سرینگر: حال ہی میں بھارت اور برطانیہ کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق ایک گول میز کانفرس منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں کشمیر کی دستکاری صنعت پشمینہ کے فروغ اور احیاء پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ برطانیہ میں منعقد ہوئی اس کانفرنس میں کشمیر کے معروف پشمینہ ایکسپورٹر اور 'می اینڈ جے کے' کے بانی مجتبی قادری نے بھی شرکت کی۔ مجتبی قادری کا شمار جہاں پشمینہ مضوعات کے بڑے کاروباریوں میں ہوتا ہے، وہیں وہ "می اینڈ جے کے" کے نام سے ایک سنٹر بھی چلا رہے ہیں جس میں یہ نہ صرف خواتین کو روزگار فراہم کر رہے ہیں بلکہ خواتین کو پیڈل والے چرخے سے پشمینہ کاتنے کی طرف بھی مائل کر رہے ہیں۔
مجتبی قادری نے کہا کہ گول میز کانفرنس میں ہم نے وہاں اصلی پشمینہ کی تشہیر کی اور کیو آر کوڈ اور جی آئی ٹیگینگ سے متعلق شرکاء کو جانکاری دی۔ ایسے میں کیو آر کوڈ سے اصل پشمینہ کی شناخت کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری دستکاری مصنوعات خاص طور پر پشمینہ کو بین القوامی سطح پر فروغ دینے کی خاطر اصل اور ہاتھ سے بنائے جارہے پشمینہ کی تشہیر وقت کی اہم ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: Kashmiri Pashmina Shawls In FIFA فیفا ورلڈ کپ میں کشمیری پشمینہ شالوں کی دھوم رہی
Modern Charkha to Revive Pashmina Spinning نیا چرخہ بن رہا ہے آمدنی اور پشمینہ پیداوار کا بہتر ذریعہ
بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ مشین اور ہاتھ سے بنائے ہوئے پشمینہ کے فرق سے متعلق ابھی بھی کافی لوگ ناواقف ہیں۔ ایسے میں اس پر انفرادی اور اجتماعی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ " می اینڈ جے کے" سنٹر کے ذریعے اصل پشمینہ کے احیاء اور فروغ کے لیے کام کیا جارہا ہے۔ وہیں خواتین کو پشمینہ سوت کاتنے کی طرف بھی راغب کیا جارہا ہے تاکہ نہ صرف اصل پشمینہ کی اپنی پہچان بر قرار رہے بلکہ خواتین کو بھی روزگار فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کانفرنس میں کشمیر دستکاری مصنوعات کو بین الاقوامی سطح پر بازار فراہم کرنے کے لیے دیگر امور بھی زیر بحث لائے گئے۔
مزید پڑھیں: Sozni Work on Pashmini Shawl غلام محمد بیگ کے سوزنی کام سے ایل جی کیوں ہوئے متاثر
واضح رہے کہ پشمینہ ایکسپورٹر مجتبی قادری نے اصل پشمینہ صعنت کے احیاء اور جدید چرخوں کو عام کرنے خاطر "می اینڈ جے کے"نام سے ایک تربیتی سنٹر قائم کیا ہے جس میں خواہش مند خواتین کو 15 دن کی تربیت فراہم کر کے بغیر کسی پیسے کے عوض چرخہ اور پشمینہ اون بھی کاتنے کے لیے بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ 2022 کے وسط میں قائم کیے گئے اس سنٹر کے ساتھ اس وقت دو سو زیادہ خواتین جڑی ہوئی ہیں جن میں کئی ساری خواتین گھر پر ہی کتائی کا کام انجام دے رہی ہیں۔