ETV Bharat / state

سرینگر تصادم فرضی: لواحقین کا الزام

فوج نے دعویٰ کیا کہ سرینگر کے مضافاتی علاقے لاوے پورہ میں ہوئے تصادم میں تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا، تاہم ہلاک شدگان کے اہل خانہ نے سرینگر پولیس کنٹرول روم کے باہر احتجاج کرتے ہوئے اسے فرضی انکاؤنٹر قرار دیا۔

author img

By

Published : Dec 30, 2020, 7:50 PM IST

سرینگر تصادم فرضی: لواحقین کا الزام
سرینگر تصادم فرضی: لواحقین کا الزام

تفصیلات کے مطابق جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے مضافاتی علاقہ لاوے پورہ میں ہوئے تصادم میں فوج نے تین مقامی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ تاہم ہلاک شدگان کے اہل خانہ نے فوج کے تمام دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نوجوان بیٹے بے گناہ ہیں۔ اہل خانہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تینوں کو فرضی تصادم میں ہلاک کر دیا ہے۔

سرینگر تصادم فرضی: لواحقین کا الزام

پولیس کے مطابق منگل کی شام کو لاوے پورہ میں عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کے اطلاع ملتے ہی وہاں ایک مکان میں تصادم شروع ہوا جو بدھ کے 11 بجے اختتام ہوا- وہیں مقامی لوگوں کے مطابق جس مکان میں تصادم ہوا، اس مکان میں گزشتہ چند برسوں سے کوئی فرد رہائش پزیر نہیں ہے اور مکان مالک نے اسکو کمرشل ایکٹیویٹیز کے لیے کرایہ پر دیا تھا-

ادھر میجر جنرل ایچ ایس ساہی جو کلو فورس کے جی او سی ہیں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گزشتہ دو روز سے انہیں اطلاع مل رہی تھی کہ سرینگر کے لاوے پورہ علاقے میں عسکریت پسندوں کا ایک گروپ چھپا ہوا ہے اور وہ علاقے میں بڑا حملہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں-

انہوں نے بتایا کہ منگل کے شام کو انہوں نے لاوے پورہ علاقے کو محاصرے میں لیا اور تلاشی کاروائی شروع کی جس دوران ایک مکان میں چھپے تین عسکریت پسندوں نے سیکورٹی فورسز پر گولیاں چلائی- انہوں نے کہا کہ آج صبح 11 بجے یہ آپریشن اختتام پذیر ہوا جس میں تین مقامی عسکریت پسند ہلاک کئے گئے-

'ڈی ڈی سی انتخابات میں عسکریت پسندی کو شکست، جمہوریت جیت گئی'

فوجی افسر نے مزید بتایا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق تینوں ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کا تعلق جنوبی کشمیر سے پایا جارہا ہے تاہم پولیس ان کی مکمل شناخت اور رہائش کے متعلق جانچ کر رہی ہے-

ان کا کہنا تھا کہ ہلاک کیے گئے عسکریت پسندوں سے ایک 47 رائفل اور دو پستول برآمد کئے گیے ہیں-پولیس کے مطابق ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی شناخت جنوبی کشمیر کے پلوامہ کے پتری گام گاؤں اعجاز احمد گنائی (20 برس)، بیلو راجپورہ کے اطہر مشتاق وانی (19)، شوپیان ضلع کے ترکوانگم گاؤں کے زبیر احمد لون کے بطور ہوئی ہے-

اعجاز احمد گنائی کے والد پولیس میں ہیڈ کانسٹیبل ہیں جو فی الوقت گاندربل ضلع میں تعینات ہیں-جوں ہی ہلاک شدگان کی لاشوں کو پولیس کنٹرول روم سرینگر پہنچایا گیا وہاں موجود ان کے لواحقین نے سیکورٹی فورسز پر الزام عائد کیا کہ انکے بیٹے فرضی جھڑپ میں ہلاک کیے گئے ہیں-

وحید پرہ پر حزب المجاہدین کو دس لاکھ روپیے دینے کا الزام


اعجاز احمد گنائی کی بہن نے کہا کہ ان کا بھائی منگل کی صبح درخواست جمع کرنے کے لیے یونیورسٹی گیے تھے اور تین بجے انہوں نے کہا کہ وہ رات کو سرینگر میں ہی ٹھہریں گے- ان کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ دو ماہ سے بیمار تھے-

ان لواحقین نے بٹہ مالو میں واقع پولیس کنٹرول کے باہر احتجاج کیا اور بعد میں ان کو پولیس نے منتشر کرکے بارہمولہ کے گھانٹولہ لیا جہاں گزشتہ ایک برس سے عسکریت پسندوں کی تدفین کی جارہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے مضافاتی علاقہ لاوے پورہ میں ہوئے تصادم میں فوج نے تین مقامی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ تاہم ہلاک شدگان کے اہل خانہ نے فوج کے تمام دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نوجوان بیٹے بے گناہ ہیں۔ اہل خانہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تینوں کو فرضی تصادم میں ہلاک کر دیا ہے۔

سرینگر تصادم فرضی: لواحقین کا الزام

پولیس کے مطابق منگل کی شام کو لاوے پورہ میں عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کے اطلاع ملتے ہی وہاں ایک مکان میں تصادم شروع ہوا جو بدھ کے 11 بجے اختتام ہوا- وہیں مقامی لوگوں کے مطابق جس مکان میں تصادم ہوا، اس مکان میں گزشتہ چند برسوں سے کوئی فرد رہائش پزیر نہیں ہے اور مکان مالک نے اسکو کمرشل ایکٹیویٹیز کے لیے کرایہ پر دیا تھا-

ادھر میجر جنرل ایچ ایس ساہی جو کلو فورس کے جی او سی ہیں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گزشتہ دو روز سے انہیں اطلاع مل رہی تھی کہ سرینگر کے لاوے پورہ علاقے میں عسکریت پسندوں کا ایک گروپ چھپا ہوا ہے اور وہ علاقے میں بڑا حملہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں-

انہوں نے بتایا کہ منگل کے شام کو انہوں نے لاوے پورہ علاقے کو محاصرے میں لیا اور تلاشی کاروائی شروع کی جس دوران ایک مکان میں چھپے تین عسکریت پسندوں نے سیکورٹی فورسز پر گولیاں چلائی- انہوں نے کہا کہ آج صبح 11 بجے یہ آپریشن اختتام پذیر ہوا جس میں تین مقامی عسکریت پسند ہلاک کئے گئے-

'ڈی ڈی سی انتخابات میں عسکریت پسندی کو شکست، جمہوریت جیت گئی'

فوجی افسر نے مزید بتایا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق تینوں ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کا تعلق جنوبی کشمیر سے پایا جارہا ہے تاہم پولیس ان کی مکمل شناخت اور رہائش کے متعلق جانچ کر رہی ہے-

ان کا کہنا تھا کہ ہلاک کیے گئے عسکریت پسندوں سے ایک 47 رائفل اور دو پستول برآمد کئے گیے ہیں-پولیس کے مطابق ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی شناخت جنوبی کشمیر کے پلوامہ کے پتری گام گاؤں اعجاز احمد گنائی (20 برس)، بیلو راجپورہ کے اطہر مشتاق وانی (19)، شوپیان ضلع کے ترکوانگم گاؤں کے زبیر احمد لون کے بطور ہوئی ہے-

اعجاز احمد گنائی کے والد پولیس میں ہیڈ کانسٹیبل ہیں جو فی الوقت گاندربل ضلع میں تعینات ہیں-جوں ہی ہلاک شدگان کی لاشوں کو پولیس کنٹرول روم سرینگر پہنچایا گیا وہاں موجود ان کے لواحقین نے سیکورٹی فورسز پر الزام عائد کیا کہ انکے بیٹے فرضی جھڑپ میں ہلاک کیے گئے ہیں-

وحید پرہ پر حزب المجاہدین کو دس لاکھ روپیے دینے کا الزام


اعجاز احمد گنائی کی بہن نے کہا کہ ان کا بھائی منگل کی صبح درخواست جمع کرنے کے لیے یونیورسٹی گیے تھے اور تین بجے انہوں نے کہا کہ وہ رات کو سرینگر میں ہی ٹھہریں گے- ان کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ دو ماہ سے بیمار تھے-

ان لواحقین نے بٹہ مالو میں واقع پولیس کنٹرول کے باہر احتجاج کیا اور بعد میں ان کو پولیس نے منتشر کرکے بارہمولہ کے گھانٹولہ لیا جہاں گزشتہ ایک برس سے عسکریت پسندوں کی تدفین کی جارہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.