ETV Bharat / state

Article 370 Abrogation Anniversary پی ڈی پی کو انتظامیہ نے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف پروگرام کی اجازت نہیں دی، ترجمان

سرینگر انتظامیہ نے پی ڈی پی کو 5 آگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف ریلی کی اجازت نہیں دی ہے۔ پی ڈی پی ترجمان کے مطابق جموں کشمیر کا نظام قانون کے مطابق نہیں بلکہ حکمران جماعت کے سیاسی منصوبے کے تحت چلایا جارہا ہے۔

srinagar-admn-denied-permission-for-pdp-anti-article-370-event-on-5-august
پی ڈی پی کو انتظامیہ نے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف پروگرام کی اجازت نہیں دی، ترجمان
author img

By

Published : Aug 4, 2023, 7:42 PM IST

سرینگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے کہا کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے انہیں 5 اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی ہے، تاہم حکمران جماعت بی جے پی کو ریلی اور تقاریب کی اجازت دے دی گئی ہے۔
پی ڈی پی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ پارٹی نے ضلع مجسٹریٹ سرینگر اعجاز اسد کو گزشتہ روز ریلی، سیمنار اور مناظرہ منعقد کرنے کی گزارش کی تھی تاہم انتظامیہ نے انہیں یہ چیزیں منع کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرینگر انتظامیہ نے ان کے نمائندے کو کہا کہ مذکورہ تقریب (سیمنار یا مناظرہ) کو منعقد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔


پی ڈی پی ترجمان نے کہا کہ حکمران جماعت سرینگر کے جواہر نگر پارک میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی پر پروگرام منعقد کررہی ہے جبکہ بلواڈ روڈ پر اسی روز نہرو پارک سے ایس کے آئی سی سی تک ریلی نکالنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ترجمان نے انتظامیہ کے "دوغلا و مشکوک" اپروچ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کا نظام قانون کے مطابق نہیں بلکہ حکمران جماعت کے سیاسی منصوبے کے تحت چلایا جارہا ہے۔


وہیں بی جے پی کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے پی ڈی پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے چند حامی دفعہ 370 اور 35 اے منسوخی کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کرنا چاہتے ہیں، لیکن ان سے میرا یہی پیغام ہے کہ وہ گھروں میں بیٹھ کر اس کی فاتحہ کرے کیونکہ یہ قانون ہمیشہ کے لئے دفن کیا جاچکا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں کشمیر میں امن بحال ہوا ہے اور یہاں امن و امان میں رخنہ ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: Article 370 Abrogation Anniversary' ہمیں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف ریلی کرنے کی اجازت دی جائے'، پی ڈی پی

غور طلب ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کا کل یعنی پانچ اگست کو چوتھا سال ہے۔ حکمران جماعت بی جے پی نے 5 اگست 2019 کو اس قانون کو منسوخ کرکے جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی اور ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کیا تھا۔اس فیصلے سے بی جے پی اور اس کی ہم خیال سیاسی جماعتیں کو چھوڑ جموں کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں نے مخالفت کی ہے۔

تاہم دو اگست کو سپریم کوٹ میں اس قانون کی منسوخی کے خلاف دائر عرضیوں کی سماعت کا آغاز ہوا ہے جس سے یہاں کی سیاسی جماعتوں میں امید پیدا ہوئی ہے کہ شاید سپریم کوٹ ان کے حق میں فیصلہ صادر کرے گا، البتہ بیشتر آبادی کو عدالت پر بھی شک و شبہات ہے۔

سرینگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے کہا کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے انہیں 5 اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی ہے، تاہم حکمران جماعت بی جے پی کو ریلی اور تقاریب کی اجازت دے دی گئی ہے۔
پی ڈی پی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ پارٹی نے ضلع مجسٹریٹ سرینگر اعجاز اسد کو گزشتہ روز ریلی، سیمنار اور مناظرہ منعقد کرنے کی گزارش کی تھی تاہم انتظامیہ نے انہیں یہ چیزیں منع کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرینگر انتظامیہ نے ان کے نمائندے کو کہا کہ مذکورہ تقریب (سیمنار یا مناظرہ) کو منعقد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔


پی ڈی پی ترجمان نے کہا کہ حکمران جماعت سرینگر کے جواہر نگر پارک میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی پر پروگرام منعقد کررہی ہے جبکہ بلواڈ روڈ پر اسی روز نہرو پارک سے ایس کے آئی سی سی تک ریلی نکالنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ترجمان نے انتظامیہ کے "دوغلا و مشکوک" اپروچ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کا نظام قانون کے مطابق نہیں بلکہ حکمران جماعت کے سیاسی منصوبے کے تحت چلایا جارہا ہے۔


وہیں بی جے پی کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے پی ڈی پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے چند حامی دفعہ 370 اور 35 اے منسوخی کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کرنا چاہتے ہیں، لیکن ان سے میرا یہی پیغام ہے کہ وہ گھروں میں بیٹھ کر اس کی فاتحہ کرے کیونکہ یہ قانون ہمیشہ کے لئے دفن کیا جاچکا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں کشمیر میں امن بحال ہوا ہے اور یہاں امن و امان میں رخنہ ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: Article 370 Abrogation Anniversary' ہمیں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف ریلی کرنے کی اجازت دی جائے'، پی ڈی پی

غور طلب ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کا کل یعنی پانچ اگست کو چوتھا سال ہے۔ حکمران جماعت بی جے پی نے 5 اگست 2019 کو اس قانون کو منسوخ کرکے جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی اور ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کیا تھا۔اس فیصلے سے بی جے پی اور اس کی ہم خیال سیاسی جماعتیں کو چھوڑ جموں کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں نے مخالفت کی ہے۔

تاہم دو اگست کو سپریم کوٹ میں اس قانون کی منسوخی کے خلاف دائر عرضیوں کی سماعت کا آغاز ہوا ہے جس سے یہاں کی سیاسی جماعتوں میں امید پیدا ہوئی ہے کہ شاید سپریم کوٹ ان کے حق میں فیصلہ صادر کرے گا، البتہ بیشتر آبادی کو عدالت پر بھی شک و شبہات ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.