سرینگر (جموں کشمیر) : کشمیر کی ٹراؤٹ مچھلی (Trout Fish) کا سفر تاریخی ورثے سے لیکر یہاں کی معیشت کے فروغ تک انتہائی حیرت انگیز ہے۔ آج کشمیر، بھارت بھر میں ٹراؤٹ کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے، جہاں سالانہ 1,990 ٹن مچھلی کی پیدوار ہوتی ہے۔
ماضی سے جڑا تاریخی ورثہ
اس کہانی کا آغاز 1899 میں ہوا، جب ڈیوک آف بیڈفورڈ نے 10,000 ٹراؤٹ (مچھلی کے) انڈے کشمیر کو تحفے میں دیے۔ اگرچہ پہلی کھیپ ناکام رہی، لیکن 1900 میں آئی دوسری کھیپ کامیاب ہوئی اور تقریباً ایک ہزار ٹراؤٹ مچھلیوں کو پنزگام، دھاچی گام کی جھیلوں میں چھوڑا گیا۔
آج، کشمیر میں 533 نجی (ٹراؤٹ فش فارم) یونٹس کے ساتھ کوکرناگ کا تاریخی ٹراؤٹ فارم ایشیا کا سب سے بڑا مرکز بن چکا ہے، جہاں لاکھوں انڈے اور مچھلی کے بچے تیار کیے جاتے ہیں۔ پرائم منسٹر متسیا سمپدا یوجنا (PMSSY) کے تحت 60 فیصد مالی امداد نے اس صنعت کو مزید ترقی دی ہے۔ کشمیر کی ٹراؤٹ اپنی منفرد ساخت اور ذائقے کے باعث کافی مشہور ہے۔ براؤن اور رینبو ٹراوٹ کے اقسام بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا رہے ہیں، جبکہ کشمیری ٹراؤٹ انڈے یورپ اور بھارت کے دیگر حصوں میں برآمد کیے جاتے ہیں۔
صاف اور گلیشیرز سے بھرپور صاف و شفاف پانی، کشمیر کو ٹراؤٹ کی افزائش کے لیے مثالی بناتا ہے۔ دریائے لیدر، سندھ اور داچھی گام جیسے مقامات نہ صرف ماہی گیری بلکہ معیشت کے مجموعی فروغ کے لیے بھی اہم ہیں۔ کشمیری ٹراؤٹ کے ذریعے جہاں دیہی علاقوں میں معاشی ترقی ہو رہی ہے، وہیں سیاحوں کے لیے ماہی گیری بھی ایک اہم کشش بن رہی ہے، جو کشمیر کو واقعی ’’اینگلرز کی جنت‘‘ بناتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریمبو ٹراؤٹ مچھلی کی بریڈنگ کا عمل کیسے ہوتا ہے - Trout Fish
ٹراؤٹ فش فارمنگ نے عادل اور سعدیہ کو دلوائی پہچان
اننت ناگ: ٹراوٹ مچھلیوں کی افزائش میں 20 فیصد اضافہ - Anantnag Trout Fish