اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے پیر کو بھارت پر زور دیا کہ وہ جموں وکشمیر میں بچوں کے خلاف پیلٹ گن کے استعمال کو بند کرے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے یہ مشاہدات پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں "بچے اور مسلح تصادم" سے متعلق اپنی تازہ رپورٹ میں پیش کئے جو سیکیورٹی کونسل میں کھلی بحث کے لئے پیش کی گئی۔
اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال تقریباً 19،300 نوجوانوں کے خلاف تشدد کیا گیا جس میں افغانستان، شام اور کانگو جیسے ممالک شامل ہیں۔
بھارت کے بارے میں اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال جموں وکشمیر میں کل 39 بچوں - 33 لڑکے، چھ لڑکیاں تشدد سے متاثر ہوئے تھے۔ ان میں سے نو ہلاک اور 30 معذور ہوئے تھے۔
پیلٹ گنوں سے کم از کم 11 زخمی ہوگئے۔ اس رپورٹ میں سکیورٹی فورسز اور نامعلوم افراد کے ذریعہ تشدد، دھماکہ خیز مواد سے ہونے والے زخمیوں، نامعلوم گروہوں اور بھارتی سکیورٹی فورسز کے مابین فائرنگ، نامعلوم گروہوں کے مابین فائرنگ، اور دستی بم حملے اور کراس فائر اور لائن آف کنٹرول کے پار گولہ باری کے واقعات شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا "میں جموں و کشمیر میں بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں سے پریشان ہوں اور [بھارت] حکومت سے بچوں کی حفاظت کے لئے حفاظتی اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔" انہوں نے بھارتی حکومت سے بچوں کے خلاف پیلٹ گن کے استعمال کو ختم کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ سیف اسکول اعلامیے اور وینکوور اصولوں کی توثیق کریں۔
سکریٹری جنرل نے کہا کہ "مجھے بچوں کی نظربندی، تشدد اور اسکولوں کے فوجی استعمال سے تشویش لاحق ہے۔"
انہوں نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ حراست میں ہر طرح کے ناروا سلوک کو روکنے" اور "جوائنٹ جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) قانون، 2015 پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پیلٹ سے چھلنی شاہد کی آنکھ کے آپریشن کا خرچ کون اٹھائے؟
اس رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے گذشتہ سال چار ماہ تک بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ذریعہ سات اسکولوں کے استعمال کی تصدیق کی تھی۔
اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جموں و کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز نے چار بچوں کو مسلح گروپوں سے وابستگی کے الزام میں حراست میں لیا ہے۔