شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے کریری علاقے میں پیر کو ہونے والے حملے اور پھر تصادم میں تین سیکورٹی اہلکار اور تین عکسریت پسند ہلاک ہوئے ہیں-
جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے سرینگر میں پریس کانفرنس میں اس حملے اور تصادم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پیر کی صبح عسکریت پسندوں نے ناکہ پارٹی پر حملہ کیا جس میں سیکورٹی فورسز کے تین اہلکار ہلاک ہوگئے-
انہوں بتایا کہ حملے کے دوران ایک عسکریت پسند کو گولی لگی تھی جس کے سبب سنائفر کتوں کی مدد سے عسکریت پسندوں کے چھپنے کا پتا معلوم ہوا جس کے بعد تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جن کا تعلق شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ سے ہے-
انکا کہنا تھا کہ تصادم حملے کے جائے مقام سے قریباً ایک کلو میٹر دور ہوا-
یہ بھی پڑھیں: بارہمولہ تصادم: چار عسکریت پسند، دو سی آرپی ایف اور ایک پولیس اہلکار ہلاک
شوپیان کے مبینہ فرضی تصادم کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں دلباغ سنگھ نے کہا کہ اس واقعے کی پولیس اور فوج الگ الگ تحقیقات کر رہی ہے- پولیس نے ڈی این اے نمونے جانچ کے لیے بھیجے ہیں جبکہ فوج بھی تحقیقات کررہی ہے-
یہ بھی پڑھیں: شوپیان انکاؤنٹر: 'ملک کی خدمت کر کے آج ہم ہی مجبور و لاچار ہیں'
جموں میں پیغمبر اسلام کے متعلق توہین آمیز واقع کے متعلق انکا کہنا تھا کہ جس شخص نے یہ مذموم حرکت کی تھی اسے پولیس نے گرفتار کر لیا ہے- اس کے علاوہ جو رپورٹر وہاں موجود تھا اس کو بھی گرفتار کیا گیا ہے-
یہ بھی پڑھیں: اہانت رسول معاملے میں تیسری گرفتاری
تیز رفتار انٹرنیٹ کی پوری بحالی پر انکا کہنا تھا کہ رفتہ رفتہ دیگر اضلاع میں بھی یہ پابندی ہٹائی جائے گی-
پنچایتی ممبران کی حفاظت پر انکا کہنا تھا کہ جن ممبران کو خطرہ لاحق ہے انکو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے-
انکا کہنا تھا کہ پنچایت ممبران لوگوں کی بہبود اور ترقی میں سرگرم ہیں لہذا لوگوں کو ان پر حملے کرنے والے افراد کے خلاف بھی متحرک ہونا چاہیے-