سرینگر:انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیور سائنسز میں ٹیلی مانس کے نام سے قائم کئے گیے ڈیجیٹل کونسلنگ سنٹر میں فون کے زریعے ان مریضوں کی کونسلنگ کی جارہی ہے جو کسی ذہنی مرض میں مبتلا ہو۔گزشتہ برس نومبر سے شروع کئے گیے اس مرکز میں 10 ہزار سے زائد لوگوں کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے اور اس طرح یہ سنٹر پورے ملک میں 40 ٹیلی مانس مراکز میں دوسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔
ٹیلی مانس مرکز سرینگر کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے جموں اور لداخ میں مزید 2 مراکز قائم کرنے کے لیے منصوبہ سرکار کو بھیج دیا گیا ہے۔ ملک کی دیگر ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کی طرح ہی 4 نومبر 2022 کو قائم کردہ اس طبی مرکز میں 18 خواتین کونسلز 24 گھنٹے اپنی خدمات بہتر طور انجام دے رہی ہیں۔ ایسے میں ٹیلی مانس میں روزانہ کی بنیاد پر 80 سے 100 کالز موصول ہورہی ہیں اور ان میں بیشتر کالز خواتین مریضوں کی ہوتی ہے جو کہ مختلف ذہنی پریشانیوں یا تکالیف سے جوج رہے ہوتے ہیں اور شناخت ظاہر کئے بغیر ان کی کونسلنگ عمل میں لائی جاتی ہیں۔
ذہنی صحت کے اس کونسلنگ مرکز میں جموں و کشمیر کے کسی بھی کونے سے کوئی مریض فون کرسکتا ہے۔ایسے میں آنے والے وقت میں یہاں ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت بھی میسر ہوگی تاکہ وہ ذہنی مریض جو سماج میں بدنامی کے ڈر یا کسی اور وجہ سے ہسپتال کا رخ نہیں کرپاتے ہیں ان کا بہتر علاج ممکن ہوپائے۔
مزید پڑھیں:ٹیلی میڈیسن طریقۂ علاج سے 3 ہزار سے زائد ذہنی مریض مستفید
سینٹر کی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر حنا کا کہنا ہے کہ سینٹر کے قیام سے ذہنی امراض سے جوج رہے مریضوں کو کافی فائدہ پہنچا ہے اور گزشتہ 5 ماہ کے دوران 7 ہزار سے زائد کالز موصول ہوئی ہیں جس سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جموں وکشمیر میں کس حد تک ذہنی تکالیف بڑھ رہے ہیں۔