کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے جمعہ کے روز کہا کہ ضلع کے ایس ایس پیز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ میڈیا سے وابستہ افراد کو تصادم سے متعقل جانکاری فرائم کریں اور میڈیا افراد کو ایک بار پھر مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ انکاؤنٹر کے مقامات کے قریب نہ جائیں کیونکہ اس سے ان کی جان کو خطرہ ہے۔
وجے کمار نے بتایا کہ اگر میڈیا نمائندے انکاؤنٹر سائٹس کے قریب جائیں تو اس سے اینٹی ملیٹنسی آپریشن میں ملوث افراد (فوجی جوانوں) کو کارروئی کرنے میں پریشانی آسکتی ہے۔ اس کے علاوہ لائیو کوریج کی وجہ سے دوسرے علاقوں میں امن و امان میں خلل پڑ سکتا ہے۔
آئی جی پی نے کہا 'میں ایک بار پھر کہتا ہوں کہ انکاؤنٹر کے دوران لائیو کوریج کی اجازت نہیں ہوگی۔ اگر آپ تصادم کے مقام کے قریب جائیں تو گولی کسی بھی میڈیا مین کو لگ سکتی ہے۔ تصادم کا لائیو کوریج صحافیوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
وجے کمار نے نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں دو مختلف مقامات پر سکیورٹی فورسز کی جانب سے چلائے جانے والے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشنز میں انصار غزوہ الہند کے سربراہ سمیت 7 عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ یہ آپریشنز قصبہ شوپیاں کے جان محلہ اور ضلع پلوامہ کے نوبگ ترال میں چلائے گئے ہیں۔ آئی جی پی نے کہا کہ عسکریت پسندوں کو خودسپردگی کرنے کا موقع بھی دیا۔ ان کے اہلخانہ کو انکاؤنٹر کے مقام پر بلایا گیا تھا لیکن انہوں ( عسکریت پسندوں نے سرینڈر کرنے سے انکار کیا'۔
انہوں نے کہا کہ شوپیاں میں مارے گئے چار عسکریت پسندوں کی شناخت ہوئی ہے، ایک کی شناخت ابھی تک نہیں ہو پائی ہے۔ وہیں، ترال میں ہوئے انکاؤنٹر انصار غزوۃ الہند کے چیف امتیاز شاہ کو ہلاک کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز شوپیاں میں انکاؤنٹر شروع ہوا تھا۔ عسکریت پسند ایک مقامی مسجد میں چھپے ہوئے تھے۔ وجے کمار نے کہا کہ مسجد کا احترام کرتے ہوئے تصادم کو کامیابی سے انجام دیا گیا۔ مسجد کو کسی طرح کا نقصان نہیں ہوا ہے اور مسجد کی صفائی کی جا رہی ہے۔