہ اب سانس نہیں لے پا رہا ہے، اور اس کے بعد اس کی موت ہو جاتی ہے۔

اہل خانہ کے مطابق، 26 جون کو اس نے ویڈیو ریکارڈ کی، اس کے بعد اس کی موت ہو گئی، وہ 24 جون سے ایک سرکاری چیسٹ ہسپتال میں زیر علاج تھا۔

اس شخص نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا 'میں نے انتظامیہ سے کہا ہے کہ میں سانس نہیں لے پا رہا ہوں، انہوں نے میرا وینٹیلیٹر ہٹا دیا ہے۔ اور گذشتہ تین گھنٹے سے میری حالات خراب ہو رہی ہے۔ پاپا، مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ میرے دل نے کام کرنا بند کر دیا ہے، الوداع پاپا، الوداع سب کو'۔

متوفی شادی شدہ تھا، اس کے دو بچے ہیں، ایک 12 سالہ بیٹی اور دوسرا 9 سالہ بیٹا۔ اس شخص نے 10 سال سعودی عرب میں کام کیا اور دو سال پہلے وہ گھر واپس آیا تھا، یہاں وہ اپنے والد اور بیوی بچوں کے ساتھ رہ رہا تھا۔

متوفی کے والد نے کہا 'ہم نے اپنے بیٹے کی ویڈیو اس لیے شیئر کی تاکہ دنیا کو یہ خبر ملے کہ ہسپتالوں کی کیا حالت ہے، اور کسی بھی کنبے کو اس حالت سے نہ گزرنا پڑے'۔

والد نے کہا 'میرے بیٹے کو جون 23 سے ہی سانس لینے میں تکلیف شروع ہو گئی تھی، جس کے بعد ہم اسے ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال لے گئے، ایسے ہم نے قریب 10 ہسپتالوں کا چکر لگایا، لیکن کسی نے بھی کورونا ٹیسٹ کے بغیر داخل نہیں کیا'۔

اس کے بعد بیٹے کی حالت خراب ہونے لگی اور اس کے والد اسے نظام انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز لے گئے لیکن وہاں کے حکام نے انہیں چیسٹ ہسپتال جانے کو کہا۔ بالآخر اسے چیسٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا۔

انہوں نے بتایا '26 جون کی رات کو بیٹے نے انہیں سیلفی ویڈیو بھیجی تھی۔ جس کے بعد میں نے یہ صبح تقریبا 2.30 بجے دیکھی اور جب ہسپتال گیا، اس دوران بیٹے کی موت ہو گئی۔

اگلے دن اسپتال کے حکام نے لاش کو اہل خانہ کے حوالے کردیا اور انہوں نے آخری رسومات ادا کیں۔ اس شخص کا کووڈ-19 ٹیسٹ مثبت پایا گیا تھا، انتطامیہ نے اہل خانہ کو ہوم قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔

وہیں اس واقعے کے بارے میں ہسپتال کے حکام نے کہا 'ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی طرح کی کوتاہی برتی نہیں گئی ہے۔ مریض کو دوائیاں و آکسیجن دیا گیا تھا لیکن اس کی حالت خراب ہوتی جارہی تھی۔

اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محبوب خان نے واضح کیا 'مریض کو وینٹیلیٹر نہیں لگایا گیا تھا لہذا یہ کہنا غلط تھا کہ اسے ہٹا دیا گیا ہے۔ متوفی میوکارڈائٹس نامی بیماری میں مبتلا تھا'۔

انہوں نے کہا 'ہمارے پاس پروٹوکول موجود ہیں کہ وینٹیلیٹر کا استعمال کب کریں۔ وینٹیلیٹروں، آکسیجن یا کسی دوسرے آلات کی کمی نہیں ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.