ETV Bharat / state

Private Sector in Kashmir Valley سیب، ہریسہ، گشتابہ اور خانیاری ساگ کو جیو ٹیگنگ کے زمرے میں لایا جارہا ہے - etv bharat urdu news

کشمیر میں حکومت کی جانب پرائیویٹ سیکٹر کو فروغ دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور کشمیری مصنوعات کو بین الاقوامی بازار فراہم کرنے کے لیے حکومت نے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے کہا کہ وادیٔ کشمیر میں پرائیویٹ سیکٹر کو دسعت دی جائے گی۔ Private Sector will be Encouraged in Kashmir

Private Sector in Kashmir Valley
Private Sector in Kashmir Valley
author img

By

Published : Dec 29, 2022, 2:24 PM IST

سرینگر: وادیٔ کشمیر میں پرائیویٹ سیکٹر کو فروغ دینے اور کشمیری مصنوعات کو بین الاقوامی بازار فراہم کرنے کے لیے سرکار نے مزید اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب ہریسہ، خانیاری ساگ، گشتابہ اور سیب کی بھی جیو ٹیگنگ کے زمرے میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ان چیزوں کا جعلی کاروبار کرنے والوں کے خلاف اقدامات اٹھائے جائیں۔ ہنڈی کرافٹس، قالین، نمدہ، سوزنی، پشمینہ، شال بافی اور زعفران وغیرہ کو جی آئی مارک کے زمرے میں لانے کے بعد اب سرکار نے ایک اہم فیصلے کے تحت، ہریسہ، خانیاری ساگ، گشتابہ اور سیب کو بھی اس زمرے میں لانے کا فیصلہ لیا ہے۔ ایسے میں ان اشیاء کے آرڈ میں جعلی اشیاء فروخت کرنے میں روک لگ سکے گی اور بین الاقوامی سطح پر کشمیری کی ان اشیاء کو بازاری سہولیات بھی میسر ہوپائے گی۔ The Private Sector will be Encouraged in the Kashmir Valley
یہ بھی پڑھیں:

ہریسہ، خانیاری ساگ، گشتابہ اور سیب کی جیو ٹیگنگ سے ان اشیاء سے وابستہ افراد کے کام کو فروغ حاصل ہوگا جب کہ معاشی اور اقتصادی فائدہ بھی انہیں ملے گا۔ جموں وکشمیر انتظامی کونسل نے آنے والے دنوں میں مزید اشیاء کو جیو ٹیگنگ کے زمرے میں لانے کا فیصلہ لیا ہے تاکہ پرائیوٹ سیکٹر کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے ساتھ ساتھ بے روزگاری پر بھی قابو پایا جاسکے۔ The Private Sector will be Encouraged in the Kashmir Valley

قبل ازیں ایک عرصہ قبل نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری ایڈووکیٹ علی محمد ساگر نے الزام لگایا تھا کہ جموں و کشمیر کا ہر ایک شعبہ اس وقت تنزلی کا شکار ہے۔ وادیٔ کشمیر میں پرائیویٹ سیکٹر کو فروغ دینے کی کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہے۔ جب کہ حکمران اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ تعمیر و ترقی اور امن و امان کے بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر حالات ان دعوﺅں کے عین برعکس ہیں۔ جموں و کشمیر میں اس وقت 50 ہزار سے زائد خالی آسامیاں پڑی ہیں۔ گزشتہ 3 برسوں سے ان بھرتیوں کو سریع الرفتاری سے پُر کرنے کے اعلانات تو کیے جاتے ہیں لیکن عملی طور پر کوئی قدم نہیں اُٹھایا جا رہا ہے۔
علی محمد ساگر نے الزام میں مزید کہا تھا کہ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے کہ گزشتہ 3 برسوں سے بے روزگاری حد سے تجاوز کرگئی ہے لیکن اس کا سدباب کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جارہا ہے۔ علی محمد ساگر نے کہا تھا کہ حد سے زیادہ مہنگائی اور کساد بازاری نے بھی یہاں کے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں جس کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑرہا ہے۔

سرینگر: وادیٔ کشمیر میں پرائیویٹ سیکٹر کو فروغ دینے اور کشمیری مصنوعات کو بین الاقوامی بازار فراہم کرنے کے لیے سرکار نے مزید اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب ہریسہ، خانیاری ساگ، گشتابہ اور سیب کی بھی جیو ٹیگنگ کے زمرے میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ان چیزوں کا جعلی کاروبار کرنے والوں کے خلاف اقدامات اٹھائے جائیں۔ ہنڈی کرافٹس، قالین، نمدہ، سوزنی، پشمینہ، شال بافی اور زعفران وغیرہ کو جی آئی مارک کے زمرے میں لانے کے بعد اب سرکار نے ایک اہم فیصلے کے تحت، ہریسہ، خانیاری ساگ، گشتابہ اور سیب کو بھی اس زمرے میں لانے کا فیصلہ لیا ہے۔ ایسے میں ان اشیاء کے آرڈ میں جعلی اشیاء فروخت کرنے میں روک لگ سکے گی اور بین الاقوامی سطح پر کشمیری کی ان اشیاء کو بازاری سہولیات بھی میسر ہوپائے گی۔ The Private Sector will be Encouraged in the Kashmir Valley
یہ بھی پڑھیں:

ہریسہ، خانیاری ساگ، گشتابہ اور سیب کی جیو ٹیگنگ سے ان اشیاء سے وابستہ افراد کے کام کو فروغ حاصل ہوگا جب کہ معاشی اور اقتصادی فائدہ بھی انہیں ملے گا۔ جموں وکشمیر انتظامی کونسل نے آنے والے دنوں میں مزید اشیاء کو جیو ٹیگنگ کے زمرے میں لانے کا فیصلہ لیا ہے تاکہ پرائیوٹ سیکٹر کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے ساتھ ساتھ بے روزگاری پر بھی قابو پایا جاسکے۔ The Private Sector will be Encouraged in the Kashmir Valley

قبل ازیں ایک عرصہ قبل نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری ایڈووکیٹ علی محمد ساگر نے الزام لگایا تھا کہ جموں و کشمیر کا ہر ایک شعبہ اس وقت تنزلی کا شکار ہے۔ وادیٔ کشمیر میں پرائیویٹ سیکٹر کو فروغ دینے کی کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہے۔ جب کہ حکمران اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ تعمیر و ترقی اور امن و امان کے بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر حالات ان دعوﺅں کے عین برعکس ہیں۔ جموں و کشمیر میں اس وقت 50 ہزار سے زائد خالی آسامیاں پڑی ہیں۔ گزشتہ 3 برسوں سے ان بھرتیوں کو سریع الرفتاری سے پُر کرنے کے اعلانات تو کیے جاتے ہیں لیکن عملی طور پر کوئی قدم نہیں اُٹھایا جا رہا ہے۔
علی محمد ساگر نے الزام میں مزید کہا تھا کہ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے کہ گزشتہ 3 برسوں سے بے روزگاری حد سے تجاوز کرگئی ہے لیکن اس کا سدباب کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جارہا ہے۔ علی محمد ساگر نے کہا تھا کہ حد سے زیادہ مہنگائی اور کساد بازاری نے بھی یہاں کے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں جس کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑرہا ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.