سپریم کورٹ نے قومی لاک ڈاؤن کے پیش نظر جموں و کشمیر میں 4 جی انٹرنیٹ خدمت بحال کرنے کی اپیل پر داخلہ سکریٹری کی قیادت میں فوراً اعلی افسر کمیٹی تشکیل کرنے کا حکم دیا، جو ضلع کی بنیاد پر حالات کا جائزہ لے کر فیصلہ کرےگی۔
جسٹس این وی رمن، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوئی کی بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اپنا حکم سناتے ہوئے کہا کہ قومی سکیورٹی اور انسانی حقوق کے درمیان توازن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
عدالت نے داخلہ سکریٹری کی قیادت میں اعلی افسر کمیٹی بنانے اور اس میں مواصلاتی سکریٹری اور جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری کو شامل کرنے کی ہدایت دی۔
عرضی گزاروں میں فاؤنڈیشن فار میڈیا پروفیشنلس،شعیب قریشی اور جموں و کشمیر پرائیویٹ اسکول اسوسی ایشن شامل تھے۔
عدالت نے کہا کہ کمیٹی معاملے میں عرضی گزاروں کے ذریعہ رکھے گئے مطالبات کا جائزہ کرے گی۔کمیٹی ضلع وار سبھی حالاتوں پر غور کرنے کے بعد یہ دیکھے گی کہ وہاں 4 جی انٹرنیٹ خدمت کی بحالی ضروری ہے یا پابندی۔
بینچ نے کہا کہ کمیٹی جموں و کشمیر میں حالات کے ساتھ ساتھ موجودہ وقت میں کورونا کی وبا کے وقت انٹرنیٹ کی ضرورتوں اور اس کے نہ ہونے سے معمولات زندگی میں پیش آنے والی پریشانیوں پر بھی غور کرے۔
واضح رہے کہ بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ متعلقہ سبھی فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد گزشتہ چار مئی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیاتھا۔
عرضی گزاروں کی جانب سے پیش وکیل حذیفہ احمدی نے دلیل دی تھی کہ موجودہ 2جی سروس کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی کاروبار میں دقت آرہی ہے۔اتنا ہی نہیں،کورونا کی وبا کے درمیان ریاست میں لوگ ویڈیوکال کے ذریعہ ڈاکٹروں سے ضروری صلاح نہیں لے پارہے ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ انٹرنیٹ کے ذریعہ ڈاکٹروں تک پہنچنے کا حق،جینے کے حق کے تحت آتاہے۔کورونا کے دور میں لوگوں کو ڈاکٹروں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ صلاح لینے سے روکنا انہیں آئین کے آرٹیکل 19 اور 21 کے تحت ملے بنیادی حق سے محروم کرنا ہے۔
حکومت کی جانب سے پیش ایٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے دلیل دی تھی کہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ اسپیڈ پر کنٹرول اندرونی حفاظت کےلئے ضروری ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ قومی حفاظت اولین ترجیح ہے اور یہ فیصلہ حکومت پر چھوڑ دینا چاہئے۔ملک کی خود مختاری سے جڑے ایسے مسئلوں پر عام طورپر یا کورٹ میں بحث نہیں کی جاسکتی۔عدالت کو اس مسئلے میں دخل نہیں دینا چاہئے۔
اس معاملے میں عرضی گزار جموں و کشمیر پرائیویٹ اسکول اسوسی ایشن کی جانب سے سینئر وکیل سلمان خرشید بھی پیش ہوئےتھے۔