پولیس نے سوشل میڈیا کا مبینہ طور پر غیر قانونی استعمال کرنے پر متعدد افراد کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ افراد غیر قانونی ذرائع سے سوشل میڈیا تک رسائی حاصل کرکے سکیورٹی منظرنامے کے حوالے سے پروپیگنڈا پر مبنی افوہیں، علیحدگی پسند نظریہ اور تشدد آمیز واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے تھے.
پولیس کا کہنا ہے کہ VPN یعنی Virtual Private Network کے ذریعے کی گئی سوشل پوسٹ کا مقصد شدت پسندی کو فروغ دینا تھا۔ جموں و کشمیر پولیس نے انفارمیشن ایکٹ کی شق نمبر 66 اے کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔
وہیں جموں و کشمیر پولیس نے گزشتہ کل بھی واضح کہا کہ ان صارفین کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی جو غیر قانونی طور پر سوشل میڈیا کا استعمال کرکے علیحدگی پسند نظریہ کو فروغ دینے کی طاق میں ہے۔
ادھر پولیس کی جانب سے کی گئی کارروائی کی قانونی حیثیت سے متعلق ای ٹی وی بھارت نے سائبر قانون کی ماہر اور سپریم کورٹ کی وکیل کارنیکا سیٹھ سے بات کی۔
وہیں دوسری طرف سپریم کے ہی وکیل کا کہنا ہے کہ 'عام لوگ جو VPN کے زریعے سوشل میڈیا کا غلط یا غیر قانونی طور پر استعمال نہیں کرتے ہیں۔ ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لانے یا انہیں ہراساں کرنے کا قانون میں کوئی جواز نہیں ہے۔'
واضح رہے5 اگست کو جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کیے جانے کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کیا گیا تھا۔ 5 ماہ بعد جنوری میں وادی کشمیر میں 2 جی انتڑنیٹ خدمات کو بحال تو کیا گیا لیکن مخصوص ویب سائٹز تک ہی لوگوں کی رسائی کو ممکن بنایا گیا ہے۔