ریاست تلنگانہ کے کئی اضلاع میں دوبارہ پرندوں کے فوت ہونے کے واقعات پیش آنے لگے ہیں۔حیدرآباد کو جن علاقوں سے مرغیاں پہنچتی ہیں۔ ان علاقوں میں بھی بڑی تعداد میں پرندوں کے فوت ہونے کی شکایات موصول ہونے لگی ہیں۔
پرگی اور دیگر علاقوں میں موجود چکن کے فارم جہاں مرغیوں کو پالا جاتا ہے ان میں ہزاروں کی تعداد میں مرغیوں کی اموات واقع ہونے لگی ہیں اور کئی پرندوں میں بیماریاں دیکھی جا رہی ہیں لیکن ماہر مویشیاں کی جانب سے اس بیماری کی توثیق نہیں ہورہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ یہ بیماری پرندوں کو متاثر کر رہی ہے جس کی وجہ سے وہ فوت ہونے لگے ہیں۔
ملک بھر میں برڈ فلو کے وباء کے ساتھ ہی تلنگانہ کے کئی علاقوں میں کئی مرغیوں کی اموات ہوئیں اور کئی مقامات پر مرغیوں کو پالنے والوں کی جانب سے مردار مرغیوں کو پھینکا گیا تھا اور جن اضلاع میں چکن کے فوت ہونے کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔ ان اضلاع کے اعلیٰ عہدیداروں نے برڈ فلو کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ چکن میں برڈ فلو نہیں پایاگیا ہے لیکن اس کے باوجودمرغیوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن دو تا تین ہفتے کے دوران چکن کی اموات کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ مگر اب گزشتہ تین یوم سے مسلسل ریاست کے کئی اضلاع بالخصوص کریم نگر ‘ وقارآباد‘ ظہیر آباد اور نظام آباد کے علاوہ اطراف و اکناف کے علاقوں میں مرغیوں کی اموات کی اطلاعات کے بعد تاجرین چکن کی جانب سے بھی اس بات کی توثیق کی جانے لگی ہے کہ چکن میں کوئی ایسی بیماری پائی جا رہی ہے جس کی وجہ سے مرغیاں فوت ہونے لگی ہیں۔
بتایاجاتا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں چکن کے تاجرین بالخصوص ہائچریز چلانے والے طبقہ کی جانب سے ان خبروں کو پوشیدہ رکھنے کی کوشش کی جار ہی ہے لیکن اب وقارآباد میں فضاء میں اڑنے والے پرندو کے گرنے کے واقعات اور اموات نے نہ صرف شہریوں بلکہ ان تاجرین کو بھی متفکر کردیا ہے اور وہ اب ان اطلاعات کو پوشیدہ رکھنے کے بجائے ان حالات سے عہدیداروں کو واقف کروانے لگے ہیں۔