آل انڈیا پاور انجینئرس فڈریشن کے چیئرمین شیلیندر دوبے نے جمعہ کو بتایا کہ گذشتہ یکم فروری کو لوک سبھا میں پیش کئے گئے بجٹ کے دو تجاویز سے پورے ملک کے بجلی انجینئراور ملازمین کافی مشتعل ہیں۔
ان تجاویز کی مخالفت میں 11 فروری کو سبھی ریاستوں کی راجدھانی میں بجلی ملازمین اور انجینئر احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ جدوجہد کا اگلا خاکہ فڈریشن کی چنئی میں ہونے والی میٹنگ میں بنائی جائے گی۔
اسی طرح سپلائی پرائیویٹ گھرانوں کو سونپے جانے سے بھی بہت بڑے پیمانے پر روزگار ختم ہوں گے۔ساتھ ہی منافع والے شعبے کا نجکاری ہونے سے ہونے والے نقصان اور پریپیڈ میٹر وغیرہ کے خرچ کی ریکوری عام صارف کے بجلی شرحوں میں اضافہ کر کے کیا جائےگا۔
دوبے نے کہا کہ بجٹ کے دوسرے تجویز میں کہا گیا ہے کہ زیادہ کاربن خارج کرنے والے تھرمل پاور پلانٹس کو بند کر دیا جائےگا۔ اگر ایسا ہوا تو ملک کے ایک لاکھ 66 ہزار میگاواٹ کے بجلی گھر بند ہوجائیں گے جس میں یو پی کے تقریبا 3000 میگاواٹ صلاحیت کے بجلی گھرہوں گے۔تقریبا 15000 میگاواٹ صلاحیت کے ٹاپ بجلی گھروں کو بند کرنے کی نوٹس بھی جاری کی جاچکی ہے۔جس میں اترپردیش کا ہردوانگ بجلی گھر بھی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ان پرانے بجلی گھروں سے سب سے سستی بجلی ملتی ہے۔ اترپردیش میں سب سے سستی بجلی دینے والے انپارا بجلی گھر پوری طرح سے بند ہوجائےگا۔ ان بجل گھروں کے بند ہونے کے بعد ڈسٹریبیوٹر کمپنیاں پرائیویٹ گھرانوں کے بجلی گھروں سے مہنگی بجلی خریدنے کے لئے مجبور ہوں گی جس کی ریکوری بجلی شرحوں میں اضافہ کر کے کیا جائےگا۔