ETV Bharat / state

ڈاکٹر شاہ فیصل: صدارتی عہدے سے مستعفی ہونے تک کا سفر

author img

By

Published : Aug 10, 2020, 7:04 PM IST

Updated : Aug 10, 2020, 7:34 PM IST

ڈاکٹر شاہ فیصل نے گذشتہ روز ہی اپنے ذاتی ٹویٹر ہینڈل کے بائیو سے جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے صدر کی ڈیزگنیشن کو ہٹا دیا تھا۔ تاہم پارٹی رہنماؤں نے کہا تھا کہ ٹویٹر بائیو کی تبدیلی کو ان کی طرف سے سیاست سے کنارہ کشی کرنے سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا ہے۔

Shah Faesal steps down as JKPM president,
ڈاکٹر شاہ فیصل اپنی جماعت کے صدارتی عہدے سے مستعفی

کشمیری قوم کے لئے نیلسن منڈیلا بننے کی تمنا رکھنے والے 36 سالہ سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل نے گذشتہ برس مارچ میں 'ہوا بدلے گی' نعرے کے تحت لانچ کردہ اپنی جماعت 'جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ' کے صدارتی عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کی جگہ پر پارٹی کے نائب صدر فیروز پیرزادہ کو عبوری صدر مقرر کیا گیا ہے۔

بتادیں کہ ڈاکٹر شاہ فیصل کو بھی سال گذشتہ پانچ اگست، جس دن مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی، کے بعد نظربند کیا گیا تھا تاہم انہیں حال ہی میں جیل سے رہا کر کے اپنے گھر میں نظربند رکھا گیا۔

موصوف نے جنوری 2019 میں افسر شاہی سے ناطہ توڑ کر سیاسی میدان میں قدم رکھا تھا اور مارچ 2019 میں جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کے نام سے اپنی ایک سیاسی جماعت متعارف کی تھی تاہم نوکری سے ان کے استعفیٰ کو ابھی منظور نہیں کیا گیا ہے۔

جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پارٹی کے سٹیٹ ایگزیکٹو کمیٹی کی ایک آن لائن میٹنگ میں پیر کے روز ڈاکٹر شاہ فیصل کی صدارت کے عہدے سے مستعفی ہونے کی درخواست کو منظور کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ موصوف ڈاکٹر نے کمیٹی سے درخواست کی تھی کہ وہ سیاسی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں لہٰذا تنظیمی ذمہ داریوں سے بری ہونا چاہتے ہیں۔

پارٹی بیان میں کہا گیا کہ کیمیٹی نے ڈاکٹر فیصل کے استعفیٰ کو منظور کرنے کا فیصلہ لیا تاکہ وہ دیگر شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے سکیں۔

بیان میں کہا گیا کہ میٹنگ میں اتفاق رائے سے پارٹی کے نائب صدر فیروز پیرزادہ کو صدر منتخب کیا گیا۔ میٹنگ میں پارٹی چیئرمین جاوید مصطفیٰ میر کا بھی استعفیٰ منظور کیا گیا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈاکٹر شاہ فیصل امریکہ جا کر اپنی تعلیمی سرگرمیاں بحال کریں گے تاہم بعض کا کہنا ہے کہ وہ افسر شاہی کو واپس اپنائیں گے۔

ڈاکٹر شاہ فیصل نے گذشتہ روز ہی اپنے ذاتی ٹویٹر ہینڈل کے بائیو سے جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے صدر کی ڈیزگنیشن کو ہٹا دیا تھا۔ تاہم پارٹی رہنماؤں نے کہا تھا کہ ٹویٹر بائیو کی تبدیلی کو ان کی طرف سے سیاست سے کنارہ کشی کرنے سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا ہے۔

اپنے ذاتی ٹویٹر ہینڈل کے بائیو میں تبدیلی ڈاکٹر فیصل کی 13 اگست 2019 کے بعد پہلی سرگرمی ہے۔

نظر بندی سے پہلے 13 اگست کو کئے جانے والے اپنے آخری ٹویٹ میں انہوں نے مودی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کی تنسیخ پر اظہار ناراضگی کی تھی۔

سنہ 2010 بیچ کے یو پی ایس سی ٹاپر شاہ فیصل، جنہیں 14 اگست 2019 کو نئی دہلی کے ہوائی اڈے پر حراست میں لیکر سری نگر میں نظربند کیا گیا تھا، پر رواں برس ماہ فروری میں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) عائد کیا گیا تھا۔ شاہ فیصل کے پی ایس اے ڈوزیئر میں کہا گیا تھا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے اشتعال انگیز بیانات جاری کر رہے تھے۔

شاہ فیصل کو 14 اگست 2019 کو نئی دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ استنبول کے لئے پرواز کرنے کی تیاری میں تھے۔

شاہ فیصل نے اپنی گرفتاری سے ایک روز قبل یعنی 13 اگست 2019ء کو اپنی گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا: 'پولیس مجھے بھی گرفتار کرنے آئی تھی اور مجھے خدشہ ہے کہ جب میں واپس کشمیر جائوں گا تو مجھے بھی گرفتار کر لیا جائے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: کیا شاہ فیصل سیاست چھوڑ دیں گے؟

ایک سوال کہ حکومت ہند کی جانب سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد آپ اپنی جماعت کے کارکنوں اور کشمیری عوام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، تو شاہ فیصل کا کہنا تھا: 'پانچ اگست کو جس طرح سے بھارتی حکومت نے آئینی شب خون مارا ہے اس سے ہم جیسے سیاستدان جنہیں جمہوری عمل پر یقین تھا اور وہ امید رکھتے تھے کہ انڈیا کے آئین کے اندر رہتے ہوئے ہی اس کا کوئی ممکنہ حل نکلے گا ان کا اعتماد ختم ہو گیا ہے'۔

شاہ فیصل نے گذشتہ برس مارچ میں اپنی سیاسی جماعت 'جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ' کو 'ہوا بدلے گی' نعرے کے تحت لانچ کیا تھا۔ پارٹی کی لانچنگ کی تقریب میں متعدد نوجوان سماجی کارکنوں و طلبا لیڈران بشمول جواہر لعل نہرو یونیورسٹی طلبا یونین کی سابق نائب صدر شہلا رشید نے شاہ فیصل کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ بعد ازاں پی ڈی پی کے سینئر لیڈر جاوید مصطفیٰ میر بھی شاہ فیصل کی جماعت میں شامل ہوئے تھے۔

سیاسی جماعت لانچ کرنے سے قبل شاہ فیصل نے گذشتہ برس جنوری میں سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دیا تھا۔ تاہم مستعفی ہونے سے قبل وہ ڈیڑھ برس تک امریکہ میں رہے جہاں وہ ہارورڈ کینیڈی سکول میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کررہے تھے۔ وہ سٹیڈی لیو پر جانے سے قبل جموں وکشمیر سٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر تھے۔

گذشتہ برس جون میں شاہ فیصل اور عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے 'پیپلز یونائٹڈ فرنٹ' کے بینر کے تلے اکٹھا ہونے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے 45 نکات پر مشتمل ایجنڈا آف الائنس بھی جاری کیا تھا اور انجینئر رشید نے دعویٰ بھی کیا تھا کہ جموں وکشمیر میں اگلی حکومت پیپلز یونائیٹڈ فرنٹ کی ہوگی۔

شاہ فیصل آئی اے ایس میں ٹاپ کرنے والے نہ صرف پہلے بھارتی مسلمان بلکہ پہلے کشمیری بھی تھے۔ انہوں نے بارہویں جماعت پاس کرنے کے بعد ایم بی بی ایس کی ڈگری نمایاں کارکردگی کے ساتھ حاصل کی تھی لیکن انہوں نے ڈاکٹری کا پیشہ اختیار نہیں کیا تھا اور آئی اے ایس کی تیاری میں لگ گئے تھے۔

کشمیری قوم کے لئے نیلسن منڈیلا بننے کی تمنا رکھنے والے 36 سالہ سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل نے گذشتہ برس مارچ میں 'ہوا بدلے گی' نعرے کے تحت لانچ کردہ اپنی جماعت 'جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ' کے صدارتی عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کی جگہ پر پارٹی کے نائب صدر فیروز پیرزادہ کو عبوری صدر مقرر کیا گیا ہے۔

بتادیں کہ ڈاکٹر شاہ فیصل کو بھی سال گذشتہ پانچ اگست، جس دن مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی، کے بعد نظربند کیا گیا تھا تاہم انہیں حال ہی میں جیل سے رہا کر کے اپنے گھر میں نظربند رکھا گیا۔

موصوف نے جنوری 2019 میں افسر شاہی سے ناطہ توڑ کر سیاسی میدان میں قدم رکھا تھا اور مارچ 2019 میں جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کے نام سے اپنی ایک سیاسی جماعت متعارف کی تھی تاہم نوکری سے ان کے استعفیٰ کو ابھی منظور نہیں کیا گیا ہے۔

جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پارٹی کے سٹیٹ ایگزیکٹو کمیٹی کی ایک آن لائن میٹنگ میں پیر کے روز ڈاکٹر شاہ فیصل کی صدارت کے عہدے سے مستعفی ہونے کی درخواست کو منظور کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ موصوف ڈاکٹر نے کمیٹی سے درخواست کی تھی کہ وہ سیاسی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں لہٰذا تنظیمی ذمہ داریوں سے بری ہونا چاہتے ہیں۔

پارٹی بیان میں کہا گیا کہ کیمیٹی نے ڈاکٹر فیصل کے استعفیٰ کو منظور کرنے کا فیصلہ لیا تاکہ وہ دیگر شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے سکیں۔

بیان میں کہا گیا کہ میٹنگ میں اتفاق رائے سے پارٹی کے نائب صدر فیروز پیرزادہ کو صدر منتخب کیا گیا۔ میٹنگ میں پارٹی چیئرمین جاوید مصطفیٰ میر کا بھی استعفیٰ منظور کیا گیا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈاکٹر شاہ فیصل امریکہ جا کر اپنی تعلیمی سرگرمیاں بحال کریں گے تاہم بعض کا کہنا ہے کہ وہ افسر شاہی کو واپس اپنائیں گے۔

ڈاکٹر شاہ فیصل نے گذشتہ روز ہی اپنے ذاتی ٹویٹر ہینڈل کے بائیو سے جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے صدر کی ڈیزگنیشن کو ہٹا دیا تھا۔ تاہم پارٹی رہنماؤں نے کہا تھا کہ ٹویٹر بائیو کی تبدیلی کو ان کی طرف سے سیاست سے کنارہ کشی کرنے سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا ہے۔

اپنے ذاتی ٹویٹر ہینڈل کے بائیو میں تبدیلی ڈاکٹر فیصل کی 13 اگست 2019 کے بعد پہلی سرگرمی ہے۔

نظر بندی سے پہلے 13 اگست کو کئے جانے والے اپنے آخری ٹویٹ میں انہوں نے مودی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کی تنسیخ پر اظہار ناراضگی کی تھی۔

سنہ 2010 بیچ کے یو پی ایس سی ٹاپر شاہ فیصل، جنہیں 14 اگست 2019 کو نئی دہلی کے ہوائی اڈے پر حراست میں لیکر سری نگر میں نظربند کیا گیا تھا، پر رواں برس ماہ فروری میں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) عائد کیا گیا تھا۔ شاہ فیصل کے پی ایس اے ڈوزیئر میں کہا گیا تھا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے اشتعال انگیز بیانات جاری کر رہے تھے۔

شاہ فیصل کو 14 اگست 2019 کو نئی دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ استنبول کے لئے پرواز کرنے کی تیاری میں تھے۔

شاہ فیصل نے اپنی گرفتاری سے ایک روز قبل یعنی 13 اگست 2019ء کو اپنی گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا: 'پولیس مجھے بھی گرفتار کرنے آئی تھی اور مجھے خدشہ ہے کہ جب میں واپس کشمیر جائوں گا تو مجھے بھی گرفتار کر لیا جائے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: کیا شاہ فیصل سیاست چھوڑ دیں گے؟

ایک سوال کہ حکومت ہند کی جانب سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد آپ اپنی جماعت کے کارکنوں اور کشمیری عوام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، تو شاہ فیصل کا کہنا تھا: 'پانچ اگست کو جس طرح سے بھارتی حکومت نے آئینی شب خون مارا ہے اس سے ہم جیسے سیاستدان جنہیں جمہوری عمل پر یقین تھا اور وہ امید رکھتے تھے کہ انڈیا کے آئین کے اندر رہتے ہوئے ہی اس کا کوئی ممکنہ حل نکلے گا ان کا اعتماد ختم ہو گیا ہے'۔

شاہ فیصل نے گذشتہ برس مارچ میں اپنی سیاسی جماعت 'جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ' کو 'ہوا بدلے گی' نعرے کے تحت لانچ کیا تھا۔ پارٹی کی لانچنگ کی تقریب میں متعدد نوجوان سماجی کارکنوں و طلبا لیڈران بشمول جواہر لعل نہرو یونیورسٹی طلبا یونین کی سابق نائب صدر شہلا رشید نے شاہ فیصل کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ بعد ازاں پی ڈی پی کے سینئر لیڈر جاوید مصطفیٰ میر بھی شاہ فیصل کی جماعت میں شامل ہوئے تھے۔

سیاسی جماعت لانچ کرنے سے قبل شاہ فیصل نے گذشتہ برس جنوری میں سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دیا تھا۔ تاہم مستعفی ہونے سے قبل وہ ڈیڑھ برس تک امریکہ میں رہے جہاں وہ ہارورڈ کینیڈی سکول میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کررہے تھے۔ وہ سٹیڈی لیو پر جانے سے قبل جموں وکشمیر سٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر تھے۔

گذشتہ برس جون میں شاہ فیصل اور عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے 'پیپلز یونائٹڈ فرنٹ' کے بینر کے تلے اکٹھا ہونے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے 45 نکات پر مشتمل ایجنڈا آف الائنس بھی جاری کیا تھا اور انجینئر رشید نے دعویٰ بھی کیا تھا کہ جموں وکشمیر میں اگلی حکومت پیپلز یونائیٹڈ فرنٹ کی ہوگی۔

شاہ فیصل آئی اے ایس میں ٹاپ کرنے والے نہ صرف پہلے بھارتی مسلمان بلکہ پہلے کشمیری بھی تھے۔ انہوں نے بارہویں جماعت پاس کرنے کے بعد ایم بی بی ایس کی ڈگری نمایاں کارکردگی کے ساتھ حاصل کی تھی لیکن انہوں نے ڈاکٹری کا پیشہ اختیار نہیں کیا تھا اور آئی اے ایس کی تیاری میں لگ گئے تھے۔

Last Updated : Aug 10, 2020, 7:34 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.