سرینگر : ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعتہ المبارک کے موقعہ پر مرکزی جامع مسجد سرینگر میں ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین اور نوجوانوں نے بارگاہ الٰہی میں سربسجود ہوکر نماز جمعہ ادا کی وہیں اپنے گناہوں کی توبہ و استغفار سے اللہ تبارک و تعالیٰ کو راضی کرنے کی کوشش کی، تاہم لوگوں میں اُس وقت ایک بار پھر شدید مایوسی اور بے چینی میں اضافہ دیکھنے کو ملا جب انجمن کے سربراہ میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق مسلسل نظر بندی کے سبب جامع مسجد حاضر نہیں ہوسکے اور اس طرح قال اللہ و قال الرسولﷺ کی تبلیغ و دعو ت صدہا سالہ منبر و محراب آج بھی خاموش رہا۔
مضان المبارک کے آخری جمعے پر وادی کشمیر کی جامع مسجد ، خانقاہوں ،امام بارگاہوں میں عظیم و شان اور روح پرور اجتماعات منعقد ہوئے۔ سب سے بڑی تقریب تاریخی جامع مسجد سری نگر میں منعقد ہوئی جس میں وادی کے دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں نے شرکت کی۔ بتادیں کہ گزشتہ جمعے کو انتظامیہ نے جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ تاریخی جامع مسجد سری نگر اور آثار شریف درگاہ حضرت بل میں رمضان المبارک کے آخری جمعے پر عظیم والشان اور روح پرور اجتماعات منعقد ہوئے جن میں فرزندان توحید نے انتہائی انکساری اور اشک بار آنکھوں سے ماہ بارک رمضان کو الوداع کیا۔ وادی کے گوشہ و کنار سے آئے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کرکے نماز ادا کی اور خصوصی دعائیں مانگی۔
اس دوران انجمن کے ترجمان نے بھاری عوامی اجتماع میں نظر بند میرواعظ کا عید پیغام عوام تک پہنچایا جس میں لوگوں سے اسلامی تعلیمات کے مطابق عید کی تقریبات سادگی سے منانے کی اپیل کی گئیاور اس موقعہ پر سماج اور معاشرہ کے غریب اور پسماندہ اور نامساعد حالات کے شکار لوگوں کی خبر گیری کی تلقین کی گئی۔انجمن نے حکام کی جانب سے میرواعظ کشمیر کی مسلسل غیر قانونی اور غیر اخلاقی نظر بندی کے خلاف سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُسے اپنایہ آمرانہ رویہ تبدیل کرنا چاہئے اورمیر واعظ کے عید نماز سے قبل رہائی کو یقینی بنایا جانا چاہئے، کیونکہ موصوف کشمیری عوام کے ایک معتبر اور قد آور نمائندہ اور قائد ہیں اور انہیں گزشتہ تقریباً چار برس سے نظر بند رکھنا جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے وہاں عوام کے جذبات اور احساسات کے ساتھ کھلواڑ کرنے کے مترادف ہے جو حد درجہ افسوسناک ہے۔ اس مرحلے پر عوام الناس نے میرواعظ کشمیر کی فوری اور غیر مشروط رہائی کے تعلق سے پُر زور آواز بلند کی۔
بیان میں کہا گیا کہ مرکزی جامع مسجد میں عید الفطر کی نماز تین سال کے بعد ادا ہونے جا رہی ہے۔ پروگرام کے مطابق نماز عید صبح 9 بجے ادا کی جائیگی۔عوام سے کہا گیا کہ وہ قبل از وقت نماز عید کی ادائیگی کیلئے اسلامی اتحاد اور ربط و ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی حاضری یقینی بنائیں۔
مزید پڑھیں: Release Political Detainees جیلوں میں قید افراد کو انسانی بنیادوں پر رہا کیا جائے، کُل جماعتی حریت کانفرنس
نماز جمعہ کے موقع پر امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کی خاطر تاریخی جامع مسجد اور اس کے اردگرد علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔معلوم ہوا ہے کہ سیکورٹی فورسز کے اہلکار مشکوک نظر آنے والے افراد کے شناختی کارڈ باریک بینی سے چیک کر رہے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ ڈرون کیمروں کے ذریعے لوگوں پر نظر گزر بھی رکھی جارہی تھی ۔
اطلاعات کے مطابق جناب صاحب صورہ، آثارشریف شہری کلاش پورہ، شیخ حمزہ مخدوم (رح)،دستگیر صاحب خانیار، نقشبند صاحب خواجہ بازار،خانقاہ معلیٰ سری نگر میں بھی عظیم الشان اجتماعات منعقد ہوئے۔علاوہ ازیں وادی کے دیگر اضلاع کی مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میںبھی روح پرور اجتماعات منعقد کئے گئے جن میں لوگوں کی بڑی تعداد نے حصہ لیا