سرینگر: جموں اینڈ کشمیر فکشن رائٹرس گلڈ کی 238 ویں نشست گلڈ کے صدر دفتر واقع آبی گزر، لالچوک، سرینگر میں منعقد ہوئی۔ نشست کی صدارت معروف ادیب و شاعر اور محقق پروفیسر شفیع شوق نے کی جبکہ اس موقع پر جامعہ کشمیر سے اُردو شعبہ کی سینئر اسسٹنٹ پروفیسر اور ادیبہ پروفیسر کوثر رسول بطور خاص مہمان شریک تھیں۔ Several Literatures and poets participated in 238th Fiction Writers Guild Meet
نشست میں اردو، کشمیری اور انگریزی زبان میں تین افسانے پیش کئے گئے جن پر سیر حاصل بحث ہوئی۔ اس موقع پر صدر محفل پرفیسر شفیع شوق نے اپنا انگریزی افسانہ ’’دی پریذیڈنٹ‘‘ پیش کیا جبکہ کشمیری افسانہ معروف ادیب اور فکشن نگار مشتاق مہدی نے پیش کیا۔ اُردو افسانہ نوجوان اور اُبھرتی قلمکار شاہینہ یوسف نے پیش کیا جسے کافی سراہا گیا۔ افسانوں پر بحث کے دوران کئی اہم نکات اُبھارے گئے جن کے صدر محفل پروفیسر شفیع شوق نے تسلی بخش جوابات دئے۔238th Fiction Writers Guild Meet
اپنے خیالات کے اظہار کے دوران نشست کی مہمان خاص پروفیسر کوثر رسول نے گلڈ کی نشستوں کو سود مند بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی ادبی مجالس کا حصہ بننا انہیں سکوں بخشتا ہے۔ اپنے صدارتی کلمات میں پرفیسر شفیع شوق نے گلڈ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگرچہ میں آج تک گلڈ کی کسی بھی نشست میں شامل تو نہیں ہوا تاہم میں نے خود کو اس سے دور کبھی نہیں پایا۔‘‘
انہوں نے جموں و کشمیر میں فکشن اور کشمیری زبان کو درپیش چلیجنز کا احاطہ کرتے ہوئے کئی اہم نکات پر بات کی۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر میں ادیب کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ معیاری ادب کو پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ 238 ویں نشست کی گلڈ کے کئی ممبران نے نشست میں شرکت کی۔ جن میں محی الدین ریشی، جاوید شبیر، ڈاکٹر نذیر مشتاق، واجدہ تبسم، ڈاکٹر حننا برجیس، مسعودہ راجپوری، ڈاکٹر نیلوفر نازی نحوی، شفیع احمد، یوسف شاہین، نزیر احمد کمار، جہانگیر بٹ، ڈاکٹر شہزادہ سلیم، طوبا، مشتاق برق اور غلام نبی شاہد شامل ہیں۔