بتادیں کہ باغ گل لالہ کو رواں ماہ کی 20 تاریخ سے سیاحوں کے لیے کھولا جا رہا ہے۔ سال گذشتہ باغ سیاحوں کی آمد کا منتظر ہی تھا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے پیش نظر اس کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی یو این آئی کے مطابق باغ کو سیاحوں کے لیے سجانے سنوارنے کا کام شد ومد سے جاری ہے۔ وہاں باغبان پودوں کی سینچائی و کھدائی و دیگر امور انجام دینے میں مصروف عمل ہیں۔
قریب 6 سو کنال اراضی پر محیط اس باغ گل لالہ میں لاکھوں خوبصورت اور دلپذیر ٹیولپ پودوں کو لگایا گیا ہے اور باغ جنت کا نظارہ پیش کررہا ہے۔
باغ کے ایک منتظم نے بتایا کہ امسال کافی زیادہ تعداد میں سیاحوں کے آنے کی امید ہے کیونکہ سال گذشتہ تمام تیاریوں کے بعد یہاں کوئی نہیں آسکا۔
انہوں نے کہا کہ باغ کو سیاحوں کے لیے پوری طرح سے تیار کیا جا رہا ہے اور ہم دعوے سے کہتے ہیں جو بھی سیاح اس کی خبوصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لئے ایک بار یہاں آئے گا وہ پھر ہر سال یہاں آتا رہے گا۔
باغ میں کام کرنے والے ایک باغباں نے بتایا: 'یہاں پر تیاری شد و مد سے جاری ہے۔ پچھلے سال کورونا وائرس کی وجہ سے ٹیولپ گارڈن کو کھولا نہیں جا سکا تھا'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'امید ہے کہ یہ سال بہت ہی اچھا ثابت ہوگا۔ باہر سے سیاح آئیں گے اور خوش ہو کر واپس چلے جائیں گے۔ ہم نے اس باغ کو سجانے میں کافی محنت کی ہے'۔
محکمہ پھولبانی کے ناظم فاروق احمد راتھر نے بتایا کہ باغ گل لالہ میں امسال 62 اقسام کے پندرہ لاکھ ٹیولپ بلب لگائے گئے ہیں۔ یہ اب تک لگائے جانے والے سب سے زیادہ ٹیولپ بلب ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'ٹیولپ گارڈن کو کھولنے کی تیاری سال بھر جاری رہتی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ امسال ایک اچھا ٹیولپ شو دیکھنے کو ملے گا'۔
قابل ذکر ہے کہ کشمیر کے باغ گل لالہ کو ورلڈ ٹیولپ سوسائٹی نے سال 2014 میں دنیا کا دوسرا خوبصورت ترین باغ قرار دیا تھا۔