ETV Bharat / state

ملک میں شوپیان تصادم پر خاموشی خوفناک: سجاد لون

گزشتہ روز کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے شوپیان تصادم کے فرضی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کی جانچ کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن آج پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے بھارت کی سیاسی جماعتوں اور حکمران جماعت بھاجپا کی خاموشی پر نکتہ چینی کی-

فائل فوٹو
فائل فوٹو
author img

By

Published : Aug 11, 2020, 5:18 PM IST

جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں 18 جولائی کو ہونے والے تصادم کو سیاسی جماعتوں نے فرضی قرار دے کر اسکی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

سجاد لون نے آج اس سلسلہ میں ٹویٹ کیا اور لکھا: 'شوپیان کی تصادم آرائی سیکورٹی فورسز کی جانب سے کئے گئے دعوؤں کے جعلی پن کی ایک اور تلخ و بد نما یاد دلاتی ہے- یہ استثنیٰ کے کلچر کا ایک اور نتیجہ ہے- ملک میں ایسے واقعات کے تئیں برداشت اور قبولیت خوفناک ہے- کسی کی زبان سے ایک لفظ بھی نہیں نکلا ہے-'

ٹویٹ
ٹویٹ
قابل ذکر ہے کہ پولیس کا کہنا تھا کہ اس تصادم میں ہلاک ہونے والے عسکریت پسند نامعلوم تھے جنکو ضلع بارہمولہ میں دفنایا گیا تھا اور انکے ڈی این اے نمونے جانچ کے لیے حاصل کئے گیے تھے- تاہم 20 روز بعد ضلع راجوری کے ایک خاندان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک شدہ افراد انکے اہل خانہ ہیں جو ضلع شوپیان میں مزدوری کے مقصد سے گئے تھے لیکن انہیں فوج نے مبینہ فرضی تصادم میں ہلاک کردیا- اگرچہ گزشتہ روز کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے اس جھڑپ کے فرضی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کی جانچ کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن آج پپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے بھارت کی سیاسی جماعتوں اور حکمران جماعت بی جے پی کی خاموشی پر نکتہ چینی کی-

یہ بھی پڑھیں: شوپیان تصادم سوالوں کے گھیرے میں، آرمی نے جاری کیا بیان
واضح رہے گزشتہ روز اس معاملے پر فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے کہا ہے کہ فوج اس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے-

جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں 18 جولائی کو ہونے والے تصادم کو سیاسی جماعتوں نے فرضی قرار دے کر اسکی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

سجاد لون نے آج اس سلسلہ میں ٹویٹ کیا اور لکھا: 'شوپیان کی تصادم آرائی سیکورٹی فورسز کی جانب سے کئے گئے دعوؤں کے جعلی پن کی ایک اور تلخ و بد نما یاد دلاتی ہے- یہ استثنیٰ کے کلچر کا ایک اور نتیجہ ہے- ملک میں ایسے واقعات کے تئیں برداشت اور قبولیت خوفناک ہے- کسی کی زبان سے ایک لفظ بھی نہیں نکلا ہے-'

ٹویٹ
ٹویٹ
قابل ذکر ہے کہ پولیس کا کہنا تھا کہ اس تصادم میں ہلاک ہونے والے عسکریت پسند نامعلوم تھے جنکو ضلع بارہمولہ میں دفنایا گیا تھا اور انکے ڈی این اے نمونے جانچ کے لیے حاصل کئے گیے تھے- تاہم 20 روز بعد ضلع راجوری کے ایک خاندان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک شدہ افراد انکے اہل خانہ ہیں جو ضلع شوپیان میں مزدوری کے مقصد سے گئے تھے لیکن انہیں فوج نے مبینہ فرضی تصادم میں ہلاک کردیا- اگرچہ گزشتہ روز کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے اس جھڑپ کے فرضی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کی جانچ کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن آج پپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے بھارت کی سیاسی جماعتوں اور حکمران جماعت بی جے پی کی خاموشی پر نکتہ چینی کی-

یہ بھی پڑھیں: شوپیان تصادم سوالوں کے گھیرے میں، آرمی نے جاری کیا بیان
واضح رہے گزشتہ روز اس معاملے پر فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے کہا ہے کہ فوج اس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے-

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.