چنئی: تمل ناڈو کے گورنر آر این روی نے فی الحال وزیر وی سینتھل بالاجی کو کابینہ سے برطرف کرنے کے حکم کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے بارے میں وزیر اعلی ایم کے اسٹالن کو مطلع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ سے مشاورت کے بعد کل رات دیر گئے وزیر اعلیٰ کو بھیجے گئے خط میں گورنر نے کہا کہ وہ اس اقدام کے حوالے سے اٹارنی جنرل سے مشورہ کریں گے اور ان سے قانونی رائے لیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ گورنر روی نے بالاجی کو کابینہ سے برطرف کرنے کے حکم کو اگلی نوٹس تک ملتوی کر دیا ہے۔ اس سے پہلے، گورنر نے جمعرات کو بالاجی کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ پیسے کے بدلے نوکری کے مبینہ گھوٹالے میں گرفتار کرنے کے بعد وزراء کی کونسل سے برطرف کردیا تھا۔ اس کے بعد اسٹالن نے کہا تھا کہ حکومت اسے قانونی طور پر چیلنج کرے گی۔
ایک سرکاری ریلیز میں راج بھون نے کہا کہ 'اس بات کا خدشہ ہے کہ وزراء کی کونسل میں وی سینتھل بالاجی کا برقرار رہنا منصفانہ تحقیقات سمیت قانون کے مناسب عمل کو بری طرح متاثر کرے گا، جس سے ریاست میں آئینی مشینری ٹوٹ جائے گی۔'
اس میں کہا گیا، 'سینتھل بالاجی کو بدعنوانی کے کئی معاملات میں سنگین مجرمانہ کارروائی کا سامنا ہے جس میں نوکری کے بدلے نقد رقم لینا اور منی لانڈرنگ کے الزامات شامل ہیں۔ بطور وزیر اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے وہ تحقیقات میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں اور قانون اور انصاف کے مناسب عمل میں خلل پیدا کر رہے ہیں۔
وہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ برطرفی کے اعلان کے بعد وزیر داخلہ امت نے گورنر کو اپنا فیصلہ ملتوی کرنے اور قانونی رائے لینے کی ہدایت دی جس کے بعد گورنر نے اپنے فیصلے کو ملتوی کر دیا۔
قبل ازیں، تمل ناڈو بی جے پی کے نائب صدر نارائنن تروپتی نے جمعرات کو کہا کہ گورنر آر این روی نے ڈی ایم کے لیڈر سینتھل بالاجی کو ریاستی وزراء کونسل سے برطرف کرکے اخلاقی طور پر درست فیصلہ کیا ہے۔ سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر منیش تیواری نے بھی جیل میں بند وزیر کو برطرف کرنے پر تنقید کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ سی او آئی کی دفعہ 164 کے تحت وزیر اعلیٰ کی تقرری گورنر کریں گے اور دیگر وزراء کی تقرری گورنر وزیر اعلیٰ کے مشورے پر کریں گے۔ چونکہ وزراء کی تقرری وزیراعلیٰ کے مشورے پر ہوتی ہے، اس لیے انہیں وزیراعلیٰ کے مشورے پر ہی ہٹایا جاسکتا ہے، یہ غیر آئینی فیصلہ ہے۔
سینتھل بالاجی کو 14 جون کو گرفتار کیا گیا تھا
آپ کو بتاتے چلیں کہ بالاجی کو 14 جون کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے نوکری کے بدلے نقد رقم کے مبینہ گھوٹالہ میں گرفتار کیا تھا۔ بعد میں انہیں سینے میں درد کی شکایت کے بعد چنئی کے ایک سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ انہیں 15 جون کو مدراس ہائی کورٹ نے اپنی پسند کے نجی اسپتال میں منتقل کرنے کی اجازت دی تھی۔