جموں و کشمیر میں کورونا کرفیو کی وجہ شہر و قصبہ کی سڑکیں سنسان پڑی ہوئی ہے اور بازاروں میں دکانیں بند ہیں، لوگ کورونا وائرس کی چین کو توڑنے کے لیے گھروں میں ہی قید ہوکر رہ گئے ہیں۔
انتظامیہ نے کورونا کرفیو کے دوران صرف اہم خدمات انجام دینے والے ملازمین اور ہسپتال جانے والے مریضوں کو باہر جانے کی اجازت دی ہے، کورونا کرفیو کو سختی کے ساتھ نافذ کرنے کے لیے سڑکوں پر پولیس اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے جو لوگوں کے شناختی کارڈ کی جانچ کے بعد ہی جانے کی اجازت دے رہے ہیں۔
اگرچہ جمعرات کو انتظامیہ نے 11 اضلاع میں تین روز تک کورونا کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اب چار اضلاع بشمول سرینگر، بڈگام، بارہمولہ اور جموں میں کرفیو میں 6 مئی تک توسیع کی گئی ہے۔
جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کے نئے مثبت کیسز میں روزآنہ تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جو انتطامیہ اور لوگوں کے لیے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے، جموں و کشمیر میں کورونا وائرس سے ایک سال میں 2230 افراد کی موت ہوچکی ہے جن میں ہفتہ کو 47 افراد اس وبا کے شکار بن گئے اور مثبت کیسز کی تعداد 30343 پہنچ چکی ہے جن میں 1800 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔
ہسپتالوں میں مریضوں کے تیمار دار آکسیجن اور انتہائی نگہداشت بیڈز کی شکایت کر رہے ہیں تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سہولیات دستیاب کئے جارہے ہیں۔