اس دوران اسدالدین اویسی نے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پر سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ '2016 میں پارلیمنٹ میں اسدالدین اویسی نے کہا تھا کہ وہ طالبان سے بات چیت کرے، لیکن میری بات کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ آج امریکہ طالبان سے تعلقات قائم کر چکا ہے۔'
اسدالدین اویسی نے دہلی میں ہوئے تشدد کے خلاف سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے وزیراعظم سے کئی سوالات کیے اور کہا کہ 'چار مسجدوں کو نشانہ بنایا گیا، 42 لوگوں کی موت ہوئی۔ پولیس اور بی ایس ایف کے جوانوں کو زخمی کر دیا گیا، مرکزی حکومت اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'دہلی میں بربریت کی ذمہ دار مرکزی حکومت ہے۔'
اس دوران اسدالدین اویسی نے اعلان کیا کہ 'مجلس اتحادالمسلمین کے رکن پارلیمان، اراکین اسمبلی اور رکن بلدیہ کے ایک ماہ کی تنخواہ دہلی فساد متاثرین لوگوں میں امداد کی جائے گی۔'
اس موقع پر اکبرالدین اویسی نے خطاب کیا اور انہوں نے مجلس اتحاد المسلمین کے 62 سالہ تقریب کی مبارک باد پیش کی اور کہا کہ '62 برس پہلے مجلس کے پاس صرف سات ہزار روپے تھے لیکن آج مجلس کے پاس چار ہزار کروڑ روپے کی ملکیت موجود ہے، یہ مجلس کی 62 سالہ محنت کا نتیجہ ہے۔'