وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں 24 جون کو جموں وکشمیر کے 14 سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کے سلسلے میں بدھ کو نیشنل کانفرنس کے جموں صوبے کے لیڈران نے پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے ساتھ سرینگر میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
جموں سے آئے لیڈران میں جموں صوبے کے پارٹی صدر دیوندر سنگھ رانا، سابق ایم ایل اے جاوید رانا، اجے سدھوترہ، خالد نجیب سہروردی، سجاد کلو اور رتن لال گپتا شامل ہیں۔
ملاقات کے اختتام پر نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر دیوندر سنگھ رانا نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس کے صدر کل جماعتی میٹنگ میں سبھی صوبوں - جموں، کشمیر اور لداخ - کی نمائندگی کریں گے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ ’’جموں و کشمیر ایک متحدہ ریاست تھی اور اسکو متحد رکھنے کی ہمیشہ کوشش رہے گی۔‘‘
کیا میٹنگ میں جموں و کشمیر کے خصوصی درجے پر بات ہوگی؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’’یقیناً بات ہوگی، جموں و کشمیر میں اراضی کے حقوق اور نوکریوں کے تحفظ پر بھی بات کی جائے گی۔‘‘
مزید پڑھیں: دہلی میں 24 جون کو آل پارٹی میٹنگ: تازہ ترین اپڈیٹس
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کل جماعتی میٹنگ کے بعد انتخابات منعقد کیے جائیں گے؟ رانا نے کہا: ’’ملک کے وزیر اعظم نے سیاسی رہنماؤں کو مدعو کیا ہے، میٹنگ میں جو بھی باتیں ہونگی، وہ منظر عام پر لائی جائیں گیں، میٹنگ سے قبل کوئی بھی قیاس آرائیاں نہیں کی جا سکتی۔‘‘
یاد رہے کہ جمعرات یعنی 24 جون کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ جموں و کشمیر کے 14 لیڈران کے ساتھ سیاسی امور پر ملاقات طے ہے۔ اس ملاقات میں سابق وزراء اعلیٰ - ڈاکٹر فاروق عبد اللہ، محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ اور سینیئر کانگرس لیڈر غلام نبی آزاد - کے علاوہ سابق وزیر الطاف بخاری، سجاد لون، محمد یوسف تاریگامی، جموں و کشمیر پردیش کانگرس کے صدر غلام احمد میر، بی جے پی کے سابق وزیر کویندر گپتا، رویندر رانا، نرمل سنگھ، پینتھرس پارٹی کے صدر بھیم سنگھ کو بذریعہ ٹیلیفون مدعو کیا گیا ہے۔
اس میٹنگ کے اعلان کے بعد سے جموں و کشمیر میں مین اسٹریم سیاسی سرگرمیاں کافی تیز ہو گئی ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وزیر اعظم کے ساتھ ہونے والی اس پہلی میٹنگ سے جموں و کشمیر کی مین اسٹریم سیاست میں جان آئی ہے۔