جامع مسجد چوک چار مینار سے چند میٹر کی دوری پر واقع ہے، لیکن پھیری اور دکانوں کی وجہ سے مسجد کی اہمیت معدوم ہوگئی ہے۔
یہ مسجد آصف جاہ دوم نظام نواب میر علی خان صدیقی کے دور حکومت میں تعمیر کی گئی تھی۔
یہ شہر کی 9 خانے کی واحد مسجد ہے- ڈھائی ہزار مربع گز کا اونچا چبوترہ، اچراف میں باغات، اور بیچوں بیچ ایک بلند و بلا مینار جس کے چاروں طرف گھڑیال نصب ہیں، اس لیے اسے چوک کہا جانے لگا۔
مسجد کے اندرونی حصے میں بڑا سا صحن اور پانی کے حوض کے علاوہ مغل طرز پر نقش و نگاری دیکھنے کے قابل ہے-
ضرورت اس بات کی ہے کہ اس مسجد کی تاریخی اہمیت کی بقا کے لیے ضروری اقدامت کیے جانے چاہیئے۔ مسجد کے اطراف میں ایسے انتظامات کیے جائیں کہ دور سے ہی مسجد کی خوبصورتی واضح ہو سکے۔