حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں جاری کاموں کا پیر کے روز رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے جائزہ لیا۔اور عہدیداروں سے تفصیلات حاصل کیں۔ بعدازیں اسد اویسی نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ مسجد کے کاموں کو تیزی سے مکمل کریں۔
اس موقع پر حکومت تلنگانہ کے مشیر برائے اقلیتی امور اے کے خان اور دیگر موجود تھے۔
سنہ 1614 میں سلطان محمد قلی قطب شاہ نے مکہ مسجد کی بنیاد رکھی اور سنہ 1693 میں مغل شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے مسجد کی تعمیر مکمل کی۔
مسجد کی تعمیر اس انداز میں کی گئی تھی کہ بیک وقت 20 ہزار مصلیان نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اور مسجد کے احاطے میں دو وضو خانے ہیں۔مسجد کے صدر دروازہ سے داخل ہوتے ہی سامنے ایک بڑا وضو خانہ ہے جس میں ایک ساتھ 200 مصلیان وضو بنا سکتے ہیں جبکہ مسجد کے دائیں جانب دوسرا چھوٹا وضوخانہ ہے لیکن یہ وضو خانہ بالکل گندہ ہوچکا ہے جس کا پانی وضو کے استعمال میں نہیں لایا جاسکتا۔فی الحال ریاستی حکومت گزشتہ چند برسوں سے تاریخی عمارات کی مرمت و تزئین کاری کا کام کروارہی ہے جس میں حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد اور اس کا وضوخانہ بھی شامل ہے۔