ETV Bharat / state

جموں و کشمیر کا اصل چیف سیکرٹری کون؟

author img

By

Published : Jun 1, 2021, 8:36 PM IST

سبرامنیم جموں میں اپنی سرکاری کوٹھی میں بیٹھے ہیں اور انکی کار سے چیف سیکرٹری کا جھنڈا ہٹایا نہیں گیا ہے۔ سرینگر سیکرٹریٹ میں ارون کمار ورما، فائنانشل کمشنر کے کمرے میں بیٹھے ہیں اور انہوں نے چیف سیکرٹری کے دفتر میں داخل ہونے کی کوئی کوشش نہیں کی۔

جموں و کشمیر کا اصل چیف سیکرٹری کون؟
جموں و کشمیر کا اصل چیف سیکرٹری کون؟

جموں و کشمیر میں چیف سیکرٹری کا عہدہ آج کل موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اصل چیف سیکرٹری کون ہے، اس بارے میں لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ بھی وثوق سے کہہ نہیں سکتا۔ انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس کے دو اعلیٰ ترین افسران جموں اور سرینگر میں براجمان ہیں اور دونوں اپنے آپ کو چیف سیکرٹری تصور کررہے ہیں۔

یہ عجیب صورتحال 28 مئی کو اس وقت پیدا ہوئی جب مرکزی حکومت نے ایک حکمنامے کے ذریعے بی وی آر سبرامنیم کو جموں و کشمیر سے بحیثیت چیف سیکرٹری تبدیل کرنے کا حکمنامہ صادر کیا۔ بظاہر سبرامنیم کو اس سے بہتر پوسٹ دی گئی ہے۔ وہ فی الحال وزارت فائنانس میں آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی ہونگے اور موجودہ فائنانس سیکرٹری کی سبکدوشی کے فورآ بعد ان کی جگہ لیں گے۔

جموں و کشمیر کا اصل چیف سیکرٹری کون؟

لیکن کہانی میں دلچسپ موڑ اسوقت آگیا جب ان کی جگہ جموں و کشمیر میں عرصہ دراز سے تعینات آئی اے ایس افسر ارون کمار مہتا کو چیف سیکرٹری بنانے کا فرمان جاری کیا گیا۔ اصولی طور سبرامنیم کو نیو سیکرٹریٹ جاکر اپنے جانشین کو عہدے کا چارج دینا چاہئے تھا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔حالانکہ انتظامیہ نے افسران کو ایک علیحدہ حکمنامے میں ہدایت جاری کی کہ کوئی بھی فائل دستخط کیلئے سبرامنیم کو نہ بھیجی جائے لیکن اسکے باوجود وہ اپنا عہدہ چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

سبرامنیم جموں میں اپنی سرکاری کوٹھی میں بیٹھے ہیں اور ان کی کار سے چیف سیکرٹری کا جھنڈا ہٹایا نہیں گیا ہے۔ سرینگر سیکرٹریٹ میں ارون کمار ورما، فائنانشل کمشنر کے کمرے میں بیٹھے ہیں اور انہوں نے چیف سیکرٹری کے دفتر میں داخل ہونے کی کوئی کوشش نہیں کی۔

کچھ جانکاروں کا کہنا ہے کہ سبرامنیم جیوتش میں یقین رکھتے ہیں اور اسی بنیاد پر ایک مقررہ وقت تک چیف سیکرٹری کی کرسی کو چھوڑنے والے نہیں ہیں۔ جوتش کی ہدایات کے مطابق ہی وہ دلی کیلئے بھی رخت سفر باندھیں گے۔

سبرامنیم اپنے تین سالہ دور میں ایک ایسی چھاپ ڈال چکے ہیں کہ ان کا تذکرہ کئے بغیر کشمیر کی تاریخ یا بیوروکریسی کا تذکرہ کرنا ناممکن ہوگا۔ کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے اور ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے کا منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ جن مین اسٹریم لیڈروں کو ریاست تقسیم ہونے کے وقت جیلوں میں بند کیا گیا تھا وہ انکے تبادلے اور اسکے نتیجے مین پیدا ہوئی عارضی تنازع پر خوشی کا اظہار کرنے لگے۔

سبرامنیم نے ان لیڈروں کے بارے میں کہا تھا کہ انکی گرفتاری پر کشمیر میں کسی نے ایک آنسو بھی نہیں بہایا۔ شاید اسی پر پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد لون نے بی وی آر سبرامنیم کا نام لئے بغیر انہیں 'کشمیر دشمن' قرار دیا۔

انہوں نے کہا سبرامنیم کے دل میں کشمیریوں کے خلاف برہنہ منافرت تھی۔ یہ سلسلہ یہی پر نہیں رکا بلکہ تب سے لیکر آج تک سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی اس پر مسلسل ٹویٹ کر رہے ہیں۔

انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا: 'جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے ایک بہت ہی غیر معمولی حکم جاری کیا گیا۔ اگر میں صحیح ہوں تو سبکدوش ہونے والے چیف سیکریٹری اپنے جانشین کو چارج سونپنے کے خواہشمند نہیں تھے۔ میں نے اس سے پہلے ایسا آرڈر نہیں دیکھا۔'

دوسرے ٹویٹ میں انہوں نے لکھا 'ایک ایسا شخص جس نے کہا تھا کہ جب 2019 میں مرکزی دھارے میں شامل سیاست دانوں کو حراست میں لیا گیا تھا تو کوئی کشمیری آنسو نہیں بہا رہے تھے۔ 2021 میں ایسا لگتا ہے کہ سب لوگ انہیں (سبرامنیم) کو باہر کا راستہ دکھانے کا انتظار کر رہے ہیں۔'

جب جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کی گئی تھی تب کئی لوگ 'ایک ودھان، ایک نشان' کا نعرہ لگا رہے تھے لیکن جوں جوں چیف سیکریٹری کا معاملہ گہرا ہو رہا ہے لوگ اس پر اب طنز کرنے لگے ہیں۔

کچھ لوگوں نے لکھا ایک ودھان، ایک نشان اور دو چیف سیکریٹری۔ عمر عبدللہ نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا 'جموں و کشمیر کے دو چیف سکریٹریز۔ انتظامیہ دو حصوں میں ٹوٹ گئی ہے۔ کچھ افسران سبکدوش ہوئے چیف سیکریٹری کے وفادار ہیں ایک دوسرے آگے بڑھ کر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کریں۔ کافی گڈ گورننس اور شفاف ماحول ہے۔'

چیف سیکرٹری کے عہدے پر یہ کنٹروورسی چند روز میں ختم ہوگی۔ ممکن ہے کہ سبھرامنیم سیکرٹریٹ جاکر ارون ورما کو چارج بھی دیں گے لیکن اس کشمکش سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ جموں و کشمیر میں موجود مسائل پہلے سے زیادہ پیچیدہ ہوتے جارہے ہیں۔ اب ایک کے بجائے کئی پاور سینٹر ایک بدقسمت خطے کی حکمرانی کررہے ہیں۔

جموں و کشمیر میں چیف سیکرٹری کا عہدہ آج کل موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اصل چیف سیکرٹری کون ہے، اس بارے میں لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ بھی وثوق سے کہہ نہیں سکتا۔ انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس کے دو اعلیٰ ترین افسران جموں اور سرینگر میں براجمان ہیں اور دونوں اپنے آپ کو چیف سیکرٹری تصور کررہے ہیں۔

یہ عجیب صورتحال 28 مئی کو اس وقت پیدا ہوئی جب مرکزی حکومت نے ایک حکمنامے کے ذریعے بی وی آر سبرامنیم کو جموں و کشمیر سے بحیثیت چیف سیکرٹری تبدیل کرنے کا حکمنامہ صادر کیا۔ بظاہر سبرامنیم کو اس سے بہتر پوسٹ دی گئی ہے۔ وہ فی الحال وزارت فائنانس میں آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی ہونگے اور موجودہ فائنانس سیکرٹری کی سبکدوشی کے فورآ بعد ان کی جگہ لیں گے۔

جموں و کشمیر کا اصل چیف سیکرٹری کون؟

لیکن کہانی میں دلچسپ موڑ اسوقت آگیا جب ان کی جگہ جموں و کشمیر میں عرصہ دراز سے تعینات آئی اے ایس افسر ارون کمار مہتا کو چیف سیکرٹری بنانے کا فرمان جاری کیا گیا۔ اصولی طور سبرامنیم کو نیو سیکرٹریٹ جاکر اپنے جانشین کو عہدے کا چارج دینا چاہئے تھا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔حالانکہ انتظامیہ نے افسران کو ایک علیحدہ حکمنامے میں ہدایت جاری کی کہ کوئی بھی فائل دستخط کیلئے سبرامنیم کو نہ بھیجی جائے لیکن اسکے باوجود وہ اپنا عہدہ چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

سبرامنیم جموں میں اپنی سرکاری کوٹھی میں بیٹھے ہیں اور ان کی کار سے چیف سیکرٹری کا جھنڈا ہٹایا نہیں گیا ہے۔ سرینگر سیکرٹریٹ میں ارون کمار ورما، فائنانشل کمشنر کے کمرے میں بیٹھے ہیں اور انہوں نے چیف سیکرٹری کے دفتر میں داخل ہونے کی کوئی کوشش نہیں کی۔

کچھ جانکاروں کا کہنا ہے کہ سبرامنیم جیوتش میں یقین رکھتے ہیں اور اسی بنیاد پر ایک مقررہ وقت تک چیف سیکرٹری کی کرسی کو چھوڑنے والے نہیں ہیں۔ جوتش کی ہدایات کے مطابق ہی وہ دلی کیلئے بھی رخت سفر باندھیں گے۔

سبرامنیم اپنے تین سالہ دور میں ایک ایسی چھاپ ڈال چکے ہیں کہ ان کا تذکرہ کئے بغیر کشمیر کی تاریخ یا بیوروکریسی کا تذکرہ کرنا ناممکن ہوگا۔ کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے اور ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے کا منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ جن مین اسٹریم لیڈروں کو ریاست تقسیم ہونے کے وقت جیلوں میں بند کیا گیا تھا وہ انکے تبادلے اور اسکے نتیجے مین پیدا ہوئی عارضی تنازع پر خوشی کا اظہار کرنے لگے۔

سبرامنیم نے ان لیڈروں کے بارے میں کہا تھا کہ انکی گرفتاری پر کشمیر میں کسی نے ایک آنسو بھی نہیں بہایا۔ شاید اسی پر پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد لون نے بی وی آر سبرامنیم کا نام لئے بغیر انہیں 'کشمیر دشمن' قرار دیا۔

انہوں نے کہا سبرامنیم کے دل میں کشمیریوں کے خلاف برہنہ منافرت تھی۔ یہ سلسلہ یہی پر نہیں رکا بلکہ تب سے لیکر آج تک سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی اس پر مسلسل ٹویٹ کر رہے ہیں۔

انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا: 'جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے ایک بہت ہی غیر معمولی حکم جاری کیا گیا۔ اگر میں صحیح ہوں تو سبکدوش ہونے والے چیف سیکریٹری اپنے جانشین کو چارج سونپنے کے خواہشمند نہیں تھے۔ میں نے اس سے پہلے ایسا آرڈر نہیں دیکھا۔'

دوسرے ٹویٹ میں انہوں نے لکھا 'ایک ایسا شخص جس نے کہا تھا کہ جب 2019 میں مرکزی دھارے میں شامل سیاست دانوں کو حراست میں لیا گیا تھا تو کوئی کشمیری آنسو نہیں بہا رہے تھے۔ 2021 میں ایسا لگتا ہے کہ سب لوگ انہیں (سبرامنیم) کو باہر کا راستہ دکھانے کا انتظار کر رہے ہیں۔'

جب جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کی گئی تھی تب کئی لوگ 'ایک ودھان، ایک نشان' کا نعرہ لگا رہے تھے لیکن جوں جوں چیف سیکریٹری کا معاملہ گہرا ہو رہا ہے لوگ اس پر اب طنز کرنے لگے ہیں۔

کچھ لوگوں نے لکھا ایک ودھان، ایک نشان اور دو چیف سیکریٹری۔ عمر عبدللہ نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا 'جموں و کشمیر کے دو چیف سکریٹریز۔ انتظامیہ دو حصوں میں ٹوٹ گئی ہے۔ کچھ افسران سبکدوش ہوئے چیف سیکریٹری کے وفادار ہیں ایک دوسرے آگے بڑھ کر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کریں۔ کافی گڈ گورننس اور شفاف ماحول ہے۔'

چیف سیکرٹری کے عہدے پر یہ کنٹروورسی چند روز میں ختم ہوگی۔ ممکن ہے کہ سبھرامنیم سیکرٹریٹ جاکر ارون ورما کو چارج بھی دیں گے لیکن اس کشمکش سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ جموں و کشمیر میں موجود مسائل پہلے سے زیادہ پیچیدہ ہوتے جارہے ہیں۔ اب ایک کے بجائے کئی پاور سینٹر ایک بدقسمت خطے کی حکمرانی کررہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.