جموں و کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے اقلیتی طبقے سے تعلق رکنے والی خاتون ٹیچر رجنی بالا کی ہلاکت پر سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسان اور انسانیت کا قتل انتہائی بزدلانہ حرکت ہے۔ اس واقع کی جتنی مذمت کی جائے اتنی کم ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے انسانیت سوز واقعات سے اقلیتی اور اکثریت طبقے کے درمیان آپسی منافرت پیدا ہوتی ہے اور صدیوں پرانے آپسی بھائی چارے کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ آپسی بھائی چارے کو قائم و دائم رکھیں اور سماج دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے پر زور دیا۔Mufti Azam on Female Teacher Killing
واضح رہے منگل کو نامعلوم مصلح افراد نے جنوبی کشمیر کے گوپال پورہ کولگام ہائی اسکول میں صبح ساڑھے 10بجے داخل ہوکر رجنی بالا نامی خاتون ٹیچر کو ہلاک کردیا تھا۔ جو مذکورہ اسکول میں پچھلے 5 برسوں سے پڑھا رہیں تھیں۔ قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں مشتبہ عسکریت پسندی کی جانب سے عام شہریوں کی ہلاکت میں اس سال تیزی درج کی گئی ہے۔ سنہ 2022 کے پہلے پانچ مہینوں میں 17 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں سے 12 کا تعلق اکثریتی برادری سے ہے، جب کہ باقی پانچ کا تعلق اقلیتی طبقہ سے ہے۔ Targeted killings 2022 in j&k
یہ بھی پڑھیں: Political Leaders Reaction on Civilian Killing : ’ٹیچر کے قتل پرکشمیری مغموم و سوگوار‘