جب فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی رہائی عمل میں لائی گئی ہے۔ تو انجینئیر رشید کا قصور کیا ہے۔ انہیں رہا کیوں نہیں جارہا ہے؟ ان باتوں کا اظہار عوامی اتحاد پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عبدالباری نائیک نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی انتخابات میں عوامی اتحاد پارٹی شمالی کشمیر میں دوسرے نمبر پر رہی اور بہت کم ووٹوں سے این سی کے اس وقت کے امیدوار محمد اکبر لون نے پارٹی کے سربراہ انجنئیر رشید کو ہرایا تھا۔ اور آج وہیں انجنئیر رشید گزشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے قید ہیں۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اگر باقی پارٹیوں کے قریب سبھی رہنماؤں کو رہا کیا جا چکا ہے تو انجینئیر رشید کو کیوں رہا نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے کیا حکومت وقت ان کی رہائی سے ڈر رہی ہے؟
انہوں نے کہا 2008 سے اگر کشمیریوں کی کوئی رہنمائی اور رہبری کرتا رہا وہ صرف انجینئیر رشید ہی تھے۔ چھوٹے سے لے کر کسی بڑے معاملے تک وہ اپنے لوگوں کی مدد کے لیے سامنے آتے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالباری نے کہا کہ گزشتہ برس سے قید میں ہونے کے باوجود بھی یہاں کے لوگوں کے لبوں پر انجینئیر رشید کا نام ہے۔ کیوں کہ وہ کسی منصب یا کسی تخت و تاج کے لئے سیاست نہیں کرتے تھے بلکہ انہوں نے ہمیشہ عوام کے مفاد کے لیے کام کیا۔
یہ بھی پڑھیں: این آئی اے کی انجینیئر رشید سے پوچھ گچھ
گپکار علامیہ کے تعلق سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر باری نے کہا کہ عوامی اتحاد پارٹی کے نزدیک اس علامیہ کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے۔
انہوں نے یہاں کی پرانی اور بڑی سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے حکومت میں رہ کر کشمیری عوام کے خاطر کوئی کام نہیں کیا۔ ان پارٹیوں نے اپنے دور اقتدار میں دھاندلیوں کے سوا کچھ بھی نہیں کیا۔ سیلف رول اور آٹونامی کے نام پر کشمریوں کو دھوکہ دیا گیا۔ جبکہ اسی دھوکہ دہی اور دھاندلیوں سے کشمیر میں علحیدگی سوچ پنپی۔
سیاسی مستقبل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدل باری نائیک نے کہا عوامی اتحاد کے سربراہ انجنئیر رشید کی رہائی کے بعد ہی سیاسی مستقبل کے لئے کوئی لائحہ عمل اختیار کیا جاسکتیا ہے۔ جبکہ سرگرمی کے تعلق سے بھی اس کے بعد ہی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔