جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے مضافات لاوے پورہ تصادم کی قائم مقام ہائی کورٹ جج سے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کے سٹیٹ جنرل سیکرٹری اور سابق رکن اسمبلی محمد یوسف تاریگامی نے کہا جن حالات میں ان افراد کو ہلاک کیا گیا ہے ان کی تفصیلات کو سامنے لانے کی ضرورت ہے-
انکا کہنا تھا کہ اگر لواحقین کا الزام صحیح ہے تو یہ ایک دل دوز واقع ہے-
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی عام شہریوں کو فرضی چھڑپوں میں انعامات اور پراموشن کے لیے ہلاک کیا گیا ہے-
انہوں نے مزید کہا کہ جو سیکورٹی اہلکار سیکورٹی کے نام پر فرضی چھڑپوں میں حصہ لیتے ہیں انہیں قانون کے دائرے میں لانے کی ضرورت ہے-
ادھر پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انتظامیہ کو اس معاملے میں صفائی دینی چاہیے-
نیشنل کانفرنس کے ایڈیشنل ترجمان سارہ حیات شاہ نے بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ اس تصادم کا 'ٹایم باونڈ' (مقررہ مدتی) تحقیقات ہونی چاہیے-
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو ایک فیکٹ فاینڈنگ ٹیم تشکیل دے کر اس معاملے کی باریک بینی اور غیر جانبدارانہ جانچ کرنی چاہئے-
غور طلب ہے کہ کلو فورس کے جی او سی یچ ایس ساہی نے بدھ کو بتایا کہ لاوے پورہ تصادم میں جنوبی کشمیر کے تین عسکریت پسند ہلاک کئے گئے- تاہم لواحقین نے دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے معصوم ہیں اور وہ منگل کی صبح گھر سے فارم بھرنے نکلے تھے-
ان تینوں کی شناجت پلوامہ ضلع کے اعجاز مقبول گنائی، اطہر مشتاق وانی اور شوپیان کے زبیر احمد لون کے طور ہوئی ہے-
وہیں پولس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاوے پورہ تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک ہلاک ہوئے جن سے ایک اے کے 47 اور دو پستول برآمد کئے گئے ہیں-
تاہم پولیس نے بتایا ہے کہ ہلاک شدہ ان کے عسکریت پسندوں کی فہرست میں شامل نہیں تھے، تاہم ان میں دو عسکریت پسندوں کے معاون تھے-
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور حقائق جلد سامنے لائے جائے گے۔
واضع رہے کہ یہ رواں سال کا دوسرا ایسا تصادم ہے جس کو لواحقین نے فرضی قرار دے کر اسکی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے-
اس سے قبل جولائی میں آمشی پورہ شوپیان میں راجوری سے تعلق رکھنے والے تین عام نوجوان شہریوں کو فوج نے فرضی انکاونٹز میں ہلاک کیا تھا جس میں پولیس نے دو مقامی لوگوں اور فوج کے کپٹن بھوپندر سنگھ پر قتل کا مقدمہ درج کیا ہے-
تاریگامی نے سرینگر تصادم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا - etv bharat
کلو فورس کے جی او سی یچ ایس ساہی نے بدھ کو بتایا کہ لاوے پورہ تصادم میں جنوبی کشمیر کے تین عسکریت پسند ہلاک کئے گئے- تاہم لواحقین نے دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے معصوم ہیں اور وہ منگل کی صبح گھر سے فارم بھرنے نکلے تھے-
جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے مضافات لاوے پورہ تصادم کی قائم مقام ہائی کورٹ جج سے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کے سٹیٹ جنرل سیکرٹری اور سابق رکن اسمبلی محمد یوسف تاریگامی نے کہا جن حالات میں ان افراد کو ہلاک کیا گیا ہے ان کی تفصیلات کو سامنے لانے کی ضرورت ہے-
انکا کہنا تھا کہ اگر لواحقین کا الزام صحیح ہے تو یہ ایک دل دوز واقع ہے-
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی عام شہریوں کو فرضی چھڑپوں میں انعامات اور پراموشن کے لیے ہلاک کیا گیا ہے-
انہوں نے مزید کہا کہ جو سیکورٹی اہلکار سیکورٹی کے نام پر فرضی چھڑپوں میں حصہ لیتے ہیں انہیں قانون کے دائرے میں لانے کی ضرورت ہے-
ادھر پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انتظامیہ کو اس معاملے میں صفائی دینی چاہیے-
نیشنل کانفرنس کے ایڈیشنل ترجمان سارہ حیات شاہ نے بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ اس تصادم کا 'ٹایم باونڈ' (مقررہ مدتی) تحقیقات ہونی چاہیے-
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو ایک فیکٹ فاینڈنگ ٹیم تشکیل دے کر اس معاملے کی باریک بینی اور غیر جانبدارانہ جانچ کرنی چاہئے-
غور طلب ہے کہ کلو فورس کے جی او سی یچ ایس ساہی نے بدھ کو بتایا کہ لاوے پورہ تصادم میں جنوبی کشمیر کے تین عسکریت پسند ہلاک کئے گئے- تاہم لواحقین نے دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے معصوم ہیں اور وہ منگل کی صبح گھر سے فارم بھرنے نکلے تھے-
ان تینوں کی شناجت پلوامہ ضلع کے اعجاز مقبول گنائی، اطہر مشتاق وانی اور شوپیان کے زبیر احمد لون کے طور ہوئی ہے-
وہیں پولس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاوے پورہ تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک ہلاک ہوئے جن سے ایک اے کے 47 اور دو پستول برآمد کئے گئے ہیں-
تاہم پولیس نے بتایا ہے کہ ہلاک شدہ ان کے عسکریت پسندوں کی فہرست میں شامل نہیں تھے، تاہم ان میں دو عسکریت پسندوں کے معاون تھے-
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور حقائق جلد سامنے لائے جائے گے۔
واضع رہے کہ یہ رواں سال کا دوسرا ایسا تصادم ہے جس کو لواحقین نے فرضی قرار دے کر اسکی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے-
اس سے قبل جولائی میں آمشی پورہ شوپیان میں راجوری سے تعلق رکھنے والے تین عام نوجوان شہریوں کو فوج نے فرضی انکاونٹز میں ہلاک کیا تھا جس میں پولیس نے دو مقامی لوگوں اور فوج کے کپٹن بھوپندر سنگھ پر قتل کا مقدمہ درج کیا ہے-