سرینگر (جموں و کشمیر): ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) کشمیر نے سرینگر بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایک مفرور شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ مفرور شخص مشرق وسطیٰ کی ریاست عمان میں کام کر رہا تھا۔ ایجنسی کے ایک بیان کے مطابق ملزم عسکری فنڈنگ معاملے میں ایف آئی آر نمبر 09/2021پولیس اسٹیشن ایس آئی اے کشمیر میں درج کیس میں مطلوب تھا۔
جمعرات کی شام جاری کے گئے ایک بیان کے مطابق، دانش احمد کول ولد بشیر احمد کول ساکنہ تبتی کالونی حول، سرینگر جو مشرق وسطیٰ کے عمان میں ایک کاروباری ادارے میں کام کرتا ہے ’’فعال عسکریت پسندوں کی مالی معاونت میں ملوث پایا گیا اور وادی میں قائم او جی ڈبلو نیٹ ورک کے ذریعے ان (فعال عسکریت پسندوں) کی مالی اعانت کر رہا تھا۔
’’غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ 1967 کے مطابق، 10 اگست 2021 کو پولیس اسٹیشن ایس آئی اے کشمیر میں ایک شکایت زیر ایف آئی آر نمبر 09/2021 درج کی گئی تھی، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ سرینگر اور جنوبی کشمیر کے سرگرم عسکریت پسند یونین آف انڈیا کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔‘‘ ایجنسی کے مطابق تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ملزم حماد فاروق ترنبو، ولد فاروق احمد ترنبو ساکنہ کاچگری محلہ، صورہ، سرینگر نامی ایک اور فائنانسر اور مقامی شخص کے ساتھ مل کر بھاری رقم کی ترسیل کر رہے تھے۔ آئی ایس آئی اور پاکستان میں مقیم لشکر طیبہ - ٹی آر ایف ہینڈلرز اور ماسٹرز کے ذریعہ ایک گہری مجرمانہ سازش کے تحت جموں و کشمیر یو ٹی میں مذکورہ کالعدم تنظیموں اور مقتول عسکریت پسندوں کے اہل خانہ میں تقسیم کر رہے تھے۔
ایس آئی اے کے مطابق، دانش احمد کول مفرور رہا اور اس کی گرفتاری کا انتظار کیا جا رہا تھا کیونکہ اس نے معاملے کی پوچھ گچھ کے سیشن میں حصہ نہیں لیا تھا جب کہ انکوائری جاری تھی۔ دریں اثناء حماد فاروق پہلے ہی سرینگر میں اسپیشل جج این آئی اے کی عدالت میں مذکورہ معاملے میں زیر سماعت تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ایس آئی اے کے مطابق دونوں نے سرینگر میں پاکستانی ہینڈلرز کی درخواست پر جموں و کشمیر یو ٹی میں مخالفین کے درمیان رقومات کی منتقلی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تین اضافی ساتھیوں کی خدمات حاصل کی تھیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’جموں و کشمیر یو ٹی میں آبادی کو خوفزدہ کرنے اور حکومتی اداروں کو زیر کرنے کے عسکریت پسندوں کے منصوبوں کی حمایت کرنے کے لیے جو رقم لائی گئی تھی اس کا تخمینہ لاکھوں میں لگایا گیا ہے۔ تحقیقات میں اب تک ایک سنگین مجرمانہ سازش کا انکشاف ہوا ہے اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ مزید تحقیقات کے دوران جلد ہی مزید گرفتاریوں کے لیے صحیح رہنمائی ملے گی۔