سرینگر (جموں و کشمیر): ’’دیر سے ہی سہی مگر مجرموں کو سزا ملی جس سے مجھے راحت نصیب ہوئی، تاہم یہ میرے اُس درد و کرب کا ہرگز مداوا نہیں جس سے میں اس ایک دہائی کے دوران گزر چکی ہوں۔‘‘ ان باتوں کا اظہار تیزاب کے حملہ میں شدید زخمی ہوئی لاء کی طالبہ نے سرینگر سیشن کورٹ کے باہر ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔ قبل ازیں سیشن کورٹ نے سنہ 2014کے دسمبر مہینے کی 11 تاریخ کو سرینگر کے نو شہرہ علاقے میں قانون کی تعلیم حاصل کر رہی 20 برس کی طلباء پر حملہ کرنے والے دو افراد - ارشاد امین وانی (ساکنہ وزیر باغ) اور محمد عمر ڈار (ساکنہ بمنہ) - کو عمر قید سزا سنائی۔
تیزاب حملہ میں متاثرہ شدید طور پر زخمی ہوئی تھی جس کے بعد انہیں تقریباً 28 سرجریز کے دشوار گزار مراحل سے گزرنا پڑا تھا وہیں ان کے علاج پر ابھی تک 3716508 روپے کی لاگت آئی تاہم علاج ابھی بھی جاری ہے۔ منگل کے روز سرینگر کے پرنسپل سیشن جج جواد احمد نے معاملے پر نو برس کی طویل سماعت کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے دونوں ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنانے کے علاوہ ان پر جرمانہ بھی عائد کیا۔
اپنا فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس جواد احمد کا کہنا تھا کہ ’’فریقین کی دلیلوں پر غور کرنے اور حملے کی نوعیت کا خیال رکھتے ہوئے مجھے لگتا ہے کہ متاثرہ پر تیزاب حملہ مجرمانہ سازش ہے اور متاثرہ جسمانی اور جذباتی طور پر بھی متاثر ہوئی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ مجرم نرمی کے مستحق نہیں ہیں اور اس لیے (مجرموں کو) صرف عمر قید ہی متاثرہ کو مکمل انصاف دے سکتی ہے۔‘‘ سزا سناتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’مجرموں کو 10 سال قید اور 25000 روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے جو کہ دفعہ 120 بی رنبیر پینل کوڈ (آر پی سی) کے تحت قابل سزا جرم ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں انہیں مزید ایک سال قید کی سزا بھگتنی ہوگی۔ مجرموں کو دفعہ 326 اے آر پی سی کے ساتھ دفعہ 120 بی آر پی سی کے تحت قابل سزا جرم میں عمر قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔ اس سزا پر عمل درآمد دفعہ 376 سی آر پی سی ایس وی ٹی، 1989 کی شرائط میں ہائی کورٹ کی توثیق سے مشروط ہوگی۔ جرمانہ جب وصول کیا جائے تو، دفعہ 326 اے آر پی سی کے ضابطہ اول اور دوئم کے تحت متاثرہ کو ادا کیا جائے گا۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مجرموں کو مزید تین سال قید بامشقت ہوگی۔
’’مجرموں کو دفعہ 201 آر پی سی کے تحت 120 بی آر پی سی کے ساتھ 10000 روپے جرمانے کے ساتھ قابل سزا جرم کے لئے تین سال تک قید کی سزا بھی سنائی جاتی ہے اور جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں انہیں مزید چھ ماہ قید کی سزا بھگتنی ہوگی۔ مختلف جرائم کے لیے مجرموں کو سنائی گئی سزا بیک وقت لاگو ہوگی۔‘‘ متاثرہ کو معاوضے کے حوالے سے عدالت نے کہا: ’’متاثرہ نے اپنے علاج پر جو بھاری رقم خرچ کی ہے اور اس کے مزید علاج کے لیے درکار رقم کو دیکھتے ہوئے، میں مناسب سمجھتا ہوں کہ متاثرہ کے کیس کی سفارش کی جائے۔ ممبر سیکریٹری، جے اینڈ کے لیگل سروس اتھارٹی کو جے اینڈ کے وکٹم کمپنسیشن اسکیم، 2019 کے لحاظ سے متاثرہ کو زیادہ سے زیادہ معاوضہ دیا جائے، یقیناً اسکیم کے تحت اسے پہلے ہی ادا کیے گئے عبوری معاوضے کی ایڈجسٹمنٹ سے مشروط ہے۔‘‘
عدالت کے فیصلے کے بعد متاثرہ اور اُن کے وکیل عبد العزیز تیلی کافی مطمئن نظر آئے۔ ایڈوکیٹ تیلی کا کہنا تھا کہ ’’میں اس معاملے میں اسپیشل پراسیکیوٹر تھا اور گزشتہ نو برس سے اس معاملے کی پیروی کر رہا تھا۔ جب یہ معاملہ میرے پاس آیا تو مجھے سرینگر کے چھانہ پورہ میں پیش آئے ایسا ہی ایک واقعہ یاد آیا، جس میں میںنے مجرم کو دس سال کی سزا محض 6 ماہ کے عرصہ میں دلوائی تھی۔ میرے پاس تجربہ تھا اور مجھے یقین تھا کہ انصاف ملے گا۔ اور اس معاملے میں تقریباً 48 گواہوں کے بیانات کی باریک بینی سے جانچ کرنی پڑی، اس لیے وقت لگا۔‘‘ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’اس معاملے کی سماعت کے دوران یہاں کے وکلاء کی آنکھیں نم تھی، خاص طور پر خواتین وکلاء کی۔‘‘ مجرموں یا ان کے اعزہ و اقارب کا حوالہ دیتے ہوئے وکیل نے کہا: ’’وہ اب ہائی کورٹ کا رخ کر سکتے ہیں اور اگر مجھے سرکار تعینات کرتی ہے تو میں وہاں بھی (کیس کی) پیروی کے لیے تیار ہوں۔‘‘
انگریزی میں پڑھیں: J&K court sentences two men to life imprisonment in 2014 'horrific' Srinagar acid attack case
ادھر، متاثرہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کہا: ’’اس فیصلے سے میں مطمئن ہوں۔ میرا درد تو کم نہیں ہو سکتا لیکن راحت ضرور ملی ہے۔ میں جج صاحب کا، پولیس کا، اپنے وکیل کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ میری جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے، وہ (مجرم) ہائی کورٹ میں بھی جائیں، میں انصاف کے لیے لڑنے کے لئے تیار ہوں۔ اُن کو کوئی پشیمانی نہیں ہے، دیکھا ہوگا آپ نے وہ عدالت میں کیسے آتے تھے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: Acid Attackers Get Lifer: تیزاب پھینکنے والے دو افراد کو عمر قید کی سزا
تیزاب متاثرہ کا مزید کہنا تھا ’’گزشتہ برس سرینگر میں ایک اور تیزاب حملہ ہوا تھا۔ اس وقت میرے زخم پھر سے تازہ ہو گئے۔ میں تیزاب حملے کی سبھی متاثین کی لڑائی لڑنے کے لیے تیار ہوں۔ جو کچھ مجھ سے ہوگا میں کروں گی۔ سرکار سے گزارش ہے کہ وہ تیزاب کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی عائد کرے اور میری بازآبادکاری کو یقینی بنائے۔‘‘