جموں وکشمیر نے شری امرناتھ شرائن بورڈ کو سرینگر کے مضافات پانتھ چوک میں یاتریوں کے قیام کے لئے اور یاتری دفتر تعمیر کرنے کے لیے 25 کنال زمین لیز پر منتقل کی گئی ہے۔ محکمۂ مال کے پرنسپل سیکرٹری شلین کابرا نے اس منتقلی کے لئے حکمنامہ جاری کیا ہے۔ حکمنامہ کے مطابق شری امرناتھ شرائن بورڈ کو جموں و کشمیر لینڈ گرانٹ ایکٹ 1960 کے تحت 25 کنال زمین 40 برس کی لیز پر دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ 6 اگست کو جموں وکشمیر ایل جی منوج سنہا نے اس مقام پر شرائن بورڈ کے دفتر اور یاتری نواس یعنی قیام کے لئے رہائش کا افتتاح کیا تھا۔
اس کے بعد انتظامی کونسل میٹنگ نے 8 اگست کو 25 کنال زمین منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے متعلق محکمۂ مال نے آج احکامات جاری کئے ہیں۔
افتتاح کے دوران منوج سنہا نے کہا تھا یہ ایک بڑا پروجیکٹ ہے جس میں ملک بھر سے آئے یاتریوں کے قیام کے لئے رہائشی عمارت تعمیر کی جائے گی۔
قبل ازیں اسی مقام پر یاتریوں کے قیام کے لئے عارضی رہائش ہوتی ہے جہاں ہر برس امرناتھ یاتری کئی دنوں تک قیام کرتے تھے اور سرکار ان کے قیام کے لئے سہولت دستیاب رکھتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : 'جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے': آنند شرما
واضح رہے کہ سنہ 2008 میں پی ڈی پی اور کانگرس کی مخلوط سرکار جس کی قیادت کانگرس لیڈر غلام نبی آزاد کررہے تھے نے امرناتھ شرائن بورڈ کو سنہ مرگ کے بالتل میں کئی کنال جنگلاتی اراضی منتقل کرنے کا فیصلہ لیا تھا جس پر وادیٔ کشمیر میں عوامی مزاحمت ہوئی تھی۔
یہ احتجاج تقریباً تین ماہ تک جاری رہے تھے اس دوران مظاہرین کو قابو کرنے کے لئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا تھا جس میں کئی مظاہرین ہلاک جب کہ سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔
وادی کے عوام کے احتجاج پر جموں ضلع میں اس کے خلاف پرتشدد احتجاج ہوئے تھے جو بعد میں 'اکنامک بلاکیڈ' میں تبدیل ہوا تھا۔ تاہم حالات کو قابو میں کرنے اور تشدد کو روکنے کے لئے سرکار نے امرناتھ یاترا کو عارضی بنیادوں پر زمین استعمال کرنے کے لیے اجازت دی تھی۔
لیکن یہ احتجاج پی ڈی پی اور کانگرس کی مخلوط سرکار پر منفی ثابت ہوئے کیوں کہ پی ڈی پی نے کانگرس کی سرکار سے حمایت واپس لی تھی۔