سرینگر: وادیٔ کشمیر میں گرچہ موسم خشک ہے لیکن زمستانی ہواؤں کا زور برابر جاری رہنے سے لوگ مشکلات سے دو چار ہیں۔ محکمۂ موسمیات کے ایک ترجمان کے مطابق سرینگر میں کم سے کم درجۂ حرارت منفی 4.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے جہاں گزشتہ شب کا درجۂ حرارت منفی 2.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔ سری نگر میں 5 جنوری کو رواں سیزن کی سرد ترین رات ریکارڈ ہوئی تھی جب کم سے کم درجۂ حرارت منفی 6.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔ وادی کے مشہور زمانہ سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجۂ حرارت منفی11.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گزشتہ شب کا درجۂ حرارت منفی 11.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجۂ حرارت منفی11.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گزشتہ شب کا درجۂ حرارت منفی 11.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔ سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجۂ حرارت منفی6.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گزشتہ شب کا درجۂ حرارت منفی 4.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔ گیٹ وے آف کشمیر کے نام سے مشہور قصبہ قاضی گنڈ میں کم سے کم درجۂ حرارت منفی 7.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گزشتہ شب کا درجۂ حرارت منفی5.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔ لداخ یونین ٹریٹری کے ضلع کرگل میں کم سے کم درجۂ حرارت منفی23.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ضلع لیہہ میں کم سے کم درجۂ حرارت منفی 15.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔ دریں اثنا محکمۂ موسمیات کے ایک ترجمان کے مطابق وادی میں 19 جنوری تک موسم مجموعی طور پر خشک رہنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Delhi Weather Update دہلی میں محکمۂ موسمیات نے یلو الرٹ جاری کیا
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں 19 اور21 جنوری کے دوران موسم ابر آلود رہ سکتا ہے اور اس دوران وادی کے بالائی علاقوں میں کہیں کہیں ہلکی برف باری کا بھی امکان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وادی میں 18 جنوری تک شبانہ درجۂ حرارت میں گرواٹ ریکارڈ ہوسکتی ہے اور اس کے بعد بتدریج بہتری درج ہونے کی توقع ہے اور اس علاوہ اس وقت کے دوران میدانی علاقوں میں دھند رہنے کا بھی امکان ہے۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں شہنشاہ زمستان چالیس روزہ چلہ کلان جاری ہے اور اس کا دور 21 دسمبر سے شروع ہو کر 31 جنوری کو اختتام پذیر ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد بیس روزہ چلہ خورد تخت نشین ہوجاتا ہے گرچہ اس چلہ کے دوران سردیوں کی شدت کمی واقع ہوجاتی ہے تاہم بھاری برف باری کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔
یو این آئی