وادی کشمیر میں کورونا وائرس کے باعث پبلک پارکس اور سیاحتی مقامات بند رہنے کی وجہ سے مقامی نوجوانوں نے ذہنی دباؤ کو کم کرنے اور جسم کو تندرست رکھنے کے کئے ٹریکنگ کو متبادل بنایا ہے۔ وادی خوبصورت اور سرسبز پہاڑوں سے گھیری ہوئی ہے، جہاں ٹریکنگ کے بے شمار مقامات موجود ہے۔
پہلگام، گلمرگ اور دیگر سیاحتی مقامات اور دیگر پبلک پارکس کو چھٹیوں کے دن بند رکھا جا رہا ہے۔ تاہم نوجوان ٹریکنگ کو ترجیح دے رہے ہیں۔
یہ نوجوان عل الصبح گھروں سے ٹریکنگ کے مقامات کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ اپنے کاندھوں پر لدھے بیگ میں کھانے پینے کی چیزیں لے کر یہ پہاڑوں کے دامن یا اونچائیوں پر واقع چھوٹی جھیلوں کے قریب ٹینٹ لگا کر چھٹیوں کے ایام گزارتے ہیں۔
کشمیر میں گرمی کے ایام میں پکنک جانا ایک عام مشغلہ بن چکا ہے۔ لیکن کووڈ کی وجہ سے لوگ گھروں میں محدود رہ کر ذہنی اور جسمانی بیماریوں سے بچنے کے لئے ٹریکنگ کو متبادل بنا رہے ہیں۔
ٹریکنگ کرنے والے افراد کو کہنا ہے کہ ٹریکنگ کے دوران سماجی فاصلہ بھی رہتا ہے اور بھیڑ بھی جمع نہیں ہوتی ہے جس سے اس وبا کے پھیلاؤ سے انسان بچ سکتا ہے۔
گذشتہ ہفتوں سے نوجوانوں نے وادی کے اطراف میں کئی ٹریکنگ کے مقامات کھوج لئے ہیں اور دن رات چل کر ان سبزہ زاروں کو عبور کر لیا ہے۔
حالیہ دنوں نوجوانوں کے گروپ نے سرینگر کے مضافات کھنمو سے پہلگام کے آڑو کا مشکل سفر ایک ہی دن میں طے کیا۔
ان نوجوانوں کا کہنا ہے تھا کہ کورونا وائرس لاک ڈاﺅن سے یہ گذشتہ پانچ ماہ سے گھروں میں ہی محدود تھے۔
انکا کہنا تھا کہ ذہنی اور جسمانی بیماریوں سے دور رہنے کے لئے ٹریکنگ کرنا ان ایام میں ایک بہترین مشغلہ ہے۔
- یہ بھی پڑھیں: کشمیر کی پہلی خاتون ماؤنٹین ٹریکنگ ایکسپرٹ
یاد رہے کہ روایتی سیاحت چونکہ کورونا وائرس سے متاثر ہورہی ہے لہذا کشمیر میں نوجوان روایتی سیاحت سے ہٹ کر ٹریکنگ سے وادی کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔