سرینگر: سرینگر کی ایک مقامی عدالت نے پیر کے روز ستیش ٹیکو کی ہلاکت کے معاملے سابق عسکریت پسند بِٹّا کراٹے کے خلاف سماعت کو جون مہینے کی سات تاریخ تک ملتوی کر دیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ "چونکہ درخواست گزار اور اُن کے وکیل آج عدالت سے غیر حاضر رہے اس لیے آئندہ مہینے کی سات تاریخ کو معاملے پر سماعت ہوگی۔ "Srinagar court on Bitta Karate
قابل ذکر ہے کہ زیر حراست علیٰحدگی پسند رہنما فاروق احمد ڈار عرف بِٹّا کراٹے، جو ماضی میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سرگرم عسکریت پسند تھے، پر کشمیری پنڈت ستیش ٹیکو کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ ستیش ٹیکو کے لواحقین نے تقربیاً 31 برس کے بعد سرینگر کی سیشن کورٹ میں ملزم کے خلاف عرضی دائر کی تھی۔ عدالت نے معاملے کہ سنوائی رواں مہینے کی 10 تاریخ کو مقرر کی تھی، تاہم ٹیکو کے وکیل ایڈوکیٹ اٹساؤ بینس نے سکیورٹی خدشات کا حوالہ دے کر عدالت میں حاضری سے معذرت کر لی، جس کی وجہ سے سماعت ملتوی ہو گئی۔ Who is Bitta Karate
وہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ درخواست گزرا سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے معاملے کو ہائی کورٹ ٹرانسفر کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت کے ایک عہدیدار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "ہمیں لگتا ہے کہ درخست گزار کو معاملے کی جلد سماعت میں دلچسپی نہیں ہے۔" Court adjourns hearing in Bitta Karate case
واضح رہے کہ سنہ 1990 میں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران بِٹّا کراٹے نے ایک درجن سے زائد کشمیری پنڈتوں کو ہلاک کرنے کا جرم قبول کر لیا تھا۔ تاہم عدالت میں سماعت کے دوران انہوں نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان سے ’’جیل میں زبردستی اور دباؤ میں بیان لیا گیا تھا"، حالانکہ انہوں نے کسی کو بھی ہلاک نہیں کیا۔
مزید پڑھیں:
کراٹے 1990 سے 2006 تک مختلف عسکری معاملات میں جیل میں بند رہے۔ 2006 میں چند ماہ کے لیے ضمانت پر رہا کیے گئے تھے۔ سنہ 2019 میں انہیں ٹیرر فنڈنگ معاملے میں دوبارہ گرفتار کیا گیا اور وہ اس وقت سے مسلسل جیل میں بند ہیں۔ 90 میں ہوئے واقعات خصوصاً کشمیری پنڈتوں کی ہجرت پر مبنی بالی ووڈ فلم 'کشمیر فائلز' میں بٹا کراٹے کو ایک بے رحم قاتل کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ کشمیر فائلز ریلیز ہونے کے بعد کشمیری پنڈت، اُس وقت کے کشمیری علیٰحدگی پسند لیڈران اور عسکری کمانڈرز موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔'