اطلاعات کے مطابق اس گروپ میں سابق آئی اے ایس افسر و جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر شاہ فیصل اور سماجی کارکن شہلا رشید بھی شامل ہیں۔
اس گروپ نے صدراتی فرمان اور جموں و کشمیر تنظیم نو بل کو چیلینج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عرضی پر 28 اگست کو سماعت متوقع ہے۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے ایک تاریخی فیصلہ لیتے ہوئے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کر کے مرکز کے زیرانتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا۔
مرکزی حکومت نے اس فیصلے سے قبل ہی وادی کشمیر میں انٹر نیٹ اور تمام مواصلاتی رابطوں کو بند کر دیا تھا اور جموں و کشمیر کے بڑے ہند نواز سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لے کر نظر بند کر دیا۔