ETV Bharat / state

Kashmiri Photojournalists receive Pulitzer Prize: کشمیری فوٹو جرنلسٹز نیو یارک میں پُلٹزر پرائز سے سرفراز

جموں و کشمیر کے تین فوٹو جرنلسٹ امریکی نیوز ایجنسی، ایسوسی ایٹیڈ پریس کے لیے کام کر رہے ہیں کو نیویارک میں پُلٹزر پرائز سے نوازا گیا۔ Pulitzer Prizes ceremony at Columbia University

کشمیری فوٹو جرنلسٹز کو نیو یارک میں پلٹزر پرائز سے نوازا گیا
کشمیری فوٹو جرنلسٹز کو نیو یارک میں پلٹزر پرائز سے نوازا گیا
author img

By

Published : Jun 27, 2022, 1:55 PM IST

دو کشمیری فوٹو جرنلسٹ ڈار یاسین اور مختار خان کو کولمبیا یونیورسٹی میں پُلٹزر پرائز سے نوازا گیا۔ رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز پیش کیے گئے ایوارڈز میں 2020 اور 2021 میں اعلان کردہ پُلٹزرس شامل تھے۔ 2022 کے ایوارڈز کے فاتحین کو، جن کا اعلان مئی میں کیا گیا تھا، اکتوبر میں ایک الگ تقریب میں ایوارڈز دیے جائیں گے۔Kashmiri Photojournalists receive Pulitzer Prize

ڈار اور خان کو ان کے جموں کے ساتھی آنند کے ساتھ 5 اگست کے بعد جموں کشمیر کی کوریج کے لیے پُلٹزر پرائز ملا تھا۔ کشمیری فوٹو جرنلسٹ مختار خان نے اپنی فیس بک وال پر لکھا کہ 'نیو یارک میں کولمبیا یونیورسٹی میں پُلٹزر انعام حاصل کیا۔ یہ میرے لئے بہت بڑا اعزاز ہے۔ اے پی اور اہلخانہ دونوں کا بہت شکریہ۔" Mukhtar Khan wrote on his Facebook wall

جموں و کشمیر کے یہ تینوں فوٹو جرنلسٹ ہیں جو امریکی نیوز ایجنسی، ایسوسی ایٹیڈ پریس کے لیے کام کر رہے ہیں۔ مختار خان 2000 سے اے پی کے ساتھ وابستہ ہیں۔ یاسین نے اپنے کریئر کا آغاز بطور ویڈیو گرافر 2004 میں اے پی کے ساتھ بطور فری لانسر کیا۔ 2006 میں وہ ایک مکمل فوٹوگرافر کے طور پر ایجنسی میں شامل ہوئے۔ اپنے تقریباً 16 سال کے کریئر کے دوران ڈار یاسین نے پورے کشمیر میں ہونے والی پیش رفت کا احاطہ کیا ہے اور روہنگیا بحران، افغانستان، سری لنکا اور دیگر مقامات کی کوریج کی ہے۔ آنند ان کے ساتھی ہیں جو اے پی کے لیے جموں میں ہونے والی پیش رفت کی کور کرتے ہیں، انہیں بھی پُلٹزر سے نوازا گیا ہے۔ جن تصاویر کے لیے اے پی کے تین صحافیوں کو پلٹزر سے نوازا گیا وہ 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد لاک ڈاؤن میں زندگی کے بارے میں ہیں۔

مشترکہ طور پر اس اعزاز میں 15000 امریکی ڈالربطور انعام دیے جاتے ہیں۔ رواں برس 10 مئی 2022 کو کشمیر کی ایک دیگر فوٹو جرنلسٹ 28 سالہ ثنا ارشاد متو نے پُلٹزر پرائز جیتا جسے وہ رائٹرز ٹیم کے تین دیگر صحافیوں کے ساتھ بانٹیں گی۔ Sanna Irshad Mattoo bagged a Pulitizer Prize

پُلٹزر پرائز صحافت کی دنیا کا ایک باوقار ایوارڈ سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ زیادہ تر امریکی میڈیا کو ہمیشہ برتری حاصل رہی ہے، لیکن بعض بین الاقوامی زمروں میں غیر امریکیوں کو بھی ان کے کاموں کی پہچان ملتی ہے۔ پُلٹزر کو عام طور پر وہ اعلیٰ ترین اعزاز سمجھا جاتا ہے جو امریکہ میں مقیم صحافیوں اور تنظیموں کو مل سکتا ہے۔ world’s most prestigious award

دو کشمیری فوٹو جرنلسٹ ڈار یاسین اور مختار خان کو کولمبیا یونیورسٹی میں پُلٹزر پرائز سے نوازا گیا۔ رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز پیش کیے گئے ایوارڈز میں 2020 اور 2021 میں اعلان کردہ پُلٹزرس شامل تھے۔ 2022 کے ایوارڈز کے فاتحین کو، جن کا اعلان مئی میں کیا گیا تھا، اکتوبر میں ایک الگ تقریب میں ایوارڈز دیے جائیں گے۔Kashmiri Photojournalists receive Pulitzer Prize

ڈار اور خان کو ان کے جموں کے ساتھی آنند کے ساتھ 5 اگست کے بعد جموں کشمیر کی کوریج کے لیے پُلٹزر پرائز ملا تھا۔ کشمیری فوٹو جرنلسٹ مختار خان نے اپنی فیس بک وال پر لکھا کہ 'نیو یارک میں کولمبیا یونیورسٹی میں پُلٹزر انعام حاصل کیا۔ یہ میرے لئے بہت بڑا اعزاز ہے۔ اے پی اور اہلخانہ دونوں کا بہت شکریہ۔" Mukhtar Khan wrote on his Facebook wall

جموں و کشمیر کے یہ تینوں فوٹو جرنلسٹ ہیں جو امریکی نیوز ایجنسی، ایسوسی ایٹیڈ پریس کے لیے کام کر رہے ہیں۔ مختار خان 2000 سے اے پی کے ساتھ وابستہ ہیں۔ یاسین نے اپنے کریئر کا آغاز بطور ویڈیو گرافر 2004 میں اے پی کے ساتھ بطور فری لانسر کیا۔ 2006 میں وہ ایک مکمل فوٹوگرافر کے طور پر ایجنسی میں شامل ہوئے۔ اپنے تقریباً 16 سال کے کریئر کے دوران ڈار یاسین نے پورے کشمیر میں ہونے والی پیش رفت کا احاطہ کیا ہے اور روہنگیا بحران، افغانستان، سری لنکا اور دیگر مقامات کی کوریج کی ہے۔ آنند ان کے ساتھی ہیں جو اے پی کے لیے جموں میں ہونے والی پیش رفت کی کور کرتے ہیں، انہیں بھی پُلٹزر سے نوازا گیا ہے۔ جن تصاویر کے لیے اے پی کے تین صحافیوں کو پلٹزر سے نوازا گیا وہ 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد لاک ڈاؤن میں زندگی کے بارے میں ہیں۔

مشترکہ طور پر اس اعزاز میں 15000 امریکی ڈالربطور انعام دیے جاتے ہیں۔ رواں برس 10 مئی 2022 کو کشمیر کی ایک دیگر فوٹو جرنلسٹ 28 سالہ ثنا ارشاد متو نے پُلٹزر پرائز جیتا جسے وہ رائٹرز ٹیم کے تین دیگر صحافیوں کے ساتھ بانٹیں گی۔ Sanna Irshad Mattoo bagged a Pulitizer Prize

پُلٹزر پرائز صحافت کی دنیا کا ایک باوقار ایوارڈ سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ زیادہ تر امریکی میڈیا کو ہمیشہ برتری حاصل رہی ہے، لیکن بعض بین الاقوامی زمروں میں غیر امریکیوں کو بھی ان کے کاموں کی پہچان ملتی ہے۔ پُلٹزر کو عام طور پر وہ اعلیٰ ترین اعزاز سمجھا جاتا ہے جو امریکہ میں مقیم صحافیوں اور تنظیموں کو مل سکتا ہے۔ world’s most prestigious award

یہ بھی پڑھیں : Sanna irshad Mattoo Wins Pulitizer Prize: فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو نے پلٹزر پرائز کا خطاب جیتا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.