سال 2020 شروع ہوتے ہی چین کے شہر وہان سے نمودار ہوئے خطر ناک کورونا وائرس نے بڑی تیزی سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لےکر وہ قہر برپا کیا جو کسی کے تصور میں بھی نہیں تھا۔
کورونا وائرس کے عالمی وبا نے نہ تو کوئی مذہب دیکھا نہ ذات پات، نہ رنگ ونسل اور نہ ہی امیر غریب میں کوئی امتیاز کیا، جو ملا اسے اپنا شکار بناتا گیا۔ سائنسی دور میں یہ پہلی مرتبہ ہے جب کوئی بیماری پورے عالم میں مسلسل ایک سال حاوی رہی اور ہر ایک اس کے سامنے بے بس اور لاچار نظر آیا۔ جہاں کووڈ 19 کی وبا نے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں چھین لی۔ وہیں کروڑوں افراد کو متاثر بھی کیا۔
کورونا وائرس نے دنیا بھر میں لوگوں کے رہن سہن کے طور طریقے تبدیل کروائے جبکہ کئی مہینوں تک جاری رہنے والے لاک ڈاؤن نے بے شمار لوگوں کو روزگار سے محروم کیا۔ دکانیں، کاروباری مراکز، سرکاری اور نجی دفاتر، تعلیمی ادارے اور کارخانے وغیرہ مکمل طور بند رہے وہیں پبلک اور نجی ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا۔ مہینوں تک بازار ویران اور سڑکیں سنسان رہی ہر سو ہو کا عالم دیکھنے کو ملا۔
سرینگر تصادم میں شک کی بہت کم گنجائش: دلباغ سنگھ
اعداد وشمار کے مطابق ملک بھر میں 2020 کے آخر تک ایک کروڑ ایک لاکھ سے زائد کرونا وائرس کے معاملات سامنے آئے ۔جن میں ایک لاکھ 47 ہزار سے زائد لوگوں کی موت واقع ہوئی ہے۔
ادھر جموں وکشمیر میں ایک لاکھ 20ہزار سے زیادہ افراد کووڈ19 سے متاثر ہوئے۔ جن میں سے قریب 19سو افراد اپنی جانیں گنوا بھیٹے ۔کورونا وائرس کے قہر اور اسے پیدا شدہ صورتحال کے بیچ وادی کشمیر میں آپسی بھائی چارے، انسانی ہمدردی اور ایک دوسری کی مدد و اعانت کے وہ مناظر بھی دیکھنے کو ملے جو کہ یہاں کے لوگوں کا خاصا رہا ہے۔ مدد کی غرض سے نہ صرف لوگ انفرادی بلکہ اجتماعی سطح پر ایک دوسرے کے کام آئے۔
2020غیر معمولی سال تھا۔ جہاں دنیا بھر کے سائنس دان اس وقت کورونا وائرس کے بچاؤ کی خطر موثر ویکسین منظر عام پر لانے میں مصروف عمل ہیں۔وہیں کورونا وائرس کی دوسرے لہر پھیلانے کی خبروں کے ساتھ ہی لوگ مزید اضطراب اور پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں ۔نئے سال میں اب یہ سوال اٹھتے ہیں کہ کووڈ 19 سے اگلے بارہ ماہ میں مزید کیا تبدیلیاں آسکتی ہیں۔ 2021میں امیدہے کہ ہم یہ دیکھے گے کہ کس طرح سائنس اورہمارے روائے میں تبدیلی ہمیں واپس بہتری کی طرف لے جاتی ہے۔