ETV Bharat / state

Police Security Tightened in Tamil Nadu پی ایف آئی پر پابندی، تمل ناڈو میں سکیورٹی سخت

author img

By

Published : Sep 28, 2022, 3:00 PM IST

پاپولر فرنٹ آف انڈیا تنظیم پر پانچ سال کے لیے پابندی عائد کرنے کے بعد تمل ناڈو میں بھی سکیورٹی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ Ban on Popular Front of India

Police Security Tight in Tamil Nadu
پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی

چنئی: پاپولر فرنٹ آف انڈیا آرگنائزیشن پر پابندی کے بعد تمل ناڈو کے اہم ترین شہروں میں پولیس سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے حال ہی میں ملک بھر میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور ایس ڈی پی آئی کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے اور کئی لوگوں کو گرفتار کیا۔ این آئی اے نے کہا تھا کہ یہ چھاپے شدت پسند تنظیموں کو مدد فراہم کرنے کی وجہ سے مارے گئے۔ Centre Bans PFI for Five Years

اس صورتحال میں مرکزی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس سے متعلقہ اداروں پر پانچ سال کے لیے پابندی لگانے کا حکم دیا ہے۔ اس کے بعد احتیاط کے طور پر پولیس پورے تمل ناڈو میں ان علاقوں میں حفاظتی کاموں میں مصروف ہے جو مسلم اکثریتی علاقے ہیں۔ ان علاقوں میں کوئمبتور اور ترونیل ویلی قابل ذکر ہیں۔ Ban on PFI

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس کی ذیلی تنظیموں یا ملحقہ اداروں یا طلبہ ونگ پر پانچ سال کی مدت کے لیے فوری طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔ معلومات کے مطابق پی ایف آئی کے علاوہ ری ہیب انڈیا فاؤنڈیشن (آر آئی ایف)، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی)، آل انڈیا امام کونسل (اے آئی آئی سی)، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (این سی ایچ آر او)، نیشنل ویمن فرنٹ، جونیئر فرنٹ، ایمپاور انڈیا فاؤنڈیشن اور ری ہیب فاؤنڈیشن جیسی تنظیموں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

گزشتہ روز نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور دیگر ایجنسیوں نے ملک بھر میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے کئی مقامات پر چھاپے مارے۔ اترپردیش، مدھیہ پردیش، پنجاب، دہلی، کیرالہ، گجرات، کرناٹک اور آسام میں چھاپے مارے۔ تحقیقاتی ایجنسیوں نے گدشتہ روز صرف کرناٹک سے پی ایف آئی کے 75 ارکان کو حراست میں لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک کے مختلف مقامات سے کل 180پی ایف آئی ممبران کو گرفتار کیا گیا۔تفتیشی ایجنسیوں نے ملک کی آٹھ ریاستوں میں پی ایف آئی کے خلاف تازہ چھاپہ ماری، اس دوران پی ایف آئی کے 180 اراکین و عہداران کو گرفتار کیا گیا۔ تازہ چھاپے ماری میں آسام سے 25، مہاراشتڑ سے چھ، دہلی سے 30، کرناٹک سے 75، گجرات سے 10، اترپریش سے 25 اور مدھیہ پردیش سے 24 کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔

وہیں دوسری جانب ریاست کیرالہ کے ضلع ملاپورم کے کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان اور لوک سبھا کے چیف وہپ کوڈیکنل سریش نے مرکز کی جانب سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر عائد کی گئی پابندی پر ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے حکومت سے آر ایس ایس پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس بھی پورے ملک میں ہندو فرقہ پرستی کو پھیلا رہا ہے، اس لئے آر ایس ایس پر بھی پابندی عائد ہونی چاہئے، صرف پی ایف آئی پر پابندی عائد ہونے سے کچھ نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس اور پی ایف آئی دونوں برابر ہیں، اس لیے حکومت کو دونوں پر پابندی لگانی چاہیے۔ صرف پی ایف آئی ہی کیوں؟

چنئی: پاپولر فرنٹ آف انڈیا آرگنائزیشن پر پابندی کے بعد تمل ناڈو کے اہم ترین شہروں میں پولیس سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے حال ہی میں ملک بھر میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور ایس ڈی پی آئی کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے اور کئی لوگوں کو گرفتار کیا۔ این آئی اے نے کہا تھا کہ یہ چھاپے شدت پسند تنظیموں کو مدد فراہم کرنے کی وجہ سے مارے گئے۔ Centre Bans PFI for Five Years

اس صورتحال میں مرکزی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس سے متعلقہ اداروں پر پانچ سال کے لیے پابندی لگانے کا حکم دیا ہے۔ اس کے بعد احتیاط کے طور پر پولیس پورے تمل ناڈو میں ان علاقوں میں حفاظتی کاموں میں مصروف ہے جو مسلم اکثریتی علاقے ہیں۔ ان علاقوں میں کوئمبتور اور ترونیل ویلی قابل ذکر ہیں۔ Ban on PFI

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس کی ذیلی تنظیموں یا ملحقہ اداروں یا طلبہ ونگ پر پانچ سال کی مدت کے لیے فوری طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔ معلومات کے مطابق پی ایف آئی کے علاوہ ری ہیب انڈیا فاؤنڈیشن (آر آئی ایف)، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی)، آل انڈیا امام کونسل (اے آئی آئی سی)، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (این سی ایچ آر او)، نیشنل ویمن فرنٹ، جونیئر فرنٹ، ایمپاور انڈیا فاؤنڈیشن اور ری ہیب فاؤنڈیشن جیسی تنظیموں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

گزشتہ روز نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور دیگر ایجنسیوں نے ملک بھر میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے کئی مقامات پر چھاپے مارے۔ اترپردیش، مدھیہ پردیش، پنجاب، دہلی، کیرالہ، گجرات، کرناٹک اور آسام میں چھاپے مارے۔ تحقیقاتی ایجنسیوں نے گدشتہ روز صرف کرناٹک سے پی ایف آئی کے 75 ارکان کو حراست میں لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک کے مختلف مقامات سے کل 180پی ایف آئی ممبران کو گرفتار کیا گیا۔تفتیشی ایجنسیوں نے ملک کی آٹھ ریاستوں میں پی ایف آئی کے خلاف تازہ چھاپہ ماری، اس دوران پی ایف آئی کے 180 اراکین و عہداران کو گرفتار کیا گیا۔ تازہ چھاپے ماری میں آسام سے 25، مہاراشتڑ سے چھ، دہلی سے 30، کرناٹک سے 75، گجرات سے 10، اترپریش سے 25 اور مدھیہ پردیش سے 24 کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔

وہیں دوسری جانب ریاست کیرالہ کے ضلع ملاپورم کے کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان اور لوک سبھا کے چیف وہپ کوڈیکنل سریش نے مرکز کی جانب سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر عائد کی گئی پابندی پر ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے حکومت سے آر ایس ایس پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس بھی پورے ملک میں ہندو فرقہ پرستی کو پھیلا رہا ہے، اس لئے آر ایس ایس پر بھی پابندی عائد ہونی چاہئے، صرف پی ایف آئی پر پابندی عائد ہونے سے کچھ نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس اور پی ایف آئی دونوں برابر ہیں، اس لیے حکومت کو دونوں پر پابندی لگانی چاہیے۔ صرف پی ایف آئی ہی کیوں؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.