ETV Bharat / state

کیوں رو رہا ہے جہلم؟

جہلم ہم سے سوال کر رہا ہے کہ 'میں نے تو آپ کو ہمیشہ سیراب کیا ہے، میرے دامن سے آپ نے اپنے رہائشی مکانوں کے لئے سونے کی مانند ریت نکالی، کھانے کے لئے مچھلیوں کے لذیذ پکوان بھی مجھ سے حاصل کئے لیکن اس کے بدلے مجھے آپ نے کیا دیا؟ پالیتھین، کچرا اور غلاظت کے ڈھیر- بھلا یہ کونسا انصاف ہے؟

کیوں رو رہا ہے جہلم؟
کیوں رو رہا ہے جہلم؟
author img

By

Published : Jun 13, 2021, 2:33 PM IST

دریائے جہلم کشمیر وادی کے آبی ذخیروں میں کافی اہمیت کا حامل ہے۔ جنوبی کشمیر کے ویری ناگ چشمے سے نکل کر تاریخی شہر سرینگر کے قلب میں بہتا ہوا، پھر شمالی کشمیر میں واقع شہرہ آفاق جھیل ولر میں پہنچتا ہے۔ یہ دریا پوری وادی کو سیراب کرتا ہے۔ پینے کا پانی ہو یا کھیتی باڑی میں آبپاشی کی بات کریں، وادی کے درجنوں علاقوں میں لوگوں کا اس دریا کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے اور انحصار بھی۔

کیوں رو رہا ہے جہلم؟

آج بھی کشمیر کے مضافات میں دریائے جہلم کے آس پاس آباد بستیاں پینے کے لئے اسی کا پانی استعمال کرتے ہیں اور اس کے علاوہ صدیوں سے یہ دریا جنوبی کشمیر سے لیکر شمالی کشمیر تک لوگوں کو سینکڑوں دیگر فائدے بھی پہنچاتا آیا ہے۔ لیکن آج یہی جہلم ہم سے سوال کررہا ہے کہ 'میں نے تو آپ کو ہمیشہ سیراب کیا ہے، میرے دامن سے آپ نے اپنے رہائشی مکانوں کے لئے سونے کی مانند ریت نکالی، کھانے کے لئے مچھلیوں کے لذیذ پکوان بھی مجھ سے حاصل کئے لیکن اس سے کے بدلے مجھے آپ نے کیا دیا؟ پالیتھین، کچرا اور غلاظت کے ڈھیر۔ بھلا یہ کونسا انصاف ہے؟

اگرچہ ہمیں اپنی بے حسی کی وجہ سے یہ محسوس نہیں ہورہا ہے۔ تاہم جہلم آئے روز ہم سے یہ سوال کررہا ہے "کیوں آپ میرا گلہ گھونٹ رہے ہیں؟ مجھے آپ سے فائدے کی توقع تو تھی نہیں لیکن زک بھی کم سے کم نہ پہنچائے۔


المیہ ہے کہ دریائے جہلم کے کناروں پر ہر نئے دن کے ساتھ کچرے کے ڈھیر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ جہلم کے کناروں پر گندگی، غلاظت اور کچرے کو پھینک کر لوگ اس دریا کے وجود کو دھیرے دھیرے اس طرح سے مٹانے میں سازش کررہے ہیں جس کا انہیں شاید علم بھی نہیں۔


ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک نوجوان بشیر احمد نے بتایا کہ یہ دریا کافی معنوں میں لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے لیکن یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ جہلم کے کناروں پہ ہمیں کچرے کے ڈھیر دکھائی دیتے ہیں۔ اس طرح سے ہم نہ صرف اس اہم آبی ذخیرے کا گلا گھونٹ رہے ہیں بلکہ ہم پانی کو آلودہ کرکے پانی میں پلنے والی مچھلیوں کا جینا بھی محال بنا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو اس حوالے سے کافی سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی انفرادی سطح پہ جہلم کا تحفظ کریں۔


ای ٹی وی نے اس سلسلے میں میونسپل کمیٹی سمبل کے چیئرمین جہانگیر احمد سے اس بارے میں ان کے تاثرات جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے حیران کرنے والی ایک بات یہ بتائی کہ جب میونسپل کمیٹی نے ایک پہل کے دوران جہلم کو بچانے کے لئے اس کے کناروں پر ڈسٹبین نصب کئے تاکہ لوگ کچرے کو جہلم میں ڈالنے کے بجائے ڈسٹبین کا استعمال کریں تو کچھ روز بعد ہی وہ تمام ڈسٹبین وہاں سے غائب کردیئے گئے اور لوگوں نے پھر سے کچرے کے ڈھیر جہلم کے کناروں پہ لگانے شروع کئے۔


جہانگیر احمد نے مزید بتایا کہ انسان کا دل دکھتا ہے کہ جب وہ جہلم کی یہ حالت دیکھتا ہیں لیکن بجائے اس کے کہ صرف سرکار پر اس کے تحفظ کو لیکر ہم الزامات عائد کریں ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سب کے لئے ہم خود ذمہ دار ہے۔

قابل ذکر ہے کہ حکومت نے جہلم کے کناروں کے آس پاس بیت الخلاء کی تعمیر کو ممنوع کردیا ہے- لیکن دوسری جانب شہروں اور قصبوں سے ڈرینیج کی صورت میں نکلنے والی ساری غلاظت کو دریا میں ڈالے جانے پر روک لگانے کے لئے مناسب اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں - اسی طرح سے مضافات اور دیہات میں دریائے جہلم کے آس پڑوس میں لوگ اپنے گھروں سے باری مقدار میں پالیتھین اور دیگر پلاسٹک کی چیزوں کا کچرا بھی گھروں سے نکال کر جہلم کے کناروں پر ہی ڈالتے ہیں اس حوالے سے بھی گورنمنٹ کو سنجیدگی سے کچھ اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ عمل کو روکا جاسکے۔


ادھر کئی لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس معاملے میں لوگوں میں شعور اور بیداری کی ضرورت ہے کیونکہ اتنی لاپروائی اور غیر ذمہ دارانہ طریقہ کار کے لئے صرف سرکار نہیں بلکہ لوگ خود ذمہ دار ہیں۔ بالآخر ہم کب تک لوگ جہلم کے غیر محفوظ ہونے اور اس کو آلودہ کرنے کے لئے حکومتی اداروں پر الزام عائد کریں گے- لوگ جس طرح سے اس کو نقصان پہنچا رہے ہیں وہ سرکار کی اس کے تئیں بے حسی سے کئ زیادہ نقصان دہ ہیں۔



سوچئے! جہلم صدیوں سے ہمارے گزشتہ گاؤں کو فائدہ پہنچاتا آیا ہے آج ہمارے لئے ہزار معنوں میں فائدہ مند ہیں تو کل کو آنی والی نسلیں بھی اس سے بہرہ مند ہونگی تو کیوں کر ہم اس میں کچرا، پالیتھین اور گندگی ڈال کر اس کو آلودہ کرتے ہیں؟ کیوں اس کا گلا گھونٹ رہے ہیں کیوں اس میں زہر ملا رہے ہیں؟ ابھی دیر نہیں ہوئی ہے، اس کا تحفظ کریں۔ اس کے پانی کو آلودہ نہ کریں اور اسے بچائیں کیونکہ اسی کے وجود سے ہمارا وجود قائم ہے۔

دریائے جہلم کشمیر وادی کے آبی ذخیروں میں کافی اہمیت کا حامل ہے۔ جنوبی کشمیر کے ویری ناگ چشمے سے نکل کر تاریخی شہر سرینگر کے قلب میں بہتا ہوا، پھر شمالی کشمیر میں واقع شہرہ آفاق جھیل ولر میں پہنچتا ہے۔ یہ دریا پوری وادی کو سیراب کرتا ہے۔ پینے کا پانی ہو یا کھیتی باڑی میں آبپاشی کی بات کریں، وادی کے درجنوں علاقوں میں لوگوں کا اس دریا کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے اور انحصار بھی۔

کیوں رو رہا ہے جہلم؟

آج بھی کشمیر کے مضافات میں دریائے جہلم کے آس پاس آباد بستیاں پینے کے لئے اسی کا پانی استعمال کرتے ہیں اور اس کے علاوہ صدیوں سے یہ دریا جنوبی کشمیر سے لیکر شمالی کشمیر تک لوگوں کو سینکڑوں دیگر فائدے بھی پہنچاتا آیا ہے۔ لیکن آج یہی جہلم ہم سے سوال کررہا ہے کہ 'میں نے تو آپ کو ہمیشہ سیراب کیا ہے، میرے دامن سے آپ نے اپنے رہائشی مکانوں کے لئے سونے کی مانند ریت نکالی، کھانے کے لئے مچھلیوں کے لذیذ پکوان بھی مجھ سے حاصل کئے لیکن اس سے کے بدلے مجھے آپ نے کیا دیا؟ پالیتھین، کچرا اور غلاظت کے ڈھیر۔ بھلا یہ کونسا انصاف ہے؟

اگرچہ ہمیں اپنی بے حسی کی وجہ سے یہ محسوس نہیں ہورہا ہے۔ تاہم جہلم آئے روز ہم سے یہ سوال کررہا ہے "کیوں آپ میرا گلہ گھونٹ رہے ہیں؟ مجھے آپ سے فائدے کی توقع تو تھی نہیں لیکن زک بھی کم سے کم نہ پہنچائے۔


المیہ ہے کہ دریائے جہلم کے کناروں پر ہر نئے دن کے ساتھ کچرے کے ڈھیر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ جہلم کے کناروں پر گندگی، غلاظت اور کچرے کو پھینک کر لوگ اس دریا کے وجود کو دھیرے دھیرے اس طرح سے مٹانے میں سازش کررہے ہیں جس کا انہیں شاید علم بھی نہیں۔


ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک نوجوان بشیر احمد نے بتایا کہ یہ دریا کافی معنوں میں لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے لیکن یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ جہلم کے کناروں پہ ہمیں کچرے کے ڈھیر دکھائی دیتے ہیں۔ اس طرح سے ہم نہ صرف اس اہم آبی ذخیرے کا گلا گھونٹ رہے ہیں بلکہ ہم پانی کو آلودہ کرکے پانی میں پلنے والی مچھلیوں کا جینا بھی محال بنا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو اس حوالے سے کافی سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی انفرادی سطح پہ جہلم کا تحفظ کریں۔


ای ٹی وی نے اس سلسلے میں میونسپل کمیٹی سمبل کے چیئرمین جہانگیر احمد سے اس بارے میں ان کے تاثرات جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے حیران کرنے والی ایک بات یہ بتائی کہ جب میونسپل کمیٹی نے ایک پہل کے دوران جہلم کو بچانے کے لئے اس کے کناروں پر ڈسٹبین نصب کئے تاکہ لوگ کچرے کو جہلم میں ڈالنے کے بجائے ڈسٹبین کا استعمال کریں تو کچھ روز بعد ہی وہ تمام ڈسٹبین وہاں سے غائب کردیئے گئے اور لوگوں نے پھر سے کچرے کے ڈھیر جہلم کے کناروں پہ لگانے شروع کئے۔


جہانگیر احمد نے مزید بتایا کہ انسان کا دل دکھتا ہے کہ جب وہ جہلم کی یہ حالت دیکھتا ہیں لیکن بجائے اس کے کہ صرف سرکار پر اس کے تحفظ کو لیکر ہم الزامات عائد کریں ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سب کے لئے ہم خود ذمہ دار ہے۔

قابل ذکر ہے کہ حکومت نے جہلم کے کناروں کے آس پاس بیت الخلاء کی تعمیر کو ممنوع کردیا ہے- لیکن دوسری جانب شہروں اور قصبوں سے ڈرینیج کی صورت میں نکلنے والی ساری غلاظت کو دریا میں ڈالے جانے پر روک لگانے کے لئے مناسب اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں - اسی طرح سے مضافات اور دیہات میں دریائے جہلم کے آس پڑوس میں لوگ اپنے گھروں سے باری مقدار میں پالیتھین اور دیگر پلاسٹک کی چیزوں کا کچرا بھی گھروں سے نکال کر جہلم کے کناروں پر ہی ڈالتے ہیں اس حوالے سے بھی گورنمنٹ کو سنجیدگی سے کچھ اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ عمل کو روکا جاسکے۔


ادھر کئی لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس معاملے میں لوگوں میں شعور اور بیداری کی ضرورت ہے کیونکہ اتنی لاپروائی اور غیر ذمہ دارانہ طریقہ کار کے لئے صرف سرکار نہیں بلکہ لوگ خود ذمہ دار ہیں۔ بالآخر ہم کب تک لوگ جہلم کے غیر محفوظ ہونے اور اس کو آلودہ کرنے کے لئے حکومتی اداروں پر الزام عائد کریں گے- لوگ جس طرح سے اس کو نقصان پہنچا رہے ہیں وہ سرکار کی اس کے تئیں بے حسی سے کئ زیادہ نقصان دہ ہیں۔



سوچئے! جہلم صدیوں سے ہمارے گزشتہ گاؤں کو فائدہ پہنچاتا آیا ہے آج ہمارے لئے ہزار معنوں میں فائدہ مند ہیں تو کل کو آنی والی نسلیں بھی اس سے بہرہ مند ہونگی تو کیوں کر ہم اس میں کچرا، پالیتھین اور گندگی ڈال کر اس کو آلودہ کرتے ہیں؟ کیوں اس کا گلا گھونٹ رہے ہیں کیوں اس میں زہر ملا رہے ہیں؟ ابھی دیر نہیں ہوئی ہے، اس کا تحفظ کریں۔ اس کے پانی کو آلودہ نہ کریں اور اسے بچائیں کیونکہ اسی کے وجود سے ہمارا وجود قائم ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.