اسی دوران اویسی نے کہا کہ اسلام میں شادی ایک کنٹریکٹ کی طرح ہے، اسے آپ جنموں کا ساتھ مت بنائیے۔
اسدی الدین اویسی نے اپنی تقریری کی شروعات تلخ انداز میں کیا ۔
انہو ں نے کہا کہ میں تیسری بار اس بل کے خلاف کھڑا ہوا ہوں اور جب تک زندگی رہے گی تب تک اس بل کی مخالفت کرتا رہوگا، اویسی نے کہا کہ تین طلاق کو اس سرکار نے جرائم میں ڈال دیا، ایسے میں پھر خاتون کا پرورش کون کرے گا۔
حیدرآباد رکن پارلیمان نے کہا کہ اسلام میں نکاح نامہ ہے۔ آپ بھی ایک کنڈیشین لگادیجئے کہ اگر کوئی تین طلاق دے گا تو اسے خاتون کو مہر کی رقم کا 500 گنا جرمانہ دینا ہوگا، تبھی اویسی نے کہا کہ اسلام میں شادی ایک کنٹریکٹ ہے اور آپ کہہ رہے ہیں کہ جنم جنم کا ساتھ ہے، ایسا مت کیجئے اور ہماری بات کو سمجھیئے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمان نے کہا کہ اگر کوئی مسلمان آدمی غلطی سے تین بار طلاق بول دیتا ہے تو شادی نہیں ٹوٹتی ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسلام میں 9 قسم کے طلاق ہوتے ہیں اور تین طلاق اس میں سے صرف ایک ہے۔ تین طلاق بل کی مخالفت میں اویسی نے کہا کہ اس سے خواتین پر بوجھ بڑھے گا، کیونکہ اگر شوہر جیل میں چلا جائے گا تو پھر خواتین کو پیسہ کون دے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر عدالت نے تین طلاق دینے والے مرد کو تین طلاق کی سزا دے دی، تو پھر خواتین تین سال تک اس کے انتظار میں کیوں بیٹھی رہے، شادی میں ہی کیوں رہے، اس کے ساتھ ہی اویسی نے کہا کہ کیا خاتون تین سال بعد کہے گی ۔۔' بہارو پھول برساؤ میرا محبوب آیا ہے'
اسد الدین اویسی کی اس بات کے ساتھ ایوان میں قہقہے لگنے شروع ہوگئے، اس کے علاوہ اسد الدین اویسی نے سرکار سے ماب لنچنگ پر قانون بنانے کی اپیل کی۔