سرینگر:جموں کشمیر انتظامیہ نے اس برس گجر بکروال طبقے کو کشمیر سے جموں ہجرت کرنے کے لیے ضلع رامبن سے گاڑیوں کی سہولت دستیاب رکھی۔ انتظامیہ نے رامبن ضلع سے جموں تک ان گجر بکروال طبقہ کے لوگوں کے مال و مویشیوں کو منتقل کرنے کی شروعات کی ہے، تاکہ شاہراہ پر ٹریفک جام سے نجات مل پائے۔ Govt Trucks For Bakerwal Migration
گجر و بکروال ہر برس گرما میں جموں صوبے سے کشمیر مال و عیال کے ساتھ ہجرت کرتے ہیں۔ اس کے لیے وہ سرینگر جموں شاہراہ یا مغعل شاہراہ کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔یہ وادی کے سبزہ زار پہاڑی علاقوں میں مال مویشیوں کو پالنے کے لیے یہ ہجرت کرتے ہیں جو ان کی قدیم روایت ہے۔Seasonal Migration Of Bakerwal in jk
انہوں نے کہا کہ اس سال جموں و کشمیر انتظامیہ نے ایک اسکیم متارف کی جس سے بکروالوں کو جموں ہجرت کے لیے رامبن سے پیدل چلنے کے بجائے گاڑیاں فرائم کی جائے گی اور یہ اسکیم مستقبل میں بھی یہ جاری رہی گی۔اس اسکمیم کو امسال اس لیے شروع کیا گیا کیونکہ ستمبر میں شاہراہ پر سیب بردار گاڑیوں کو کئی روز تک درماندہ رہنا پڑا کیونکہ بکروالوں کی ہجرت کے دوران جموں سرینگر قومی شاہراہ پر جام ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: J&K Forest Rights Act: 'انتظامیہ جنگلات کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے'
تاہم گجر بکروال افراد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اس قبائل طبقے کی قدیم روایت اور تہذیب کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ گفتار چودھری جو گجر بکروال طبقے کے سماجی کارکن ہے نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ایک تو اس قبیلے کی تہذیب پر حملہ کیا جارہا ہے وہیں جو دورے کیے جارہے ہیں وہ حقیقت سے بعید ہے۔ان کا کہنا ہے کہ چھ لاکھ افراد اور ان کے ساتھ لاکھوں کی تعداد میں مال مویشیوں کو کیسے اتنے کم وقت میں رامبن سے جموں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
تاہم شاہد چوھدری کا کہنا ہے کہ اس طبقہ کور ہجرت کرنے میں کئی ہفتے لگتے ہیں جس دوران ان کو کئی مقامات پر پڑاؤ بھی کرنا پڑتا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ محکمہ ان کے ہجرت سے پیش آنے والے مشکلات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر بہبودی پالیسی مرتب کی جائے تاکہ ا س طبقہ کو درپیش مسائل کا اذالہ ہو جائے۔
یہ بھی پڑھیں: Tribal Boy Selected In IIT Mandi گجر طالب علم طفیل احمد کا آئی آئی ٹی منڈی میں سلیکشن