شہر حیدرآباد کے عنبر پیٹ کی تاریخی مسجد کی شہادت پر بی جے پی کے رہنماوں کی رائے مختلف ہے۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی مسجد کی شہادت کے بعد اس مقام پر نماز ادا کرنے پر احتجاج کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق شہید کردہ مسجد کا معاوضہ ادا کیے جانے کے بعد وہ مسجد باقی نہیں رہتی اور بھارتیہ جنتا پارٹی اس معاملے میں ان کے ساتھ ہے جبکہ بی جے پی کے رکن سینٹرل وقف کمیٹی حنیف علی کے مطابق منشا وقف کے تحت وقف جائیداد ہمیشہ وقف ہوتی ہے اس کی خریدوفروخت جائز نہیں ہے۔
جی ایچ ایم سی کی جانب سے مسجد کی شہادت کے بعد مسلم طبقہ میں شدید برہمی پائی جارہی ہے اور مسلمان دوبارہ اس مقام پر مسجد آباد کرنا چاہتے ہیں۔
گزشتہ تین روز سے مختلف سیاسی قائدین بشمول ایم آئی ایم شہید کردہ مسجد کے ملبے پر نماز ادا کر رہے ہیں جس پر بی جے پی کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ اس مقام پر پہنچ کر ہنگامہ آرائی کی اور پر امن فضا کو خراب کرنے کی بھرپور کوشش کی جس کو ناکام بناتے ہوئے تلنگانہ پولیس نے راجہ سنگھ کو حراست میں لے لیا بعد ازاں انہیں رہا کر دیا گیا۔
ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرتے ہوئے انتباہ اگر اس مقام پر مسجد تعمیر کی جاتی ہے تو اسے ڈھا دیا جائے گا اور وہ حیدرآباد کو دوسرا ایودھیا بننے نہیں دیا جائے گا۔