ETV Bharat / state

خصوصی رپورٹ: جانوروں کا علاقہ محدود ہوتا جا رہا ہے؟

author img

By

Published : Oct 4, 2020, 12:02 AM IST

Updated : Oct 5, 2020, 4:25 PM IST

آج پوری دنیا جنگلاتی آبادی کے تحفظ کے حوالے سے عالمی دن منا رہی ہے، وہیں دوسری جانب ان بے زبان جانوروں کے مسکن میں انسانوں کی جانب سے مسلسل مداخلت کی وجہ سے ان کا وجود خطرے میں آ گیا ہے اور آئے دن انسان اور جانوروں کے درمیان کشیدگی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

جانوروں کا علاقہ محدود ہو گیا ہے
جانوروں کا علاقہ محدود ہو گیا ہے

ایک طرف انسانی آبادی میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب جنگلی جانور اپنی نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لئے مجبور ہوتے جا رہے ہیں۔ جموں و کشمیر وائلڈ لائف پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کی اعداد و شمار کے مطابق علاقے میں سن 2006 سے اب تک اس تنازعے میں 228 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 3350 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

آج سے دو دن قبل وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل سے ایک ریچھ کو محکمہ وائلڈ لائف نے برآمد کیا اور بعد میں اس جانور کو سرینگر کے مضافاتی علاقے میں واقع داجھیگام نیشنل پارک منتقل کیا گیا۔ جہاں کچھ وقت تک اسے نگرانی میں رکھا جائے گا اور بعد میں دوبارہ سے اپنے مسلک میں چھوڑ دیا جائے گا۔

جانوروں کا علاقہ محدود ہو گیا ہے

جموں و کشمیر وائلڈ لائف پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے سنٹرل زون کے وائلڈ لائف وارڈن الطاف حسین کا کہنا ہے کہ 'انسان اور جانوروں کے درمیان کشیدگی میں جو اضافہ دیکھا جا رہا ہے وہ وادی کشمیر کے ہر علاقے میں نہیں بلکہ انہیں جگہوں پر دکھائی دے رہا ہے جہاں اس وقت سیب یا دیگر میوے پیڑوں پر تیار ہیں۔ زیادہ تر واقعات ریچھ اور انسان کے درمیان ہو رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ریچھ کو تازہ میوے پسند ہے اور اس کی طرف وہ راغب ہو جاتے ہیں۔'

ان کا ماننا ہے کہ 'دوسری وجہ یہ بھی تھی کی عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے عوامی نقل و حرکت محدود ہو گئی تھی تو لازمی تھا کی جانوروں کی نقل و حرکت میں اضافہ ہوگا۔ بڑھتی آبادی کی وجہ سے جنگلوں پر جو مسلسل دباؤ بڑھتا جا رہا ہے اس وجہ سے جنگلی آبادی کو کافی نقصان ہوا۔ ان کی آبادی تو کم نہیں ہوئی تاہم ان کا علاقہ محدود ہو گیا ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا 'انہیں سب چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارا محکمہ ہر برس عوام میں جنگلاتی آبادی کے حوالے سے بیداری لانے کے لئے وائلڈ لائف ویک کا انعقاد کرتا ہے۔ گزشتہ برس ایسا ممکن نہیں ہو پایا تھا تاہم امسال یہ پروگرام آن لائن منایا جائے گیا۔ جس میں جیتنے والے بچوں کو داچھیگام نیشنل پارک کی سیر کرائی جائے گی۔'

یہ بھی پڑھیں: پہلگام: سیاحوں کو سیر کرانے والے روزی روٹی سے محروم


جنگلی آبادی کے تحفظ سے اور جنگلی جانوروں کے شکار کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہمارے کام کرنے کے طور طریقے میں کافی بہتری آئی ہے۔ اگر کہیں کوئی حادثہ پیش کیا جاتا ہے تو ہماری رسپونس ٹیم بہت جلد موقع پر پہنچ جاتی ہے۔ تاکہ کوئی بھی انسانی یا جنگلی جان کا نقصان نہ ہو۔ لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کی لوگ گھبرا جاتے ہیں اور کچھ ایسی حرکتیں کرتے ہیں جس وجہ سے جانور پریشان ہو کر ان پر حملہ کرتا ہے۔ ہمیں ایسی چیزیں نہیں کرنی چاہیے۔ جانور دیکھتے ہی محکمہ کو اطلاع کرنی چاہیے میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کی اس سے حادثات میں کافی کمی آئے گی۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'یہاں کے جنگلوں کی ہر روز پیٹرولنگ ہوتی ہے اور اگر کوئی غیر قانونی کام کرتا ہوا پکڑا جاتا ہے تو اس کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جاتی ہے۔ اس وجہ سے جنگلاتی قانون کی خلاف ورزی میں نمایاں کمی آئی ہے۔ یاسین زئی کی جنگ آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ عوام کو جنگلاتی آبادی کے تعلق سے بیدار کرنے کے لئے ہم اپنی ٹیموں کو ان حساس علاقوں میں بھیجتے ہیں وہاں کی آبادی سے بات کرکے جنگلی جانور دیکھے جانے پر کیا رد عمل ہونا چاہیے بتاتے ہیں۔ کافی حد تک ہمیں کامیابی ملی ہے تاہم ابھی اور بھی بہت کچھ کرنے باقی ہے۔'

ایک طرف انسانی آبادی میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب جنگلی جانور اپنی نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لئے مجبور ہوتے جا رہے ہیں۔ جموں و کشمیر وائلڈ لائف پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کی اعداد و شمار کے مطابق علاقے میں سن 2006 سے اب تک اس تنازعے میں 228 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 3350 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

آج سے دو دن قبل وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل سے ایک ریچھ کو محکمہ وائلڈ لائف نے برآمد کیا اور بعد میں اس جانور کو سرینگر کے مضافاتی علاقے میں واقع داجھیگام نیشنل پارک منتقل کیا گیا۔ جہاں کچھ وقت تک اسے نگرانی میں رکھا جائے گا اور بعد میں دوبارہ سے اپنے مسلک میں چھوڑ دیا جائے گا۔

جانوروں کا علاقہ محدود ہو گیا ہے

جموں و کشمیر وائلڈ لائف پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے سنٹرل زون کے وائلڈ لائف وارڈن الطاف حسین کا کہنا ہے کہ 'انسان اور جانوروں کے درمیان کشیدگی میں جو اضافہ دیکھا جا رہا ہے وہ وادی کشمیر کے ہر علاقے میں نہیں بلکہ انہیں جگہوں پر دکھائی دے رہا ہے جہاں اس وقت سیب یا دیگر میوے پیڑوں پر تیار ہیں۔ زیادہ تر واقعات ریچھ اور انسان کے درمیان ہو رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ریچھ کو تازہ میوے پسند ہے اور اس کی طرف وہ راغب ہو جاتے ہیں۔'

ان کا ماننا ہے کہ 'دوسری وجہ یہ بھی تھی کی عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے عوامی نقل و حرکت محدود ہو گئی تھی تو لازمی تھا کی جانوروں کی نقل و حرکت میں اضافہ ہوگا۔ بڑھتی آبادی کی وجہ سے جنگلوں پر جو مسلسل دباؤ بڑھتا جا رہا ہے اس وجہ سے جنگلی آبادی کو کافی نقصان ہوا۔ ان کی آبادی تو کم نہیں ہوئی تاہم ان کا علاقہ محدود ہو گیا ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا 'انہیں سب چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارا محکمہ ہر برس عوام میں جنگلاتی آبادی کے حوالے سے بیداری لانے کے لئے وائلڈ لائف ویک کا انعقاد کرتا ہے۔ گزشتہ برس ایسا ممکن نہیں ہو پایا تھا تاہم امسال یہ پروگرام آن لائن منایا جائے گیا۔ جس میں جیتنے والے بچوں کو داچھیگام نیشنل پارک کی سیر کرائی جائے گی۔'

یہ بھی پڑھیں: پہلگام: سیاحوں کو سیر کرانے والے روزی روٹی سے محروم


جنگلی آبادی کے تحفظ سے اور جنگلی جانوروں کے شکار کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہمارے کام کرنے کے طور طریقے میں کافی بہتری آئی ہے۔ اگر کہیں کوئی حادثہ پیش کیا جاتا ہے تو ہماری رسپونس ٹیم بہت جلد موقع پر پہنچ جاتی ہے۔ تاکہ کوئی بھی انسانی یا جنگلی جان کا نقصان نہ ہو۔ لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کی لوگ گھبرا جاتے ہیں اور کچھ ایسی حرکتیں کرتے ہیں جس وجہ سے جانور پریشان ہو کر ان پر حملہ کرتا ہے۔ ہمیں ایسی چیزیں نہیں کرنی چاہیے۔ جانور دیکھتے ہی محکمہ کو اطلاع کرنی چاہیے میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کی اس سے حادثات میں کافی کمی آئے گی۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'یہاں کے جنگلوں کی ہر روز پیٹرولنگ ہوتی ہے اور اگر کوئی غیر قانونی کام کرتا ہوا پکڑا جاتا ہے تو اس کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جاتی ہے۔ اس وجہ سے جنگلاتی قانون کی خلاف ورزی میں نمایاں کمی آئی ہے۔ یاسین زئی کی جنگ آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ عوام کو جنگلاتی آبادی کے تعلق سے بیدار کرنے کے لئے ہم اپنی ٹیموں کو ان حساس علاقوں میں بھیجتے ہیں وہاں کی آبادی سے بات کرکے جنگلی جانور دیکھے جانے پر کیا رد عمل ہونا چاہیے بتاتے ہیں۔ کافی حد تک ہمیں کامیابی ملی ہے تاہم ابھی اور بھی بہت کچھ کرنے باقی ہے۔'

Last Updated : Oct 5, 2020, 4:25 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.