آج وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ نے ایوان میں قرارداد پیش کرتے ہوئے سی اے اے کو آئین کے خلاف قرار دیا۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے مجلس کے قائد اکبر الدین اویسی نے بھی اس متنازعہ قانون پر سخت تنقید کی۔
اکبرالدین اویسی نے اپنی تقریر میں کہا کہ سی اے اے ملک کو باٹنے والا قانون ہے اور یہ قانون ملک کو کمزور کر رہا ہے اور یہ قانون غیرملکی کو ملکی اور ملکی کو غیرملکی بنارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان اس قانون کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ قانون سارے ملک کے غریبوں اور پسماندہ طبقات کےخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون ہندوؤں کے خلاف بھی ہے۔
مجلسی رہنما نے کہا کہ ’میں فخر کرتا ہوں کہ میں مسلمان ہوں اور لوگ مجھے بھارتی مسلمان کہے‘۔ انہوں نے سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے پر کے سی آر کی زبردست ستائش کی اور ان کی ابتدائی تقریر کی بھی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ ’مسلمان بھی بھارت کے برابر کے شہری ہیں جس طرح سارے مذہب کے ماننے والے اس ملک کے باعزت شہری ہیں۔
اکبرالدین اویسی نے ماہر قانون پی ڈی ٹی اچاریہ کے ایک آرٹیکل کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے سی اے اے کو غیرقانونی قرار دیا۔ انہوں نے مزید حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ قانون ایسا ہے جس سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ باپ کی پیدائش سے پہلے ہی بیٹے کی پیدائش ہوگئی‘۔
انہوں نے اس متنازعہ قانون کو درجنوں ہلاکتوں کا ذمہ دار بھی قرار دیا۔
قبل ازیں کے سی آر نے کہا کہ یہ ہندو۔مسلم کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس قانون کی زد میں تمام مذاہب کے لوگ خاص کر غریب اور درج فہرست طبقات آئیں گے۔